قبروں سے متعلق 3 بدعات اور ان کے شرعی احکام

قبر پر قرآن خوانی، اذان و اقامت اور خاموشی سے کھڑے ہونے سے متعلق فتاویٰ

قبر پر قرآن خوانی

شیخ محمد صالح العثیمین رحمہ اللہ کا مؤقف:

اہل علم کے درمیان راجح قول یہ ہے کہ دفن کے بعد قبر پر قرآن خوانی کرنا بدعت ہے۔

اس عمل کی کوئی مثال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہیں ملتی۔

نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل کا حکم دیا، نہ خود کیا، اور نہ ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ایسا کیا۔

اگر قبروں کے پاس قرآن خوانی کرنا شریعت کا حصہ ہوتا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کا حکم ضرور دیتے تاکہ امت کو علم ہوتا۔

اسی طرح گھروں میں میت کی روح کے ایصال ثواب کے لیے جمع ہو کر قرآن خوانی کرنے کی بھی کوئی دلیل نہیں۔

سلف صالحین نے بھی اس قسم کا عمل نہیں کیا۔

(فتاوی اسلامیہ، جلد دوئم، صفحہ 68)

دارالافتاء الجنۃ الدائمۃ سعودی عرب کا فتویٰ:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت قبروں کی زیارت فرمایا کرتے تھے۔

لیکن کبھی یہ ثابت نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کے لیے سورہ فاتحہ یا قرآن کی کوئی آیت قبروں پر پڑھی ہو۔

اگر یہ عمل جائز ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ضرور اس کو انجام دیتے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے واضح فرماتے۔

(فتویٰ اسلامیہ، صفحہ 58)

قبر میں میت کو رکھتے وقت اذان و اقامت کہنا

شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ (رئیس دارالافتاء سعودی عرب) کا فتویٰ:

میت کو قبر میں رکھتے وقت اذان اور اقامت کہنا بلا شک و شبہ بدعت ہے۔

اللہ تعالیٰ نے اس عمل کی کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی۔

نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور نہ ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اس کا کوئی ثبوت موجود ہے۔

(فتاوی اسلامیہ، جلد دوئم، صفحہ 18)

کسی کی وفات پر خاموش کھڑے ہونا

دارالافتاء الجنۃ الدائمۃ سعودی عرب کے فتاویٰ کے مطابق:

بعض لوگ شہداء اور اکابرین کی وفات پر احتراماً کچھ دیر کے لیے خاموش کھڑے ہو جاتے ہیں۔

یہ عمل بدعات اور منکرات میں سے ہے، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین کے زمانے میں نہیں تھا۔

یہ عمل توحید کے آداب اور اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص کے منافی ہے۔

افسوس کہ بعض جاہل مسلمان اس بدعت میں کفار کی پیروی کرتے ہیں اور ان کی قبیح عادات کو اختیار کرتے ہیں۔

وہ اکابر اور رؤسا کی تعظیم میں غلو سے کام لیتے ہیں، جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کی مشابہت سے منع فرمایا ہے۔

(ابو داؤد: 1304، فتاوی اسلامیہ، جلد دوئم، صفحہ 08)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1