عقیقہ ساتویں دن کرنا – مسئلہ کی وضاحت
سوال:
ہمارے ہاں عقیقہ کے معاملے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ ایک گروہ یہ مؤقف رکھتا ہے کہ عقیقہ صرف ساتویں دن ہی کرنا واجب ہے اور اس کے جانور کے لیے وہی شرائط لازمی ہیں جو قربانی کے جانور کے لیے مقرر کی گئی ہیں، مثلاً:
◈ جانور بالغ (مسنہ) ہو
◈ ہر قسم کے عیب سے پاک ہو
◈ صحت مند اور موٹا تازہ ہو
جبکہ دوسرا گروہ یہ رائے رکھتا ہے کہ:
◈ سنت یہ ہے کہ عقیقہ ساتویں یا اکیسویں دن کیا جائے
◈ اگر اس وقت استطاعت نہ ہو تو زندگی میں جب بھی ممکن ہو، عقیقہ کیا جا سکتا ہے
◈ عقیقہ کے جانور پر وہ شرائط لازم نہیں جو قربانی کے جانور پر ہیں
◈ البتہ اللہ کی راہ میں عمدہ چیز قربان کرنا افضل ہے
عرض ہے: اصل مسئلہ کیا ہے؟ اس اختلاف کی وضاحت درکار ہے تاکہ معاملہ واضح ہو جائے۔ آپ سے درخواست ہے کہ ماہنامہ شہادت میں اس کا شرعی اور تحقیقی جواب شائع کیا جائے تاکہ سب کو رہنمائی ملے۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عقیقہ ساتویں دن کرنا – مستند روایت:
◈ ساتویں دن عقیقہ کرنے والی حدیث صحیح ہے۔
اس کو درج ذیل محدثین نے نقل کیا ہے:
◈ ابوداود (۲۸۳۸)
◈ ترمذی (۱۵۲۲)
◈ احمد (۷/۵)
یہ روایت حسن بصری عن سمرہ بن جندب کے طریق سے مروی ہے۔
◈ ترمذی نے اس روایت کو ’’حسن صحیح‘‘ کہا ہے۔
◈ ابن الجارود (۹۱۰)، حاکم اور ذہبی (المستدرک ۲۳۷/۴) نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔
(نیلالمقصود ۶۶۵/۲)
چودہ اور اکیس دن والی روایت:
◈ جس روایت میں چودہ اور اکیس دن کا ذکر آتا ہے، وہ ضعیف ہے۔
اس کی دو بنیادی وجوہات ہیں:
◈ اس کے راوی اسماعیل بن مسلم ہیں، جو ضعیف ہیں
◈ اس میں قتادہ کا عنعنہ موجود ہے
(السنن الکبریٰ للبیہقی، ۳۰۳/۹)
نبی کریم ﷺ کے نبوت کے بعد عقیقے کی روایت:
◈ ایک اور روایت میں یہ ذکر آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نبوت کے بعد عقیقہ کیا۔
(عبدالرزاق فی المصنف ۳۲۹/۴، ح۷۹۶۰)
◈ اس روایت کا راوی عبداللہ بن محرر ہے، جو متروک راوی ہے۔
اس وجہ سے یہ روایت مردود (ناقابل قبول) ہے۔
بعد میں عقیقہ کرنے کی گنجائش:
◈ بہتر اور مستحب یہی ہے کہ ساتویں دن ہی عقیقہ کیا جائے۔
◈ لیکن ایک حدیث کی روشنی میں بعد میں بھی عقیقہ کیا جا سکتا ہے:
«كل غلام مرتهن بعقیقته»
ہر بچہ اپنے عقیقے کی وجہ سے رہن (معلق) رہتا ہے۔
(المنتقی لابن الجارود: ۹۱۰، و سندہ حسن)
لہٰذا: اگر ساتویں دن نہ ہو سکے تو بعد میں بھی عقیقہ کرنا جائز ہے۔
واللہ اعلم
عقیقہ اور قربانی کا باہمی تعلق:
◈ عقیقہ اور قربانی کے مابین تعلق پایا جاتا ہے۔
◈ نبی کریم ﷺ کی حدیث:
«من احب ان ینسک عن ولده»
جو شخص اپنے بیٹے کی طرف سے قربانی کرنا چاہے…
(سنن النسائی ۱۶۲/۷ – ۱۶۴، ح۴۲۱۷، و سندہ حسن)
◈ اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ افضل یہ ہے کہ عقیقہ کا جانور قربانی کے جانور جیسا ہو۔
◈ تاہم قربانی کے شرائط (جانور بالغ، عیب سے پاک وغیرہ) عقیقہ کے لیے ضروری نہیں۔
◈ البتہ اللہ کی راہ میں عمدہ چیز قربان کرنا افضل ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب