سچی توبہ کے بعد گناہ ہو جائے تو کیا اللہ معاف کرے گا؟
ماخوذ : احکام و مسائل، نکاح کے مسائل، جلد 1، صفحہ 329

سوال کا پس منظر

ایک طالب علم نے دو سنگین گناہوں سے توبہ کی تھی:

مشت زنی
کپڑوں سمیت لڑکے کے ساتھ جنسی نوعیت کا غلط عمل

اس نے اللہ کے سامنے قسم کھائی کہ آئندہ یہ گناہ نہیں کرے گا، لیکن بعد میں اس سے یہ گناہ دوبارہ سرزد ہو گئے۔ اب وہ بہت پریشان ہے اور پوچھ رہا ہے:

✿ کیا یہ گناہ معاف ہو سکتے ہیں؟
✿ اگر معاف ہو سکتے ہیں تو ان کا کفارہ کیا ہے؟
✿ آئندہ کیا کرنا چاہیے؟
✿ اس لڑکے کے ساتھ کس طرح کا برتاؤ رکھا جائے جس کی وجہ سے وہ یہ گناہ کرتا ہے؟
✿ کیا اس لڑکے سے دوستی رکھنا درست ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(1) سچی توبہ کی قبولیت قرآن سے ثابت ہے

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:

﴿إِنَّمَا ٱلتَّوۡبَةُ عَلَى ٱللَّهِ لِلَّذِينَ يَعۡمَلُونَ ٱلسُّوٓءَ بِجَهَٰلَةٖ﴾
سورۃ النساء: 17

یعنی "اللہ کے نزدیک صرف انہی لوگوں کی توبہ قابل قبول ہے جو جہالت (نادانی) کی حالت میں گناہ کرتے ہیں”۔

یہاں "جہالت” سے مراد یہ ہے کہ انسان دل سے گناہ کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو، لیکن غصہ یا شہوت کے غالب آنے کی وجہ سے گناہ کر بیٹھے۔ بعد میں ندامت اور شرمندگی سے سچی توبہ کر لے۔

(2) توبہ میں خلوص نیت شرط ہے

اگر کوئی شخص توبہ اس نیت سے کرے کہ لوگ اس پر اعتماد کرنے لگیں اور پھر بعد میں ان کا مالی، جانی یا عزت کا نقصان کرے تو یہ توبہ اخلاص سے خالی ہوگی۔ ایسی فاسد نیت کی توبہ اللہ کے ہاں قبول نہیں۔

(3) حق تلفی کی صورت میں لازم ہے کہ حق ادا کیا جائے

اگر کسی کا مال یا حق ناحق طریقے سے ہتھیا رکھا ہے، تو اس توبہ کی قبولیت کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ:

◈ وہ مال واپس کیا جائے
◈ یا اس شخص سے معاف کروایا جائے
◈ ساتھ میں معافی بھی مانگی جائے

اس کے بعد انسان کو کیا کرنا چاہیے؟

اللہ تعالیٰ کے سامنے سچی توبہ کرے، دل سے نادم ہو اور آئندہ نہ کرنے کا پختہ عزم کرے۔
◈ اگر دوبارہ گناہ سرزد ہو جائے، تو مایوس نہ ہو، بلکہ پھر اللہ سے رجوع کرے۔
◈ گناہوں کے مواقع اور اسباب سے دور رہے، جیسا کہ اس لڑکے سے دوستی ترک کرنا جس کی وجہ سے گناہ کا راستہ کھلتا ہے۔
◈ اس قسم کے دوست جو انسان کو گناہ کی طرف مائل کرتے ہیں، ان سے فوری طور پر علیحدگی اختیار کرنا ضروری ہے، چاہے وہ کتنا بھی قریبی دوست ہو۔

نتیجہ

◈ گناہ اگرچہ دوبارہ ہو گیا ہو، لیکن سچی توبہ کے دروازے اللہ کے ہاں ہمیشہ کھلے ہیں۔
توبہ کے شرائط: ندامت، ترکِ گناہ، اور آئندہ نہ کرنے کا عزم
◈ اگر کسی کا حق مارا گیا ہو، تو اسے لوٹانا یا معاف کروانا ضروری ہے۔
◈ گناہ کے اسباب سے بچاؤ، خاص طور پر ایسے دوستوں سے دوری اختیار کرنا جو برے کاموں کا ذریعہ بنیں۔

ھٰذَا مَا عِندِی، وَاللّٰہُ أَعْلَمُ بِالصَّوَاب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1