سرمہ لگانے سے متعلق 5 مسنون اعمال صحیح احادیث کی روشنی میں
ماخوذ : فتاویٰ الدین الخالص، جلد 1، صفحہ 438

سوال

سرمہ لگانے کی سنت کیا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم ﷺ کا سرمہ لگانے کا طریقہ:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:

‘‘(نبی ﷺ) اپنی دائیں آنکھ میں تین مرتبہ اور بائیں آنکھ میں دو مرتبہ سرمہ لگایا کرتے تھے۔’’
(طبقات ابن سعد 1؍484، اخلاق النبی لأبی الشیخ ص183، طبرانی کبیر 3؍199، بزار، المجمع 5؍95، الصحیحۃ 2؍214، رقم 633)

یہ حدیث شواہد کے ساتھ صحیح ہے۔

اثمد سرمہ کے فوائد اور استعمال کا طریقہ:

امام ترمذی رحمہ اللہ الشمائل (4) میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں:

"نبی ﷺ نے فرمایا:
اثمد کا سرمہ استعمال کرو، یہ نظر تیز کرتا ہے اور پلکیں اگاتا ہے
اور انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ کے پاس ایک سرمہ دانی تھی، جس سے آپ ہر رات دونوں آنکھوں میں تین تین مرتبہ سرمہ لگایا کرتے تھے۔”
(کتاب اللباس برقم 1827، المشکاۃ برقم 4472، 2؍383)

حدیث کی سند پر کلام:

  • اگر "زعم النبی ﷺ” والا قول حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ہی کا ہے تو یہ حدیث متصل ہے۔
  • لیکن اگر یہ امام ترمذی کے استاد محمد بن حمید کا قول ہے تو یہ حدیث معضل (یعنی سند میں کچھ راویوں کا گرا ہوا ہونا) کہلائے گی۔

اسی وجہ سے شیخ البانی رحمہ اللہ نے "ضعیف الترغیب” میں اس حدیث کے بارے میں کہا ہے:
یہ حدیث صحیح ہے سوائے اس لفظ "زعم” (زعم النبی ﷺ) کے۔
جیسا کہ "مختصر الشمائل” رقم (42) میں بھی مذکور ہے۔
مراجعت کریں: تحفۃ الاحوذی 3؍60

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت:

ابوالشیخ نے "اخلاق النبی” میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے جو روایت ذکر کی ہے، وہ ضعیف ہے۔

جمعہ کی رات کو سرمہ لگانا:

بعض لوگوں کا یہ خیال ہے کہ جمعہ کی رات کو خاص طور پر سرمہ لگانا مسنون عمل ہے،
لیکن یہ بات صحیح نہیں۔
بلکہ درست بات یہ ہے کہ:

جب بھی ضرورت ہو، سرمہ لگایا جا سکتا ہے، چاہے دن ہو یا رات۔

نتیجہ:

یہی میرے نزدیک صحیح بات ہے،
واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1