فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کا جواز اور دلائل
ماخوذ: احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 212

سوال

➊ اگر کوئی شخص ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کی سنت پر عمل کرتے ہوئے مسجد یا گھر میں داخل ہوتے وقت یا نکلتے وقت کبھی کبھار ہاتھ اٹھا کر دعا کر لیتا ہے، تو کیا اسی بنیاد پر فرض نماز کے بعد بھی کبھی کبھار ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا جائز ہو جائے گا؟

➋ ’’صاحبِ صلاۃ الرسول‘‘ نے فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کی احادیث کو پیش کرتے ہوئے اس عمل کے جواز کو ثابت کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں:

’’فرضی نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا درست ہے‘‘۔

پھر وہ حضرت انسؓ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

«مَا مِنْ عَبْدٍ بَسَطَ كَفَّيْهِ فِیْ دُبُرِ كُلِّ صَلٰوةٍ ثُمَّ يَقُوْلُ اَللّٰهُمَّ اِلٰهِی وَاِلٰهَ اِبْرَاهِيْمَ وَاِسْحَاقَ وَيَعْقُوْبَ وَاِلٰهَ جِبْرِيْلَ وَمِيْکَائِيْلَ وَاِسْرَافِيْلَ الخ»
(عمل الیوم واللیلۃ لابن سنی)

نیز حضرت عامرؓ فرماتے ہیں:

«صَلَّيْتُ مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ ﷺ الْفَجْرَ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَفَعَ يَدَيْهِ وَدَعَا…»
(فتاویٰ نذیریہ بحوالہ ابن ابی شیبہ)

جواب

الحمد للّٰہ، والصلاۃ والسلام علیٰ رسول اللّٰہ، أمّا بعد:

(1) فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کا عمومی عمل

یہ مسئلہ "اگر، مگر” کا نہیں ہے۔ درحقیقت، فرض نمازوں کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے والے افراد مسجد یا گھر میں داخل یا خارج ہوتے وقت بھی ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے ہیں۔ نیز، وہ ان مواقع پر دعا کے لیے ہاتھ نہ اٹھانے والوں پر نکیر بھی کرتے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے فرض نماز کے بعد دعا میں ہاتھ اٹھانے کو معمول بنایا ہوا ہے۔

اب اگر کسی عمل کے جواز کا مطلب یہ ہو کہ:

◈ اس عمل کے کرنے پر کوئی ثواب نہیں،

◈ اور نہ کرنے پر کوئی گناہ نہیں،

تو جس مسئلہ کی یہی حیثیت ہو، اُس پر غیرضروری بحث یا طوالت دینا بیکار اور بے فائدہ ہے۔

(2) فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کی روایات کی حقیقت

آپ نے ’’فتاویٰ نذیریہ‘‘ کے حوالے سے دو روایات پیش کی ہیں، جن میں نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کا ذکر ملتا ہے۔ اس ضمن میں گزارش یہ ہے کہ:

◈ یہ دونوں روایات،

◈ اور اسی موضوع پر وارد دیگر احادیث و روایات

ثابت شدہ نہیں ہیں۔

لہٰذا، ان سے استدلال کرنا بے بنیاد اور بے فائدہ ہے۔

مشورہ یہ ہے کہ اگر آپ تھوڑی سی محنت فرمائیں اور ’’فتاویٰ نذیریہ‘‘ کا متعلقہ مقام خود ملاحظہ فرمائیں، تو ان شاء اللہ آپ کو اس مسئلہ میں بہت نفع حاصل ہوگا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1