عیدین کی تکبیراتِ زوائد میں رفع الیدین کا شرعی حکم
ماخوذ : احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 248

سوال

کیا کسی مرفوع صریح صحیح یا ضعیف حدیث سے عیدین کی نمازوں میں تکبیراتِ زوائد کے ساتھ رفع الیدین ثابت ہے؟
جبکہ مولانا شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ تعالیٰ نے عون المعبود، جلد 1، صفحہ 448 پر تحریر فرمایا ہے کہ:

"عیدین کی نمازوں میں تکبیراتِ زوائد کے ساتھ رفع الیدین کسی مرفوع صریح حدیث سے ثابت نہیں۔”

اسی طرح مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری رحمہ اللہ تعالیٰ نے عیدین کی نمازوں میں تکبیراتِ زوائد کے ساتھ رفع الیدین کی ممانعت پر ایک مستقل تصنیف القول السدید کے نام سے تحریر فرمائی ہے۔

مزید یہ کہ مولانا عبیداللہ مبارکپوری رحمہ اللہ تعالیٰ نے مرعاۃ المفاتیح میں رفع الیدین نہ کرنے کو اولیٰ قرار دیا ہے اور فرمایا ہے کہ:

"اس مسئلہ میں کوئی نصِ صریح مرفوع حدیث صحیح یا ضعیف ثابت نہیں ہے۔”

علاوہ ازیں، محدث العصر الشیخ محمد ناصر الدین البانی حفظہ اللہ تعالیٰ نے عیدین کی نمازوں میں تکبیراتِ زوائد کے ساتھ رفع الیدین کو بدعت قرار دیا ہے۔

لہٰذا آپ سے دریافت کیا جا رہا ہے کہ:

"کیا آپ کے علم و تحقیق کے مطابق عیدین کی نمازوں میں تکبیراتِ زوائد کے ساتھ رفع الیدین کسی مرفوع صریح صحیح یا ضعیف حدیث سے ثابت ہے؟ اور اگر ثابت نہیں، تو پھر اس عمل کو انجام دینا شرعی اعتبار سے کیا حکم رکھتا ہے؟”

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ نے دریافت فرمایا ہے:

"کیا کسی مرفوع صریح صحیح یا ضعیف حدیث سے عیدین کی نمازوں میں تکبیراتِ زوائد کے ساتھ رفع الیدین ثابت ہے؟”

اس سوال کے مفصل جواب سے قبل مناسب ہے کہ آپ پہلے درج ذیل سوال کا جواب مرحمت فرمائیں:

"کیا کسی مرفوع صریح صحیح یا ضعیف حدیث سے عیدین کی نمازوں کے افتتاح، رکوع جاتے وقت، اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین ثابت ہے؟ اور اگر ثابت نہیں، تو اس عمل کو انجام دینے کا کیا شرعی حکم ہے؟”

جواب جلد از جلد ارسال فرمائیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1