طلاق کے بعد رجوع کا شرعی حکم اور اس کی حدود
ماخوذ : احکام و مسائل، طلاق کے مسائل، جلد 1، صفحہ 349

سوال

زید نے ایک سال پہلے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی، پھر جلد ہی رجوع کر لیا۔ اب دوبارہ ایک ماہ قبل زید نے اپنی بیوی کو دوسری طلاق دے دی ہے، لیکن اب وہ دوبارہ رجوع کرنا چاہتا ہے۔ کیا زید دوسری طلاق کے بعد بھی اپنی بیوی سے رجوع کر سکتا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سوال میں بیان کردہ صورت حال کے مطابق:

◈ زید عدت کے دوران اپنی بیوی سے رجوع کر سکتا ہے۔
◈ اگر عدت گزر چکی ہو، تو نیا نکاح کر کے اپنی بیوی کو دوبارہ زوجہ بنا سکتا ہے۔

اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں:

﴿اَلطَّلاَقُ مَرَّتَانِ﴾
*’’طلاق (رجعی) دوبار ہے‘‘*
(البقرة: 229)

یعنی شریعت میں رجعی طلاق صرف دو مرتبہ دی جا سکتی ہے، اور ان دو طلاقوں کے دوران رجوع یا نکاح جدید کے ذریعے بیوی واپس لی جا سکتی ہے۔

یاد رکھیں:

اگر زید نے:

◈ دوسری طلاق کے بعد رجوع کر لیا یا نیا نکاح کر کے بیوی کو دوبارہ اپنی زوجہ بنا لیا،
◈ پھر تیسری طلاق دے دی،

تو اس کے بعد وہ عورت زید کے لیے حلال نہ رہے گی، جب تک وہ کسی دوسرے مرد سے نکاح نہ کر لے۔

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُۥ مِنۢ بَعۡدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوۡجًا غَيۡرَهُۥۗ﴾
*’’اب اگر پھر (تیسری بار) اس کو طلاق دے دے تو وہ عورت اس پر حلال نہ ہو گی جب تک دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے‘‘*
(البقرة: 230)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1