ظفر نام رکھنے کا حکم
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلام میں ایسے نام رکھنے سے منع کیا گیا ہے جن کے معنی یا استعمال میں کسی قسم کی غلط فہمی پیدا ہو یا جن سے کسی پیرائے میں منفی مطلب نکلتا ہو۔ نبی کریم ﷺ نے ہمیں ایسی ہدایات دی ہیں جو ناموں کے انتخاب میں رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔
نبی کریم ﷺ کی ہدایت: کچھ مخصوص ناموں سے اجتناب
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تسم غلامک رباحا ولا یسارا ولا أفلح ولا نافعا۔
(صحیح مسلم: 2136)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"تم اپنے بچوں کا نام افلح، رباح، یسار اور نافع نہ رکھو”
تفصیلی وضاحت اور وجہ
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کی ایک اور روایت میں رسول اللہ ﷺ کا ارشاد مزید تفصیل سے یوں ملتا ہے:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"اللہ تعالیٰ کو چار کلمات سب سے زیادہ پسند ہیں:
سبحان اللہ،
الحمدللہ،
لا إلہ إلا اللہ اور
اللہ اکبر۔ ان میں سے جس کو چاہے پہلے کہے، کوئی نقصان نہ ہوگا۔
اور اپنے بچوں کے نام یسار (آسانی والا)، رباح (کامیابی)، نجیح (نجات پانے والا)، أفلح (فلاح پانے والا) نہ رکھو، اس لیے کہ تو پوچھے گا کہ وہ وہاں (یعنی یسار یا رباح یا نجیح یا أفلح) موجود ہے، اور وہ وہاں نہیں ہوگا، تو جواب ملے گا: نہیں ہے۔”
(صحیح مسلم: 2137)
"ظفر” نام کی شرعی حیثیت
"ظفر” کا مطلب بھی کامیابی یا فتح ہے، جو مذکورہ ناموں کی طرح ایک مثبت معنی رکھتا ہے، لیکن اگر کسی موقع پر جواب دینا پڑے جیسے:
- **”ظفر گھر میں ہے؟”**
– جواب: **”ظفر گھر میں نہیں ہے”**
– مطلب: گویا کامیابی گھر میں نہیں ہے۔
اس طرح کے جملے منفی تاثر پیدا کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے ناموں سے بچنے کی ہدایت کی گئی ہے جن کے استعمال سے ناخواسته طور پر منفی مفہوم نکل سکتا ہو۔
مرکب نام کی گنجائش
البتہ اگر ایسے نام کے ساتھ لاحقہ یا سابقہ لگا دیا جائے، جیسے:
- ظفر احمد
- یسار احمد
تو اس منفی پہلو سے بچا جا سکتا ہے، کیونکہ ایسے میں جب کوئی جواب دے گا تو کہے گا:
- "ظفر احمد گھر میں نہیں ہیں”
جو کہ ایک مخصوص فرد کی بات ہوگی، اور یہ فقرہ عمومی کامیابی یا ناکامی کے معنی نہیں دے گا۔
واللہ اعلم
وبالله التوفيق