سوال :
بعض لوگ درج ذیل آیت سے عدم رفع الیدین ثابت کرتے ہیں ،اس کا کیا حکم ہے؟
❀ فرمان باری تعالی ہے:
﴿أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ قِيلَ لَهُمْ كُفُّوا أَيْدِيَكُمْ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ .﴾
(النساء : 77)
”(اے نبی!) کیا آپ نہیں جانتے کہ جب انہیں کہا جاتا ہے کہ اپنے ہاتھ روک لو اور نماز قائم کرو “
جواب:
یہ آیت جہاد کے بارے میں نازل ہوئی ہے، اس کا نماز کے ارکان یا رفع الیدین سے کوئی تعلق نہیں۔ اسے رفع الیدین کے منسوخ ہونے پر بطور دلیل پیش کرنا آیت کی معنوی تحریف اور باطل تاویل ہے، اہل سنت کے کسی مفسر یا محدث نے اس آیت سے عدم رفع الیدین کا اثبات نہیں کیا۔
❀ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (774ھ) فرماتے ہیں:
هذه الآية إنما نزلت فى الجهاد، لا فى رفع الأيدي فى الصلاة بالكلية ، فالتمسك بها فى هذا المقام إغراق فى النزع ، وإبعاد فى النجعة، فإنها لم ينزل فى هذا بالكلية . ثم هي دالة على عدم الرفع مطلقا، فى الابتداء وغيره، فإن قال : خرج الابتداء بما ورد فيه من الأحاديث الصحيحة، قلنا : وكذلك يخرج رفع اليدين عند الركوع والرفع منه بما ثبت فيه من الأحاديث الصحيحة .
”یہ آیت کریمہ جہاد کے بارے میں نازل ہوئی، یہ نماز میں رفع الیدین کے متعلق بالکل بھی نازل نہیں ہوئی ، لہذا اس آیت کو نماز میں عدم رفع الیدین پر دلیل بنانا بے فائدہ اور بے مقصد ہے، کیونکہ یہ آیت رفع الیدین کے بارے میں بالکل بھی نازل نہیں ہوئی۔ پھر (اگر یہ تسلیم بھی کر لیا جائے کہ یہ آیت عدم رفع الیدین کے بارے میں ہے، تو) یہ آیت مطلق طور پر ترک رفع الیدین پر دلالت کرتی ہے، جو پہلے والے رفع الیدین کو بھی شامل ہے اور بعد والے کو بھی۔ اگر کوئی کہے کہ پہلے والا رفع الیدین دیگر صحیح احادیث سے خارج ہو گیا، تو ہم کہیں گے کہ بالکل اسی طرح رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت کا رفع الیدین بھی صحیح ثابت احادیث سے خارج ہو گیا۔“
(كتاب الأحكام الكبير : 276/3)