مسائل و احکام
غسل کرنا
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کا عمل:
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’جمعہ، عرفہ، قربانی اور عید الفطر کے دن غسل کرنا چاہیے۔‘‘
(السنن الکبری للبیہقی، صلاۃ العیدین، باب غسل العیدین: ۳/۸۷۲)
سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی سنت:
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما عید کے دن عید گاہ جانے سے پہلے غسل فرمایا کرتے تھے۔
(موطا امام مالک، العیدین، باب العمل فی غسل العیدین والنداء فیھما والاقامۃ: ۱/۷۷۱)
امام نووی رحمہ اللہ کی وضاحت:
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عید کے دن غسل کے مسئلہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے عمل سے استدلال کیا گیا ہے اور اسے جمعہ کے دن کے غسل پر قیاس کیا گیا ہے۔
صدقہ فطر ادا کرنا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا:
"عید الفطر کی نماز کے لیے گھر سے نکلنے سے پہلے صدقہ فطر ادا کیا جائے۔”
(بخاری: الزکاۃ، باب: فرض صدقۃ الفطر: ۳۰۵۱، مسلم: الزکاۃ، باب: الأمر بإخراج زکاۃ الفطر قبل الصلاۃ: ۶۸۹)
نماز سے پہلے ادائیگی ضروری:
عید گاہ میں پہنچ کر صدقہ فطر ادا کرنا درست نہیں ہے، بلکہ اسے عید کی نماز کے لیے گھر سے نکلنے سے پہلے ادا کرنا واجب ہے۔
عید گاہ میں نماز عید ادا کرنا
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید کی نماز مسجد میں نہیں بلکہ آبادی سے باہر عید گاہ میں ادا فرمایا کرتے تھے۔
سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عیدالاضحٰی کے دن عید گاہ کی طرف نکلتے تھے۔”
(بخاری: العیدین، الخروج الی المصلی بغیر منبر: ۶۵۹، مسلم: الصلاۃ العیدین: ۹۸۸)
عید گاہ کا محل وقوع:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عید گاہ، مسجد نبوی سے تقریباً ہزار ذراع کے فاصلے پر تھی، اور یہ عید گاہ البقیع کی جانب واقع تھی۔