مریض کی عیادت کے وقت پڑھی جانے والی دعائیں
جب کسی مریض کی عیادت کے لیے جائیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک تعلیمات کے مطابق مریض کے لیے دعا کرنا ایک بہترین عمل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متعدد دعائیں مروی ہیں جو عیادت کے وقت پڑھی جاتی تھیں۔ ذیل میں ان دعاؤں کو وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے:
➊ سات مرتبہ مخصوص دعا پڑھنے پر شفا کی خوشخبری
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی تیمار داری کے لیے جاتا ہے اور اس کے سر کے پاس بیٹھ کر سات مرتبہ یہ کلمات پڑھتا ہے تو وہ شفایاب ہو جاتا ہے سوائے یہ کہ اس کی موت کا وقت ہی آ چکا ہو۔‘‘
((أَسْأَلُ اللّٰہَ الْعَظِیْمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ أَنْ یَّشْفِیَکَ.))
’’میں عظیم و برتر اللہ، عرش عظیم کے رب سے سوال کرتا ہوں کہ تجھے شفا سے نوازے۔‘‘
ابوداود، الجنائز، باب الدعاء للمریض عندالعیادۃ: ۶۰۱۳
ابن حبان، امام حاکم اور امام نووی نے اسے صحیح کہا ہے۔
➋ بیماری کو گناہوں کی طہارت کا ذریعہ سمجھنا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اعرابی کی عیادت کی اور فرمایا:
لَا بَأْسَ طَہُوْرٌ إِنْ شَاءَ اللّٰہُ۔
’’ڈر نہیں (غم نہ کر) اگر اللہ نے چاہا تو (یہی بیماری تجھے گناہوں سے) پاک کرنے والی ہے۔‘‘
بخاری: المرضیٰ، باب: عیادۃ الأعراب: ۶۵۶۵
➌ ہاتھ پھیرتے ہوئے مخصوص دعا پڑھنا
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مریض کے جسم پر دایاں ہاتھ پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے:
اَذْہِبِ البَأْسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِی لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاءُکَ شِفَاءً لَا یُغَادِرُ سَقَما۔
’’اے انسانوں کے رب! بیماری کو دور کر اور شفا دے۔ تو ہی شفا دینے والا ہے۔ تیری شفا کے سوا کوئی شفا نہیں۔ ایسی شفا (عطا فرما) جو کسی بیماری کو نہ چھوڑے۔‘‘
بخاری: الطب، باب: مسح الراقی الوجع بیدہ الیمنیٰ: ۰۵۷۵
مسلم: السلام، باب: استحباب رقیۃ المریض: ۱۹۱۲
➍ مصیبت کے وقت کی دعا اور اس کا اجر
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص مصیبت کے وقت یہ کہے اللہ تعالیٰ اسے اس مصیبت پر اجرو ثواب عطا فرماتا ہے اور اس سے چھن جانے والی نعمت سے بہتر چیز عطا فرماتا ہے۔‘‘
إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ، اللّٰہُمَّ أَجُرْنِی فِی مُصِیْبَتِی وَأَخْلِفْ لِی خَیْرًا مِنْہَا۔
’’ہم سب اللہ کے لیے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ اے اللہ مجھے میری مصیبت میں اجر اور نعم البدل (دونوں) عطا فرما‘‘
مسلم، الجنائز، باب مایقال عند المصیبۃ: ۸۱۹
➎ معوذات سے دم کرنا
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیماری کے وقت معوذات (سورۃ الاخلاص، الفلق، الناس) سے دم کرتے اور اپنے جسم پر ہاتھ پھیرتے۔ سخت بیماری میں ام المؤمنین خود معوذات پڑھ کر آپ پر دم کرتی تھیں اور آپ کا ہاتھ آپ کے جسم پر پھیرتی تھیں کیونکہ آپ کے ہاتھ میں برکت زیادہ تھی۔
بخاری، فضائل القرآن، باب فضل المعوذات: ۶۱۰۵
مسلم، السلام، باب رقیۃ المریض: ۲۹۱۲
➏ جسم میں درد کے وقت پڑھنے کی دعا
سیدنا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
انہوں نے درد کی شکایت کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اپنا ہاتھ درد کی جگہ پر رکھو، پھر "بسم اللہ” تین مرتبہ کہو، اور سات مرتبہ یہ دعا پڑھو:
أَعُوْذُ بِاللّٰہِ وَقُدْرَتِہِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ.
’’میں اللہ اور اس کی قدرت کے ساتھ پناہ مانگتا ہوں اس چیز کی برائی سے جو میں پاتا (محسوس کرتا) ہوں اور اس سے ڈرتا ہوں۔‘‘
مسلم، السلام، باب استحباب وضع یدہ علی موضع الالم مع الدعاء: ۲۰۲۲
➐ حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے لیے دم کی دعا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کو یہ دعا پڑھ کر دم کرتے:
أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّۃِ مِنْ کُلِّ شَیْطَانٍ وَّہَامَّۃٍ وَمِنْ کُلِّ عَیْنٍ لَّامَّۃٍ.
’’میں تم دونوں کو اللہ کے مکمل کلمات کے ساتھ ہر شیطان، زہریلے جانور اور ہر نظر بد کی برائی سے اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں۔‘‘
اور فرمایا:
’’تمہارے باپ سیدنا ابراہیم علیہ السلام بھی ان کلمات سے سیدنا اسماعیل اور اسحاق علیہما السلام کے لیے دم کیا کرتے تھے۔‘‘
بخاری: کتاب أحادیث الأنبیاء: ۱۷۳۳
➑ جبریل علیہ السلام کا دم کرنا
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
جبریل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا آپ بیمار ہیں؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ تو جبریل علیہ السلام نے دم کرتے ہوئے کہا:
بسم اللّٰہِ أَرْقِیْکَ مِنْ کُلِّ شَیْءٍ یُؤْذِیْکَ مِنْ شَرِّ کُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَیْنٍ حَاسِدٍ اَللّٰہُ یَشْفِیْکَ بسم اللّٰہ أَرْقِیْکَ۔
’’اللہ کے نام سے میں تم پر دم کرتا ہوں، ہر اس چیز سے جو تکلیف دے، ہر نفس کے شر سے، ہر حسد کرنے والی آنکھ کے شر سے۔ اللہ تمہیں شفا دے، اللہ کے نام سے میں تم پر دم کرتا ہوں۔‘‘
مسلم، السلام، باب الطب و المرض و الرقی: ۶۸۱۲
➒ دم کرنے کے مختلف طریقے اور موجودہ صورت حال
ان احادیث سے درج ذیل باتیں واضح ہوتی ہیں:
- ❀ خود اپنے اوپر دم کرنا
- ❀ دم کی دعا سکھا کر مریض سے خود پڑھوانا
- ❀ مریض کی مرضی کے بغیر دم کرنا
- ❀ کسی دوسرے سے دم کروانا
یہ تمام طریقے جائز ہیں۔ لیکن افسوس کہ آج کے دور میں اکثر لوگ صرف دوسروں سے دم کروانے پر اکتفا کرتے ہیں، جبکہ خود دم کرنے کی سنت تقریباً ناپید ہو چکی ہے کیونکہ اس میں دعا یاد کرنا پڑتی ہے۔
یاد رکھئے! براہ راست اللہ تعالیٰ سے مانگنا نہایت سعادت کی بات ہے، اور یہ خود عبادت ہے۔ مریض کی دعا تو ویسے بھی بہت قبول ہوتی ہے، اس لیے اسے چاہیے کہ:
- ❀ خود پر دم کرے
- ❀ استغفار کو معمول بنائے
- ❀ اللہ سے خوب دعا کرے
ان شاء اللہ یا تو بیماری ختم ہو جائے گی یا درجات میں بلندی حاصل ہوگی۔
(ع، ر)