سوال
اگر شوہر نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دے دی، اور اس کے بعد چھ ماہ یا کچھ زیادہ عرصہ گزر گیا، تو کیا دوسری طلاق خودبخود واقع ہو جائے گی یا نہیں؟ نیز، رجوع کا کیا طریقہ ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر شوہر نے بیوی کو ایک طلاق دی ہو، تو:
◈ عدت کے اندر شوہر عادل گواہوں کی موجودگی میں بغیر نیا نکاح کیے رجوع کر سکتا ہے۔
◈ اگر عدت ختم ہو جائے تو پھر نکاح جدید کے ذریعے دوبارہ تعلق بحال کیا جا سکتا ہے۔
قرآن مجید کی آیات سے وضاحت
1. سورۃ البقرة، آیت 228:
﴿وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنۡ أَرَادُوٓاْ إِصۡلَٰحٗاۚا﴾
"اور خاوند ان کے بہت حقدار ہیں ساتھ پھیر لینے ان کے کے بیچ اس کے اگر چاہیں صلح کرنا”
البقرة: 228
2. سورۃ البقرة، آیت 232:
﴿وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحۡنَ أَزۡوَٰجَهُنَّ إِذَا تَرَٰضَوۡاْ بَيۡنَهُم بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ﴾
"اور جب طلاق دو تم عورتوں کو پس پہنچیں عدت اپنی کو پس مت منع کرو ان کو یہ کہ نکاح کریں خاوندوں اپنے سے جب راضی ہوں آپس میں ساتھ اچھی طرح کے”
البقرة: 232
نتیجہ
◈ دوسری طلاق خودبخود واقع نہیں ہوتی۔
◈ اگر شوہر نے صرف ایک طلاق دی ہے اور عدت گزر چکی ہے، تو نکاح جدید کی ضرورت ہوگی۔
◈ عدت کے دوران رجوع ممکن ہے، لیکن گواہوں کی موجودگی میں ہونا چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب