عیدین کی تکبیرات میں رفع الیدین کے 8 دلائل صحیح احادیث کی روشنی میں
ماخوذ: فتاوی علمیہ جلد: 1 کتاب: الصلاة صفحہ: 455

سوال

کیا تکبیراتِ عیدین میں رفع الیدین کرنا صحیح ہے یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رفع الیدین سے متعلق حدیث

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

"ويرفعها في كل تكبيرة يكبرها قبل الركوع حتي تنقضي صلاته”
اور آپﷺ ہر تکبیر میں رفع الیدین کرتے تھے جو تکبیر آپ رکوع سے پہلے کہتے تھے، حتی کہ آپ کی نماز مکمل ہو جاتی۔

(السنن ابی داؤد : 722)

یہ روایت سنداً صحیح ہے:

بقیہ بن الولید نے سماع کی صراحت کی ہے اور وہ صحیح الحدیث راوی ہیں۔
الزبیری، جن کا اصل نام محمد بن الولید بن عامر ہے، بالاتفاق ثقہ ہیں۔
ابن اخی الزہری نے بھی ان کی متابعت کی ہے۔
(مسند احمد 2/133۔134، وصححہ ابن الجارود: 178)

ابن اخی الزہری بھی صحیح الحدیث راوی ہیں، اور امام زہری نے ان سے سماع کی تصریح کی ہے۔

شیخ البانیؒ نے بھی اس حدیث کو صحیح تسلیم کیا ہے، البتہ بعد میں تاویل کی ہے۔

حدیث کا مفہوم اور اس سے استدلال

یہ صحیح حدیث واضح کرتی ہے کہ:

◈ رکوع سے قبل ہر تکبیر پر رفع الیدین کیا جائے گا۔
◈ یہ حکم عیدین کی تکبیرات پر بھی لاگو ہوتا ہے، چاہے وہ رکوع سے منسلک ہوں یا عیدین کی الگ تکبیرات۔

ائمہ سلف صالحین کا موقف

سلف صالحین میں:

امام بیہقیؒ
امام ابن المنذرؒ
دونوں نے اس حدیث سے یہی استدلال کیا ہے کہ عیدین کی تکبیرات میں رفع الیدین کیا جائے۔

نوٹ: سلف میں سے کسی نے امام بیہقیؒ اور امام ابن المنذرؒ کے اس استدلال کا رد نہیں کیا۔

ائمہ مجتہدین کی آراء

امام اوزاعیؒ
امام شافعیؒ
امام احمدؒ
سب کے سب عیدین کی تکبیرات میں رفع الیدین کے قائل ہیں۔

(الاوسط لابن المنذر ج4 ص282، السنن الکبریٰ للبیہقی 3/1293، المجموع للنووی 5/15-16، الام للشافعی 1/237، مسائل ابی داود ص59/60 بحاشیہ الاوسط)

امام جعفر بن محمد الفریابیؒ کی نقل کردہ روایت

امام جعفر بن محمد الفریابیؒ نے صحیح سند کے ساتھ امام اوزاعیؒ سے نقل کیا:

"ارفع يديك مع كلهن”
ان تمام تکبیرات کے ساتھ رفع الیدین کرو۔

(احکام العیدین ص182، وقال محققہ: اسنادہ صحیح)

امام مالکؒ کا فتویٰ

امام جعفر الفریابیؒ روایت کرتے ہیں:

"ثنا صفوان : ثنا الوليد قال :سالت مالك بن انس عن ذلك فقال :ارفع يديك مع كل تكبيرة ولم اسمع فيه شيئا”
یعنی، ولید بن مسلم الشافعیؒ کہتے ہیں: میں نے امام مالکؒ سے اس بارے میں پوچھا تو فرمایا: "ہاں! ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرو۔ البتہ میں نے اس بارے میں کچھ نہیں سنا”۔

(احکام العیدین ص182،183 ح137، وقال محققہ: اسنادہ صحیح)

امام مالکؒ کے قول "میں نے کچھ نہیں سنا” کے ممکنہ معانی:

◈ شاید مراد یہ ہو کہ انہوں نے اس کے خلاف کچھ نہیں سنا۔
◈ یہ بھی ممکن ہے کہ انہوں نے واضح دلیل نہیں سنی۔
◈ یا ممکن ہے کہ اس مسئلے میں کچھ بھی نہیں سنا۔

واللہ اعلم

حدیث سے واضح دلیل

شروع میں ذکر کی گئی مرفوع صحیح حدیث اس مسئلے کی صریح دلیل ہے۔

خلاصہ

عیدین کی تکبیرات میں رفع الیدین کرنا سنتِ رسول ﷺ اور سلف صالحین کا عمل ہے۔
◈ اس کے خلاف کوئی صحیح حدیث موجود نہیں ہے جو یہ ثابت کرے کہ نبی ﷺ تکبیراتِ عیدین میں رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔

(شہادت، نومبر 2001ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1