سوال
عورتوں کے قبرستان جانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلام میں عورتوں کے لیے قبرستان جانے کے مسئلہ پر مختلف شرعی احکام پائے جاتے ہیں۔ ان احکام کی وضاحت احادیث نبویہ اور فقہی اصولوں کے ذریعے کی گئی ہے۔
رخت سفر باندھ کر قبرستان جانا
❀ رسول اللہ ﷺ نے واضح طور پر رختِ سفر باندھنے کو صرف تین مساجد کے لیے جائز قرار دیا ہے، جیسا کہ حدیث میں فرمایا:
«لاَ تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلاَّ إِلٰی ثَلاَثَةِ مَسَاجِدَ»
’’نہ رختِ سفر باندھا جائے مگر تین مساجد کی طرف‘‘
(الحدیث)
❀ یہ حکم مرد و عورت دونوں کے لیے یکساں ہے، یعنی کسی بھی شخص کو قبرستان یا کسی اور جگہ جانے کے لیے شرعی طور پر سفر کی نیت سے رختِ سفر باندھنا درست نہیں، سوائے ان تین مقدس مساجد کے۔
عورتوں کا بغیر رخت سفر قبرستان جانا
❀ اگر عورت بغیر سفر کے، قریبی قبرستان جائے تو اس کے بارے میں بھی شرعی رہنمائی موجود ہے۔ اگر عورتوں کی جانب سے قبرستان جانا معمول بن جائے اور یہ عمل بکثرت ہو تو اس پر لعنت وارد کی گئی ہے۔
❀ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
«لَعَنَ رَسُوْلُ اﷲِﷺ زَوَّارَاتِ الْقُبُوْر»
’’رسول اللہ ﷺ نے کثرت سے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت کی ہے‘‘
(جامع الترمذى – ابواب الجنائز – باب ما جاء في كراهية زيارة القبور النساء)
زوّارات کا مفہوم
❀ ان روایات میں "زائرات” کا جو لفظ آیا ہے، وہ درحقیقت "زوّارات” پر محمول ہے، یعنی وہ عورتیں جو بار بار اور مسلسل قبروں کی زیارت کرتی ہیں۔
❀ اس کی بنیاد ایک اصولی قاعدے پر رکھی گئی ہے:
«کَمَا قَرَّرَ فِیْ مَوْضِعِهِ أَنَّ الْعَامَ یُبْنَی عَلَی الْخَاصِ ، وَأَنَّ الْمُطْلَقَ یُحْمَلُ عَلَی الْمُقَیَّدِ إِلاَّ بِثَبَتٍ ، وَلاَ ثَبَتَ هٰهُنَا»
یعنی:
❀ عام حکم کو خاص پر محمول کیا جاتا ہے۔
❀ اور مطلق کو مقید پر لے جایا جاتا ہے، جب تک کہ اس کی کوئی صریح دلیل نہ ہو۔
❀ یہاں ایسی کوئی صریح دلیل موجود نہیں ہے جو اس اطلاق کو مستثنیٰ کرے۔
نتیجہ
❀ لہٰذا عورتوں کا قبرستان جانا:
➊ اگر سفر کے ساتھ ہو تو شرعاً ناجائز ہے، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ سفر صرف تین مساجد کی طرف کیا جائے۔
➋ اگر بار بار یا بکثرت ہو، تو رسول اللہ ﷺ کی لعنت میں شامل ہونے کا خدشہ ہے۔
➌ البتہ اگر کبھی کبھار اور شرعی آداب کے ساتھ ہو، تو بعض علماء نے اس کی اجازت دی ہے، بشرطیکہ فتنے کا اندیشہ نہ ہو۔