غربت میں نکاح کا حکم اور قدرت نہ رکھنے والوں کیلئے رہنمائی
ماخذ: احکام و مسائل، باب: نکاح کے مسائل، جلد: 1، صفحہ: 311

نکاح کے حکم اور قدرت نہ رکھنے والوں کے متعلق قرآنی آیات کی وضاحت

سوال:

قرآن کی دو آیات کے حوالے سے ایک اشکال پیش کیا گیا ہے:

✿ پہلی آیت میں نکاح کا حکم دیا گیا ہے، چاہے انسان مفلس (غریب) ہی کیوں نہ ہو:

"تم میں سے جو مرد عورت مجرد ہوں ان کا نکاح کر دیا کرو اور اپنے نیک بخت غلام لونڈیوں کا بھی، اور اگر وہ مفلس بھی ہوں گے تو اللہ ان کو اپنے فضل سے امیر بنا دے گا، اللہ کشادگی والا علم والا ہے۔”
(سورۃ النور، آیت 32)

✿ جبکہ دوسری آیت میں ان لوگوں کو پاکدامن رہنے کا حکم دیا گیا ہے جو نکاح کی قدرت نہیں رکھتے:

"ان لوگوں کو پاکدامن رہنا چاہیے جو نکاح کرنے کی قدرت یا طاقت نہیں رکھتے، یہاں تک کہ اللہ ان کو اپنے فضل سے امیر بنا دے۔”
(سورۃ النور، آیت 33)

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ:

✿ پہلی آیت میں تو غریبوں کو نکاح کرنے کا حکم ہے۔

✿ جبکہ دوسری آیت میں نکاح کی قدرت نہ رکھنے والوں کو پرہیزگاری کا حکم دیا گیا ہے۔

حالانکہ عرف عام میں غریب آدمی کو ہی نکاح کی طاقت نہ رکھنے والا سمجھا جاتا ہے، تو ان دونوں آیات کے درمیان مطابقت کیسے پیدا کی جائے؟
براہ کرم وضاحت فرمائیں۔

جواب:

الحمد للہ، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلی آیت:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

"وَاَنْکِحُوْا الْاَیَامٰی مِنْکُمْ وَالصّٰلِحِیْنَ مِنْ عِبَادِکُمْ وَ اِمَائِکُمْ ؕ اِنْ یَّکُوْنُوْا فُقَرَآءَ یُغْنِھُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ ؕ وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ”
(سورۃ النور، آیت 32)

ترجمہ: "اور نکاح کر دو اپنے ان لوگوں کا جو بے نکاح ہوں، اور اپنے نیک غلاموں اور لونڈیوں کا بھی۔ اگر وہ مفلس بھی ہوں تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ان کو غنی کر دے گا، اور اللہ تعالیٰ کشادگی والا علم والا ہے۔”

اس آیت میں نکاح کے حکم کے ساتھ یہ تسلی دی گئی ہے کہ غربت نکاح میں رکاوٹ نہ بنے، کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے مالداری عطا فرما سکتا ہے۔
یہاں فقر (غربت) کے باوجود نکاح کا حکم دیا جا رہا ہے، اور اس فقر کی وجہ سے نکاح سے رکنے کی ممانعت نہیں کی گئی۔

دوسری آیت:

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

"وَلْیَسْتَعْفِفِ الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ نِکَاحًا حَتّٰی یُغْنِیَهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ”
(سورۃ النور، آیت 33)

ترجمہ: "اور وہ لوگ جو نکاح کی قدرت نہیں رکھتے، انہیں چاہیے کہ پاکدامنی اختیار کریں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے غنی کر دے۔”

یہاں بات قدرت نہ رکھنے والوں کی ہو رہی ہے، یعنی وہ افراد جو عملی طور پر نکاح کرنے کے وسائل، استطاعت یا شرعی اسباب نہیں رکھتے۔

دونوں آیات میں تطبیق:

✿ پہلی آیت میں نکاح کرنے کا عمومی حکم ہے، اور غریب افراد کو بھی نکاح کی ترغیب دی گئی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مال داری کی امید رکھی گئی ہے۔

✿ دوسری آیت میں وہ لوگ مراد ہیں جو نکاح کے اسباب و وسائل بالکل نہیں رکھتے — مثلاً:

◈ رہائش یا نان نفقہ کی شدید کمی
◈ کسی بیماری یا جسمانی حالت کی وجہ سے نکاح ممکن نہ ہو
◈ یا والدین/سرپرست کی طرف سے فوری نکاح کی اجازت یا انتظام نہ ہو

یہ افراد عملاً نکاح کی قدرت نہیں رکھتے، اس لیے انہیں عفت و پاکدامنی اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
یہ آیت کسی حرام کام سے بچنے کی تاکید بھی کرتی ہے جب نکاح کا عملی امکان نہ ہو۔

خلاصہ تطبیق:

نکاح نہ کر پانے والوں کو متعفف رہنے کا حکم ہے، لیکن یہ نکاح کی ممانعت یا اس سے روکنے کا حکم نہیں۔

✿ اور غریبوں کو نکاح سے نہیں روکا گیا بلکہ اللہ کے فضل پر بھروسا رکھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔

✿ لہٰذا دونوں آیات میں کوئی تعارض یا تضاد نہیں پایا جاتا، بلکہ دونوں آیات اپنے سیاق و سباق کے مطابق مختلف طبقوں کو ہدایات دے رہی ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
(یہ میری فہم کے مطابق ہے، اور اللہ ہی بہتر جاننے والا ہے کہ درست کیا ہے)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1