سونے کے دانت لگوانے کا شرعی حکم: مرد و عورت کے لیے رہنمائی
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

سونے کے دانت لگوانے کے بارے میں کیا شرعی حکم ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مردوں کے لیے سونے کے دانت لگوانے کا حکم:

◈ مردوں کو بلا ضرورت سونے کے دانت لگوانا جائز نہیں۔
◈ شرعی لحاظ سے مردوں کے لیے سونا پہننا اور اسے بطور زیور استعمال کرنا حرام ہے۔
◈ اس لیے جب تک سونے کے دانت لگوانے کی کوئی ضرورت نہ ہو، مردوں کو ایسا کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

عورتوں کے لیے سونے کے دانت لگوانے کا حکم:

◈ اگر خواتین کے ہاں سونے کے دانت بطور زیب و زینت کے استعمال کا رواج ہو تو ان کے لیے ان کا استعمال جائز ہے۔
◈ اس میں نہ تو کوئی شرعی قباحت ہے اور نہ ہی یہ اسراف (فضول خرچی) کے زمرے میں آتا ہے۔

شرعی دلیل:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

«اُحِلَّ الذَّهَبُ وَالْحَرِيْرُ لاِنَاثِ اُمَّتِیْ»
(جامع الترمذي، اللباس، باب ما جاء فی الحرير والذهب، ح: ۱۷۲۰، وسنن النسائي، الزينة، باب تحريم الذهب علی الرجال، ح: ۵۱۵۱ واللفظ له)

ترجمہ:
"میری امت کی عورتوں کے لیے سونے اور ریشم کو حلال قرار دیا گیا ہے۔”

وفات کے بعد سونے کے دانت کا حکم:

◈ اگر کوئی مرد یا عورت اس حالت میں فوت ہو جائے کہ اس نے ضرورت کی وجہ سے سونے کا دانت لگوایا ہو تو اسے نکال لینا چاہیے۔
◈ الا یہ کہ دانت نکالنے سے مثلہ (یعنی جسم کی بے حرمتی یا ٹکڑے) ہونے کا اندیشہ ہو، جیسے کہ مسوڑھا پھٹنے کا خطرہ ہو۔
◈ اس صورت میں دانت کو جسم کے ساتھ ہی چھوڑ دیا جائے۔

اس حکم کی علت:

◈ کیونکہ سونا ایک مال ہے، اور وفات کے بعد مال وارثوں کا حق ہوتا ہے۔
◈ اگر سونے کا دانت میت کے ساتھ ہی دفن کر دیا جائے، تو یہ مال کا ضیاع شمار ہوگا، جو کہ شریعت میں ناپسندیدہ ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1