سوال
رسول اللہﷺ سے تکبیر کے الفاظ دارقطنی میں اس طرح بیان کیے گئے ہیں:
«اﷲ اکبر اﷲ اکبر لا إله الا اﷲ واﷲ اکبر اﷲ اکبر وﷲ الحمد»
امام ذہبی نے اس حدیث کو سخت ضعیف بلکہ موضوع (من گھڑت) قرار دیا ہے۔
حافظ صاحب! ہم تو ہمیشہ انہی الفاظ کے ساتھ تکبیرات پڑھتے رہے ہیں۔
کیا یہ الفاظ نبی اکرمﷺ سے ثابت ہیں یا نہیں؟
اور عید کے موقع پر تکبیرات کن الفاظ سے پڑھنی چاہئیں؟
برائے کرم وضاحت فرمائیں، کیونکہ عید کا وقت قریب ہے اور میں اس بارے میں پریشان ہوں۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:
﴿وَلِتُكَبِّرُواْ ٱللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَىٰكُمۡ﴾
–البقرة185
"اور تاکہ بڑائی کرو اللہ تعالیٰ کی اوپر اس چیز کے کہ ہدایت کی تم کو”
یہ آیت ہمیں یہ تعلیم دیتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کرنا واجب ہے، خواہ الفاظ مختلف ہوں، اصل مقصود تکبیر کہنا ہے۔
لہٰذا، عید کی تکبیرات میں بنیادی بات اللہ کی بڑائی بیان کرنا ہے۔ اگرچہ روایت دارقطنی میں جو الفاظ بیان ہوئے ہیں:
«اﷲ اکبر اﷲ اکبر لا إله الا اﷲ واﷲ اکبر اﷲ اکبر وﷲ الحمد»
وہ ضعیف اور موضوع قرار دیے گئے ہیں، تاہم تکبیر کی اصل روح برقرار رکھتے ہوئے مختلف الفاظ کے ساتھ اللہ کی بڑائی بیان کی جا سکتی ہے۔
لہٰذا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔
الله أكبر، الله أكبر، لا إله إلا الله، والله أكبر، الله أكبر، ولله الحمد
کے الفاظ اگرچہ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں، تاہم ان میں کوئی شرعی یا اعتقادی خرابی نہیں، کیونکہ ان الفاظ میں توحید، اللہ کی بڑائی اور اس کی حمد بیان کی گئی ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ:
✿ تکبیر کہنا مشروع ہے۔
✿ الفاظ میں وسعت ہے۔
✿ نبی کریم ﷺ سے کوئی ایک مقرر شدہ صیغہ صحیح سند سے منقول نہیں، لہٰذا مختلف الفاظ سے اللہ کی بڑائی بیان کی جا سکتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب