قرآنی آیات کی چلہ کشی کا شرعی حکم کیا ہے؟
ماخوذ: قرآن و حدیث کی روشنی میں احکام و مسائل، جلد 01، صفحہ 494

سوال

قرآنی آیت کی چلہ کشی کہاں تک درست ہے؟
بعض لوگ اس عمل کو درست سمجھتے ہیں اور کسی ایک قرآنی آیت کو سوا لاکھ (1,25,000) بار پڑھنے کا عمل کرتے ہیں۔ وہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ جب کوئی آیت اس تعداد میں پڑھی جائے تو اس کی زکوٰۃ ادا ہو جاتی ہے اور پھر اس آیت کو مخصوص مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مثال کے طور پر:

قُلْنَا یَا نَارُ کُوْنِیْ بَرْدًا وَّسَلٰمًا عَلٰٓی اِبْرَاہِیْمَ
کو سوا لاکھ مرتبہ پڑھا جائے۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسے کسی عمل کا تذکرہ کتاب و سنت میں اس فقیر الی اللہ الغنی کی نظر سے نہیں گزرا۔

رہی بات کسی شخص کے ذاتی تجربے کی، تو یہ واضح ہونا چاہیے کہ:

شریعت تجربات سے ثابت نہیں ہوتی

شریعت صرف قرآن و سنت سے ثابت ہوتی ہے

لہٰذا، کسی آیت کو مخصوص تعداد میں پڑھ کر اس کی "زکوٰۃ” ادا کرنا اور اسے مخصوص مقاصد کے لیے استعمال کرنا شریعت کی روشنی میں ثابت نہیں۔

واللہ اعلم

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے