عطر لگانے کا مسنون طریقہ
(صحیح احادیث کی روشنی میں)
سوال:
عطر کے استعمال میں سنت کیا ہے؟ افتونا مأجورین۔
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نبی کریم ﷺ اور خوشبو کا استعمال
✿ صحیح بخاری (2؍878) میں حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ:
"نبی ﷺ خوشبو کو رد نہیں فرماتے تھے۔”
یہی بات المشکاۃ (1؍260) میں بھی موجود ہے۔
✿ صحیح مسلم (2؍239) میں حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"تین چیزیں رد نہ کی جائیں: تکیہ، تیل، اور دودھ۔”
اس حدیث کی سند حسن ہے، اور یہاں "تیل” سے مراد خوشبو ہے۔
یہ روایت ابو داؤد (2؍222)، احمد (2؍32)، اور الصحیحہ (2؍183) میں بھی موجود ہے۔
عطر سنتِ انبیاء میں شامل ہے
✿ حدیث میں ہے:
"چار چیزیں رسولوں کی سنت میں سے ہیں: 1۔ حیاء، 2۔ عطر لگانا، 3۔ مسواک کرنا، 4۔ نکاح کرنا۔”
اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور یہ المشکاۃ (1؍44) میں بھی درج ہے۔
نبی ﷺ کی خوشبو سے محبت
✿ رسول اللہ ﷺ خوشبو بہت زیادہ لگایا کرتے تھے اور آپ کو خوشبو بےحد پسند تھی۔
عطر لگانے کی کیفیت (طریقہ)
✿ صحیح مسلم (1؍378) اور بخاری (1؍41) میں یہ حدیث ہے:
"باب: جو خوشبو لگا کر نہا لے اور خوشبو کا اثر باقی رہ جائے۔”
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"گویا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں جبکہ آپ احرام باندھے ہوئے تھے۔”
✿ بخاری (2؍877) میں بھی حدیث ہے جس میں یہ باب ذکر کیا گیا ہے:
"باب: سر اور داڑھی میں خوشبو لگانے کا۔”
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"جو اچھی خوشبو ہمیں میسر آتی، میں وہ رسول اللہ ﷺ کو لگاتی، اور وہ خوشبو آپ کے سر اور داڑھی میں چمکتی۔”
امہات المؤمنین اور خواتین کا خوشبو کا استعمال
✿ بخاری (2؍803) میں حضرت زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
"میں ام حبیبہ زوج النبی ﷺ کے پاس گئی جب ان کے والد ابو سفیان بن حرب فوت ہوئے، تو انہوں نے زرد رنگ والی خوشبو منگوائی، وہ ‘خلوق’ تھی یا کوئی اور، تو انہوں نے وہ خوشبو ایک لڑکی کو لگائی، پھر اپنے چہرے کے دونوں طرف لگا لی۔”
بیوی کا شوہر کو خوشبو لگانا
✿ بخاری (2؍877) میں امام بخاری نے باب قائم کیا:
"باب: عورت کا اپنے خاوند کو اپنے ہاتھ سے خوشبو لگانا۔”
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنے ہاتھ سے خوشبو لگائی، احرام باندھتے وقت اور منیٰ میں طوافِ افاضہ سے پہلے۔”
نتیجہ
✿ یہ تمام احادیث اس بات کی دلیل ہیں کہ:
➊ نبی ﷺ خوشبو کو بہت پسند فرماتے اور اکثر استعمال کرتے۔
➋ آپ ﷺ عطر اپنے سر اور داڑھی میں لگاتے۔
➌ خواتین، خصوصاً امہات المؤمنین، اپنے رخساروں پر خوشبو استعمال کرتی تھیں۔
➍ عورت کا اپنے شوہر کو خوشبو لگانا بھی سنت سے ثابت ہے۔
لہٰذا، عطر لگانے کا کوئی مخصوص محدود طریقہ مقرر نہیں، بلکہ جس طریقے سے بھی خوشبو لگائی جائے، وہ سنت کے دائرے میں آتی ہے، بشرطیکہ شرعی اصولوں کی خلاف ورزی نہ ہو۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب