غیر مسلم کے تحفہ کا حکم
کتاب و سنت کی روشنی میں مکمل وضاحت
ابتدائی تمہید
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
غیر مسلموں سے تحائف لینا یا انہیں دینا دونوں عمل شریعت کی روشنی میں جائز ہیں، اور اس کی واضح دلیل نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرامؓ کی سیرت مبارکہ سے حاصل ہوتی ہے۔
احادیث کی روشنی میں دلائل
1. عیسائی حاکم کا نبی کریم ﷺ کو تحفہ دینا
صحیح بخاری کی ایک روایت کے مطابق:
*”مصر کے راستے میں ایک علاقہ کے عیسائی حاکم یوحنا بن ادبہ نے نبیﷺ کی خدمت میں سفید خچر اور ایک چادر ہدیہ کے طور پر بھیجی اور آپﷺ نے اس کی طرف لکھ کر بھیجا کہ وہ اپنی قوم کے حاکم کی حیثیت سے باقی رہے کیونکہ اس نے جزیہ دینا منظور کرلیا ہے۔”*
(صحیح بخاری :1481)
2. دومہ کے عیسائی کی جانب سے ریشمی جبہ کا تحفہ
انس بن مالکؓ سے مروی روایت میں ہے:
*”نبیﷺ کو ریشم کا ایک جبہ دومہ کے ایک عیسائی نے ہدیہ کیا۔”*
(صحیح بخاری:2615)
3. یہودی عورت کی جانب سے کھانے کا تحفہ
انس بن مالکؓ بیان کرتے ہیں:
*”ایک یہودی عورت نبی کریمﷺ کے پاس زہر آلود بکری کا گوشت لائی، آپﷺ نے اس میں کچھ کھایا۔ پھر جب اس عورت کو لایا گیا تو اس نے زہر ڈالنے کا اقرار کرلیا۔ کہا گیا: کیوں نہ اسے قتل کردیں؟ آپﷺ نے فرمایا: نہیں۔ انس کہتے ہیں: اس زہر کا اثر میں نے ہمیشہ نبیﷺ کے تالو میں محسوس کیا۔”*
(صحیح بخاری:2617)
4. نبی کریم ﷺ سے حاصل شدہ جبہ کا غیر مسلم بھائی کو ہدیہ دینا
صحیح بخاری ہی کی ایک اور روایت میں ہے:
*”حضرت عمرؓ نے نبیﷺ سے ملنے والا جبہ غیر مسلم بھائی کو ہدیہ کیا۔”*
(صحیح بخاری:2619)
نتیجہ
مذکورہ بالا تمام احادیث سے یہ بات واضح طور پر ثابت ہوتی ہے کہ:
- ❀ غیر مسلم یا مشرک سے تحفہ لینا جائز ہے۔
- ❀ غیر مسلم کو تحفہ دینا جائز ہے۔
- ❀ یہ جواز لباس اور کھانے پینے کی اشیاء دونوں پر مشتمل ہے۔
وبالله التوفيق