قبر پر یا گھر میں دعا؟ میت کے لیے دعا کرنے کا صحیح مقام
ماخوذ: "احکام و مسائل – جنازے کے مسائل” جلد 1، صفحہ 268

قبر پر جا کر دعا کرنا بہتر ہے یا گھر/مسجد میں؟ – مکمل وضاحت

سوال:

کیا میت کے لیے بخشش و مغفرت کی دعا قبر پر جا کر کرنا افضل ہے یا گھر یا مسجد میں بیٹھ کر دعا کرنا بہتر ہے؟ یعنی کس مقام پر دعا زیادہ قبول ہوتی ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت کے لیے مغفرت کی دعا کسی بھی جگہ سے کی جا سکتی ہے، خواہ گھر ہو، مسجد ہو یا قبر کے پاس، سب جائز ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے خود دعا کی قبولیت کا وعدہ کیا ہے:

﴿أُجِيبُ دَعۡوَةَ ٱلدَّاعِ إِذَا دَعَانِۖ﴾
(سورۃ البقرۃ، آیت 186)
*’’میں قبول کرتا ہوں دعا مانگنے والے کی دعا کو جب مجھ سے دعا مانگے‘‘*

یعنی کسی مخصوص جگہ سے دعا مانگنا شرط نہیں، بلکہ اخلاص کے ساتھ مانگی گئی دعا ہر جگہ سے قبول ہو سکتی ہے۔

استغفار کی شرط: میت کا مسلمان ہونا ضروری ہے

دعا کرتے وقت اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ جس کے لیے استغفار کی جا رہی ہے، وہ کافر یا مشرک نہ ہو، کیونکہ ان کے لیے مغفرت کی دعا منع ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ أَن يَسۡتَغۡفِرُواْ لِلۡمُشۡرِكِينَ﴾
(سورۃ التوبہ، آیت 113)
*’’لائق نہیں نبی کو اور مسلمانوں کو کہ بخشش چاہیں مشرکوں کی‘‘*

سفر کر کے قبروں پر جانا ضروری نہیں

مخصوص طور پر قبروں پر جا کر دعا کرنا اور اس کے لیے سفر کرنا شریعت میں درست نہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے واضح طور پر فرمایا:

«لاَ تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلاَّ إِلٰی ثَلاَثَةِ مَسَاجِدَ»
(كتاب الحج، صحیح مسلم، باب فضل المساجد الثلاثة، الحدیث)
*’’نہ رختِ سفر باندھا جائے مگر تین مساجد کی طرف‘‘*

یعنی عبادت یا دعا کے لیے سفر صرف تین مساجد (مسجد الحرام، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ) کے لیے مشروع ہے، قبر پر جانے کے لیے مخصوص سفر کرنا سنت سے ثابت نہیں۔

دعا کو کسی خاص وقت یا طریقے سے مخصوص کرنا درست نہیں

رسول اللہ ﷺ نے ایسی ہر عبادت کو رد کر دیا ہے جو شریعت میں مقرر نہیں۔ دعا کو کسی خاص وقت یا مخصوص انداز یا ہیئت کے ساتھ مخصوص کرنا سنت کے خلاف ہے۔ حدیث میں فرمایا:

«مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَیْسَ عَلَیْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ»
(صحیح مسلم، بخاری – المجلد الأول – کتاب البیوع، ص287)
*’’جس نے کوئی ایسا کام کیا جو ہمارے امر (شریعت) میں موجود نہیں، وہ مردود ہے‘‘*

خلاصہ:

◈ میت کے لیے دعا کسی بھی جگہ سے کی جا سکتی ہے: گھر، مسجد یا قبرستان۔
◈ شرط یہ ہے کہ میت مسلمان ہو، مشرک یا کافر کے لیے دعا کرنا جائز نہیں۔
◈ قبروں پر جانے کے لیے سفر کرنا درست نہیں۔
◈ دعا کو کسی خاص وقت یا طریقے سے مخصوص نہ کیا جائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1