فرق بین ربا الفضل اور حسن القضاء اور اس کی شرعی وضاحت
ماخوذ : احکام و مسائل، خرید و فروخت کے مسائل، جلد 1، صفحہ 355

سوال

سودی اضافہ (ربا الفضل) اور اچھی ادائیگی (حسن القضاء) میں کیا فرق ہے؟ اور یہ باب صحیح بخاری میں موجود ہے۔ نیز کیا معاملہ کے وقت اضافہ کے مطالبے کا مشروط ہونا ضروری ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ربا الفضل اور حسن القضاء میں فرق:

◈ ربا الفضل (سودی اضافہ) ہمیشہ سود ہی شمار ہوتا ہے۔

◈ حسن القضاء (اچھی ادائیگی) کبھی سود بن سکتی ہے اور کبھی نہیں بنتی۔

فرق کی وضاحت:

◈ اگر اچھی ادائیگی (حسن القضاء) میں زیادہ دینا مشروط نہ ہو (یعنی قرض واپس کرتے وقت قرض خواہ کو خوش کرنے کے لیے خود سے زیادہ دے دیا جائے)، تو یہ سود نہیں۔

◈ لیکن اگر زیادہ دینا معاملہ کے وقت مشروط ہو (یعنی ادھار یا قرض کے وقت ہی طے کر لیا جائے کہ واپسی میں زیادہ دیا جائے گا)، تو پھر یہ ربا کے زمرے میں آ جاتا ہے۔

خلاصہ:

«فَاعْلَمْ أَنَّ الْفَرْقَ بَيْنَ رِبَا الْفَضْلِ وَحُسْنِ الْقَضَاءِ أَنَّ رِبَا الْفَضْلِ لاَ يَکُوْنُ إِلاَّ رِبًا ، وَحُسْنَ الْقَضَاءِ قَدْ يَکُوْنُ رِبًا ، وَقَدْ لاَ يَکُوْنُ رِبًا ، وَإِنَّمَا هٰذَا إِذَا لَمْ يُشْتَرَطْ فِیْ حُسْنِ الْقَضَاءِ أَنْ يَکُوْنَ غَيْرَ رِبًا ، وَإِنِ اشْتُرِطَ فَالْفَرْقُ أَنَّ رِبَا الْفَضْلِ رِبًا ، وَحُسْنَ الْقَضَاءِ لَيْسَ بِرِبًا»

 

کیا یہ شرط ہے کہ زیادہ دینے کا مطالبہ معاملے کے وقت ہی مشروط ہو؟

 

«أَمَّا سُؤَالُکَ : هَلْ يُشْتَرَطُ أَنْ يَکُوْنَ طَلَبُ الْفَضْلِ مَشْرُوْطًا عِنْدَ الْمُعَامَلَةِ ؟ فَجَوَابُه أَنَّهُ لاَ يُشْتَرَطُ»

یعنی زیادہ دینے کا مطالبہ معاملہ کے وقت مشروط ہونا ضروری نہیں ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1