رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کا ثبوت: حدیث و تحقیق کے دلائل
ماخوذ : احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 183

سوال

سید بدیع الدین صاحب راشدی یا دیگر علمائے اہل حدیث جو رکوع کے بعد دوبارہ ہاتھ باندھتے ہیں، کیا یہ طریقہ صحیح ہے؟ کیا اس بارے میں کوئی حدیث موجود ہے یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس موضوع پر شیخ بدیع الدین صاحب راشدی حفظہ اللہ تعالیٰ نے تقریباً دس سے گیارہ رسائل تصنیف فرمائے ہیں۔ ان میں سے کسی ایک کا مطالعہ ضرور کریں۔ خاص طور پر ان کے ایک رسالہ کے آغاز میں شیخ عبداللہ ناصر حفظہ اللہ کا ایک مقدمہ بھی شامل ہے، جس کا مطالعہ نہایت مفید ہوگا۔

اسی موضوع پر شیخ ابن باز حفظہ اللہ تعالیٰ کا بھی ایک مختصر کتابچہ موجود ہے، اس کا مطالعہ بھی فائدہ مند ثابت ہوگا۔

ہاتھ باندھنے کی دلیل

جو حضرات رکوع کے بعد دوبارہ ہاتھ باندھنے کے قائل ہیں، وہ سنن نسائی کی ایک حدیث کے عموم سے استدلال کرتے ہیں۔ یہ حدیث رکوع سے پہلے ہاتھ باندھنے کو بھی شامل ہے اور اسی طرح رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے پر بھی دلالت کرتی ہے۔

حدیث کے الفاظ یوں ہیں:

"إِذَا قَامَ فِی الصَّلٰوۃ وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلٰی یَدِہِ الْیُسْرٰی”
’’جب وہ نماز میں کھڑے ہوتے تو اپنے دائیں ہاتھ کو اپنے بائیں ہاتھ پر رکھتے۔‘‘

تحقیق کے لیے مزید مصادر

اس موضوع پر تحقیق کے لیے درج ذیل رسائل کا مطالعہ مفید ہوگا:

حافظ عبداللہ صاحب محدث روپڑی رحمہ اللہ تعالیٰ کا رسالہ:
رسالہ "إرسال الیدین”

پیر محب اللہ شاہ صاحب راشدی حفظہ اللہ تعالیٰ کا اسی موضوع پر تحریر کردہ رسالہ

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1