قرآن و حدیث کی روشنی میں اسٹیٹ لائف انشورنس کا شرعی حکم
ماخوذ: احکام و مسائل، خرید و فروخت کے مسائل، جلد 1، صفحہ 361

سوال کا مفصل بیان

ہم ایک اہم مسئلہ کا سامنا کر رہے ہیں۔ میں اور میرا دوست "اسٹیٹ لائف” کے نمائندے ہیں، لیکن ہمیں اس بارے میں مختلف آراء سننے کو ملتی ہیں، جس کی وجہ سے ہم الجھن کا شکار ہیں۔ کچھ علماء کا کہنا ہے کہ "اسٹیٹ لائف” میں کام کرنا گناہ ہے اور یہ مکمل طور پر سود (ربا) پر مبنی ہے، جبکہ دوسری طرف کچھ ایسے علماء بھی موجود ہیں جنہوں نے خود اسٹیٹ لائف کی پالیسیاں خرید رکھی ہیں۔

ہمیں یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ ہم کیا کریں، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم آپ کو خط لکھ کر اطمینان حاصل کریں اور آپ سے قرآن و حدیث کی روشنی میں اسٹیٹ لائف انشورنس کے بارے میں مکمل وضاحت طلب کریں۔

ہماری سمجھ کے مطابق اسٹیٹ لائف میں نہ تو کوئی سود شامل ہے اور نہ ہی کوئی گناہ، کیونکہ:

◈ اسٹیٹ لائف کا تمام کاروبار تجارتی بنیادوں پر ہوتا ہے۔
◈ جتنا منافع کمپنی کو ہوتا ہے، اتنا ہی فائدہ پالیسی ہولڈرز کو بھی پہنچایا جاتا ہے۔
◈ اگر کاروبار میں نقصان ہو تو اس نقصان کا اثر بھی پالیسی خریدنے والوں تک پہنچتا ہے۔
◈ مثال کے طور پر 1977 میں اسٹیٹ لائف کو شدید نقصان ہوا تھا جس کی وجہ سے لوگوں کو ان کی اپنی جمع شدہ رقم بھی واپس نہیں مل سکی۔
◈ ہمارے پاس اسٹیٹ لائف کے کاروباری طریقہ کار کے کئی شواہد موجود ہیں، جنہیں ہم پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔
◈ مزید یہ کہ اسٹیٹ لائف بغیر سود کے قرضے بھی فراہم کرتی ہے۔

لہٰذا، آپ "اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان” کے بارے میں قرآن و حدیث کی روشنی میں واضح طور پر بتائیں کہ:

◈ آیا اس میں سودی کاروبار موجود ہے یا نہیں؟
◈ اگر سود ہے تو کس طریقے سے؟
◈ اور اگر نہیں ہے تو کس بنا پر؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہماری معلومات اور دینی اصولوں کے مطابق، ملک میں جتنی بھی انشورنس کمپنیاں موجود ہیں، بشمول "اسٹیٹ لائف انشورنس”، ان سب کا کاروبار سود پر مبنی ہوتا ہے۔ اس بنیاد پر:

◈ ان کمپنیوں کا کاروبار حرام ہے۔
◈ ان کمپنیوں میں ملازمت کرنا بھی حرام ہے۔
◈ زندگی وغیرہ کا بیمہ کروانا بھی شرعی طور پر ناجائز ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1