کیا عورتیں موئے عانہ استرے سے صاف کر سکتی ہیں؟
الجواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں، عورتوں کے لیے موئے عانہ کی صفائی کے لیے استرا استعمال کرنا جائز ہے، اور اس کے جواز کے متعدد دلائل موجود ہیں، جو درج ذیل ہیں:
➊ پہلا دلیل: حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ
جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے:
"جب ہم مدینہ پہنچے اور گھروں میں داخل ہونے لگے تو نبی ﷺ نے فرمایا:
‘ٹھہرو، ہم رات کو یعنی عشاء کے وقت داخل ہوں گے تاکہ پریشان حال عورتیں اپنے بال سنوار سکیں، اور جن کے شوہر غیر حاضر ہیں، وہ استرا استعمال کر سکیں یعنی موئے عانہ کی صفائی کر سکیں۔'”
(بخاری 1؍760، مسلم 1؍474، المشکاۃ 2؍267)
اس حدیث میں عورتوں کے استرا استعمال کرنے کی صریح دلیل موجود ہے۔
➋ استرا استعمال سے ممانعت کی بنیاد کا جائزہ
بعض لوگ عورتوں کے لیے استرا استعمال کرنے کی ممانعت کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ طبی ماہرین کے مطابق استرا استعمال کرنے سے شہوت بڑھتی ہے۔
مگر یہ دلیل شرعی نہیں ہے۔ کیونکہ نبی ﷺ کی اجازت کے بعد کسی بھی غیر شرعی وجہ سے منع کرنا جائز نہیں۔
➌ دوسری دلیل: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول
عبدالرحمن بن اسود روایت کرتے ہیں:
"میرے والد مجھے بلوغت سے قبل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا کرتے تھے۔ جب میں بالغ ہوا تو میں نے باہر سے آواز دی کہ غسل کس چیز سے فرض ہوتا ہے؟
تو انہوں نے فرمایا: ‘جب مل جائیں استرے کے استعمال کی جگہیں۔'”
(دارقطنی 2؍242، الطحاوی 2؍48)
اس روایت کو ابن سعد نے "الطبقات” میں اور امام بخاری نے "تاریخ کبیر” میں ذکر کیا ہے، اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔
عبدالرحمن کا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سماع (براہِ راست سننا) ثابت ہے، جیسا کہ دارقطنی نے وضاحت کی ہے۔
➍ فقہاء کی تصریحات
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"استحداد کا مطلب ہے: موئے عانہ کی صفائی میں لوہے (یعنی استرے) کا استعمال۔ اور یہاں مقصود ہے کہ جیسے بھی ہو، ان بالوں کو زائل کرنا۔”
(شرح مسلم 1؍474)
نیل الأوطار میں بھی اسی بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے:
(نیل الأوطار 1؍123)
ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب