فجر کی اذان کے بعد سنتوں سے پہلے نفل نماز پڑھنے کا حکم
سوال:
«اَتَجُوْزُ الصَّلٰوۃُ النَّافِلَةُ بَعْدَ اَذَانِ الْفَجْرِ قَبْلَ سُنَّةِ صَلٰوۃِ الْفَجْرِ؟»
"کیا فجر کی اذان کے بعد اور فجر کی سنتوں سے پہلے نفلی نماز پڑھنا جائز ہے؟”
اور مزید پوچھا گیا:
«وَکَیْفَ یَکُوْنُ التَّطْبِیْقُ بَیْنَ حَدِیْثِ الرَّسُوْلِ ﷺ إِذَا دَخَلَ اَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلاَ یَجْلِسْ حَتّٰی یُصَلِّیَ رَکْعَتَیْنِ اَوْ کَمَا قَالَ ﷺ مَعَ کَوْنِہٖ صَلَّی سُنَّةَ الْفَجْرِ فِيْ بَیْتِہٖ وَلَمَّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ مَا اُقِیْمَتِ الصَّلٰوۃُ بَعْدُ؟»
"اور حدیثِ رسول ﷺ کے ساتھ یہ تطبیق کیسے دی جائے گی کہ: ’جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز ادا کرے‘، جبکہ ایک شخص گھر میں فجر کی سنتیں پڑھ کر مسجد آیا ہو اور جماعت ابھی قائم نہ ہوئی ہو؟”
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
1. فجر کے بعد نفل نماز کا حکم:
«إِنَّ الصَّلاَۃَ بَعْدَ الْفَجْرِ لاَ تَجُوْزُ سَوَائٌ کَانَتْ بَعْدَ سُنَّۃِ الْفَجْرِ أَوْ قَبْلَہَا حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ…»
- فجر کی اذان (صبح صادق) کے بعد کسی قسم کی نفل نماز جائز نہیں، چاہے وہ فجر کی سنتوں سے پہلے پڑھی جائے یا بعد میں، یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے۔
- اس ممانعت کی دلیل نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے:
"لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ”
(فجر کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے)
درج ذیل نمازیں اس ممانعت سے مستثنیٰ ہیں:
- فجر کی فرض نماز
- فجر کی سنتیں
- قضا نمازیں (چاہے فرض ہوں یا نفل)
- مسجد میں داخلے کی دو رکعت (تحیۃ المسجد)
- طواف کے بعد کی دو رکعت
- وہ نماز جو امام کے ساتھ ادا کی جائے حالانکہ وہ شخص پہلے اکیلا نماز پڑھ چکا ہو
یہ استثنا کیوں؟
ان مخصوص نمازوں کی اجازت متعلقہ صحیح احادیث کی بنیاد پر دی گئی ہے جو ان اقسام کی نمازوں کو اس عمومی ممانعت سے خارج کرتی ہیں۔
نوٹ:
اہلِ علم کی اس مسئلہ میں مختلف آراء بھی موجود ہیں، تاہم مذکورہ بات دلائل کے مطابق ہے، جیسا کہ میں نے بالا میں بیان کیا ہے۔
واللہ أعلم وعلمہ أتم وأحکم
2. فجر کے بعد نفلی نماز کی ممانعت اور تحیۃ المسجد کے درمیان تطبیق:
«وَأَمَّا التَّطْبِیْقُ بَیْنَ حَدِیْثِ: إِذَا دَخَلَ اَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ… وَبَیْنَ حَدِیْثِ: لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ…»
- یہ بات اوپر بیان کیے گئے پہلے جواب میں آ چکی ہے۔
- اس کا خلاصہ یہ ہے کہ مسجد میں داخلے کے وقت پڑھی جانے والی دو رکعت (تحیۃ المسجد) نماز، فجر کے بعد نماز پڑھنے کی ممانعت سے مستثنیٰ ہے۔
تفصیل:
- اگر کوئی شخص فجر کی سنتیں مسجد سے باہر پڑھ کر مسجد میں آتا ہے اور جماعت ابھی قائم نہیں ہوئی تو:
- اسے چاہیے کہ وہ جماعت کے قیام تک کھڑا رہے۔
- یا پھر وہ مسجد میں دو رکعت (تحیۃ المسجد) پڑھ کر بیٹھ جائے۔
- اگر اس نے تحیۃ المسجد کی ایک رکعت ہی پڑھی ہو اور اتنے میں جماعت کھڑی ہو جائے تو:
- وہ سلام پھیر دے
- اور امام کے ساتھ جماعت میں شامل ہو جائے۔
هٰذَا مَا عِنْدِي وَاللهُ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ