رکوع کی حالت میں شامل ہونے والے کی رکعت اور سورۃ الفاتحہ کے بارے میں وضاحت
سوال:
رکوع کی رکعت کے حوالے سے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پیش کی جاتی ہے، جس میں آخر میں یہ الفاظ ’’لاَ تُعِدْ‘‘ موجود ہیں۔ اس سے یہ استدلال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنی نماز کو دوبارہ نہیں پڑھی۔ تاہم ایک دوسری حدیث بھی موجود ہے جس میں فرمایا گیا ہے کہ وہ نماز نہیں ہوتی جس میں سورۃ الفاتحہ نہ پڑھی جائے۔ برائے کرم اس حوالے سے وضاحت فرمائیں، کیونکہ اس تضاد کی وجہ سے پریشانی لاحق ہے۔
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں جو الفاظ ثابت ہیں وہ لاَ تَعُدْ ہیں، جن کا مطلب ہے:
✿ "دوبارہ ایسا نہ کرنا”
✿ اس کا مفہوم یہ بنتا ہے کہ آئندہ اس طرح نہ کرنا، یعنی نماز میں رکوع کی حالت میں اس انداز سے شامل نہ ہونا۔
جبکہ لاَ تُعِدْ (یعنی "نماز کو دوبارہ نہ لوٹا”) کے الفاظ روایۃً اس حدیث میں ثابت نہیں ہیں۔ اس لیے اس روایت سے یہ استدلال کرنا درست نہیں کہ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی رکعت شمار کر لی گئی اور ان کو نماز دہرانے کا نہیں کہا گیا۔
سورۃ الفاتحہ نہ پڑھنے والی حدیث
اس کے برعکس یہ حدیث محکم (یقینی اور قطعی حکم پر مبنی) ہے:
«لاَ صَلٰوۃ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأْ بِفَاتِةِ الْکِتَابِ»
(بخاری: الاذان، باب وجوب القراءة للامام والماموم فی الصلوٰت کلھا، مسلم: الصلوٰة، باب وجوب قراءة الفاتحة فی کل رکعة)
ترجمہ:
"کوئی نماز نہیں اس کی جس نے سورۃ الفاتحہ نہ پڑھی۔”
یہ حدیث بالکل واضح طور پر یہ بیان کرتی ہے کہ سورۃ الفاتحہ کا پڑھنا ہر رکعت میں لازم ہے، چاہے وہ امام ہو، مقتدی ہو یا منفرد۔
نتیجہ:
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث اور سورۃ الفاتحہ سے متعلق حدیث میں کوئی تعارض نہیں۔
کیونکہ:
❀ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں لاَ تَعُدْ کے الفاظ سے یہ حکم نہیں نکلتا کہ ان کی وہ رکعت شمار ہوگئی تھی۔
❀ سورۃ الفاتحہ والی حدیث کے مطابق ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ کا پڑھنا ضروری ہے۔
❀ لہٰذا، جو شخص رکوع کی حالت میں نماز میں شامل ہو اور سورۃ الفاتحہ نہ پڑھ سکے، اس کی وہ رکعت شمار نہیں ہوگی، بلکہ اسے رکوع سے اٹھ کر مکمل رکعت پڑھنی ہوگی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب