رکوع کے بعد "حمدًا کثیرًا طیبًا مبارکًا فیہ” پڑھنے کا ثبوت
ماخوذ: احکام و مسائل – نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 182

 

رکوع کے بعد "حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُّبَارَكًا فِيهِ” پڑھنے کا ثبوت

سوال:

رکوع کے بعد جو دعا ہم پڑھتے ہیں یعنی "حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُّبَارَكًا فِيهِ”، کیا یہ دعا رسول اللہ ﷺ یا کسی صحابی رضی اللہ عنہ نے رکوع کے بعد پڑھی ہے؟ ہمیں یہ دعا پڑھنی چاہیے یا وہ دعا جو رسول اللہ ﷺ سے احادیث میں منقول ہے، وہی پڑھنی چاہیے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح بخاری میں امام بخاری رحمہ اللہ نے اس دعا کے متعلق ایک حدیث نقل کی ہے، جو اس دعا کے پڑھنے کے جواز اور اس کی فضیلت پر واضح دلیل ہے۔

حدیث کی تفصیل:

کتاب کا حوالہ:
صحیح بخاری، جلد 1، صفحہ 110

حدیث کا متن:
« حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَحْيَى بْنِ خَلَّادٍ الزُّرَقِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيِّ قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي يَوْمًا وَرَاءَ النَّبِيِّ ﷺ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، قَالَ رَجُلٌ: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: مَنِ الْمُتَكَلِّمُ؟ قَالَ: أَنَا، قَالَ: رَأَيْتُ بِضْعَةً وَثَلَاثِينَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا أَيُّهُمْ يَكْتُبُهَا أَوَّلُ »

ترجمہ:
حضرت رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن ہم نبی کریم ﷺ کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے۔ جب آپ ﷺ نے رکوع سے سر اٹھایا تو فرمایا:
"سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ”
تو ایک شخص نے پیچھے سے کہا:
"رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ”
جب نبی ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے دریافت فرمایا: "کون تھا جو بات کر رہا تھا؟”
اس شخص نے عرض کیا: "میں تھا۔”
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"میں نے تیس سے زیادہ فرشتوں کو دیکھا کہ وہ جلدی کر رہے تھے کہ کون سب سے پہلے اس (کلمہ) کو لکھے۔”

حاصلِ جواب:

❀ یہ دعا "رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ” نہ صرف ایک صحابی نے رکوع کے بعد پڑھی، بلکہ رسول اللہ ﷺ نے اس پر خوشنودی کا اظہار فرمایا۔
❀ نبی ﷺ نے اسے ناپسند نہیں فرمایا بلکہ اس دعا کے پڑھنے والے کی فضیلت بیان کی کہ تیس سے زیادہ فرشتے اس دعا کو سب سے پہلے لکھنے کے لیے جلدی کر رہے تھے۔
❀ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ دعا رکوع کے بعد "سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ” کے جواب میں پڑھنا نہ صرف جائز ہے بلکہ اس پر فضیلت بھی وارد ہوئی ہے۔

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1