زیورات پر زکوٰۃ کا حکم اور اس کی شرعی دلیل
ماخوذ: احکام و مسائل، زکٰوۃ کے مسائل، جلد 1، صفحہ 272

زیورات پر زکوٰۃ کے متعلق سوال و جواب

❓ سوال:

عورتیں جو زیورات اپنے گھروں میں پہنتی ہیں، کیا ان پر زکوٰۃ لازم ہے؟ اگر ہاں، تو اس کی شرعی دلیل کیا ہے؟
بعض علماء کا کہنا ہے کہ ان زیورات پر ہر سال زکوٰۃ دینی واجب ہے، جبکہ بعض دوسرے علماء کہتے ہیں کہ ان پر زکوٰۃ واجب نہیں۔ کچھ علماء کا موقف یہ ہے کہ ایک مرتبہ زکوٰۃ ادا کرنے سے فرضیت ختم ہو جاتی ہے۔ اس کے حق میں وہ درج ذیل حدیث کو بطور دلیل پیش کرتے ہیں:

حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"میں سونے کے کنگن پہنا کرتی تھی، میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: کیا یہ کنز (خزانہ) ہے جس کی وجہ سے عذاب ہو گا؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم نے اس کی زکوٰۃ دے دی تو اب یہ کنز نہیں ہے۔”
(رواہ الحاکم وسندہ صحیح، المستدرک جزء اول ص ۳۹۰، فتح الباری جزء ۴ ص۱۳، ابوداود کتاب الزکاۃ، باب الکنز ما ہو وزکوۃ الحلی)

✅ جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ سونے یا چاندی کے زیورات اگر نصاب کو پہنچ جائیں، تو ان پر زکوٰۃ فرض ہے۔
◈ آپ نے جو حدیث ذکر کی ہے، وہی اس بات کی دلیل ہے کہ زکوٰۃ زیورات پر واجب ہے۔
◈ زکوٰۃ ہر سال ادا کرنا واجب ہے، جب تک زیورات کی مقدار نصاب سے کم نہ ہو جائے۔
◈ اگر زیورات نصاب سے کم ہو جائیں، تو پھر زکوٰۃ فرض نہیں رہتی۔

📏 نصاب کی وضاحت:

سونے کا نصاب: 20 دینار یعنی ساڑھے سات تولہ
چاندی کا نصاب: 200 درہم یعنی ساڑھے باون تولے

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1