سفر سے متعلق نماز کی 5 اہم شرعی ہدایات

سفر اور نماز کے متعلق شرعی ہدایات

سفر میں اذان اور جماعت کا حکم

سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:

"جب تم سفر پر جاؤ اور نماز کا وقت ہو جائے تو اذان اور اقامت کہو، پھر تم میں جو بڑا ہو وہ امامت کرے۔”

(بخاری، الاذان، باب الاذان للمسافر اذا کانوا جماعۃ والاقامۃ: ۰۳۶.)

مقیم امام کے پیچھے مسافر کی نماز

جب مسافر کسی مقیم امام کے پیچھے نماز ادا کرے گا تو اسے مکمل چار رکعت نماز ادا کرنی ہوگی، یعنی قصر نہیں کرے گا۔

امام نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:

"سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب امام کے پیچھے نماز پڑھتے تو چار رکعت پڑھتے اور جب اکیلے پڑھتے تو دو رکعت پڑھتے۔”

(موطا امام مالک، قصر الصلوۃ فی السفر، ۷۱.)

سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:

"یہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے یعنی مسافر جب مقیم کے پیچھے نماز پڑھے تو پوری نماز پڑھے، ورنہ قصر کرے۔”

(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی ۶۷۶۲.)

سفر میں سنت نمازوں کا بیان

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا:

"میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر میں رہا۔ مگر آپ نے دو رکعتوں سے زیادہ نماز نہ پڑھی، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی روح قبض فرما لی۔
اور میں سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر فاروق، اور سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہم کے ہمراہ سفر میں رہا، ان سب نے بھی سفر میں دو رکعتوں سے زیادہ نماز نہیں پڑھی۔

اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہی تمہارے لیے بہتر ہے۔”

(بخاری، تقصیر الصلاۃ، باب من لم یتطوع فی السفر دبر الصلاۃ: ۱۰۱۱، ۲۰۱۱۔ مسلم، صلاۃ المسافرین، باب صلاۃ المسافرین و قصرھا: ۹۸۶.)

امام عروہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی طرح سفر میں مکمل نماز ادا کرتی تھیں۔”

(بخاری، تقصیر الصلاۃ، یقصر اذا خرج من موضعہ، ۰۹۰۱۔ مسلم، ۳(۵۸۶))

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں حفص کہتے ہیں:

"وہ دو رکعتیں (قصر) پڑھ کر اپنے بستر پر چلے جاتے تھے۔ میں نے کہا: چچا جان! اگر اس کے بعد آپ دو رکعتیں (سنت) پڑھ لیا کریں تو کیا حرج ہے؟
فرمایا: اگر مجھے یہ کرنا ہوتا تو (فرض) نماز ہی پوری پڑھ لیتا۔”

(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی ۶۱۸۲.)

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں فرض سے پہلے یا بعد میں نفل نماز نہیں پڑھا کرتے تھے۔”

(مسلم، صلاۃ المسافرین، باب قصر الصلاۃ بمنی: ۸۱(۴۹۶))

سفر میں امامت کے متعلق ہدایت

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"جو شخص مہمان جائے وہ امامت نہ کروائے بلکہ ان کا آدمی ان کی جماعت کروائے۔”

(ابو داؤد، الصلاۃ، مامۃ الزائر، ۶۹۵.)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1