قبرستان میں قرآن پڑھنے کا شرعی حکم قرآن و حدیث کی روشنی میں
ماخوذ: احکام و مسائل، جنازے کے مسائل، جلد 1، صفحہ 262

سوال

محترم جناب حافظ عبدالمنان صاحب، کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے متعلق کہ قبرستان میں قرآن مجید کی تلاوت کرنا کیسا ہے؟ براہِ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عطا فرمائیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قبرستان میں قرآن مجید کی تلاوت کے بارے میں یہ بات واضح ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے اس عمل کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔

یہ دلیل دینا کہ چونکہ قرآن و سنت میں قبرستان میں تلاوت کی کوئی ممانعت موجود نہیں، اس لیے یہ عمل جائز ہے—درست طرزِ استدلال نہیں ہے۔

وضاحت:

◈ محض اس بنیاد پر کہ قرآن و حدیث میں کسی عمل کی ممانعت نہیں آئی، اس کا جواز ثابت نہیں ہوتا۔
◈ مثال کے طور پر:

قبرستان میں اذان دینا بھی قرآن و سنت میں ممنوع نہیں ہے۔
➤ لیکن اس کے باوجود کسی بھی اہل علم نے قبرستان میں اذان دینے کے جواز کا فتویٰ نہیں دیا۔

◈ اسی طرح:

➤ اگرچہ قرآن مجید کی تلاوت کی صراحتاً ممانعت قبرستان میں وارد نہیں ہوئی،
➤ مگر جب اس کی اجازت یا ترغیب رسول اللہ ﷺ سے ثابت نہیں ہے، تو اس کا جواز بھی ثابت نہیں ہوتا۔

پس، یہ اصول سمجھ لینا ضروری ہے کہ کوئی عمل صرف اس لیے جائز نہیں ہو جاتا کہ اس کی ممانعت قرآن و سنت میں نہیں ہے، بلکہ اس کے جواز کے لیے واضح ثبوت بھی درکار ہوتا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1