ذاتی و کرایہ کی گاڑی پر زکوٰۃ کا شرعی حکم
ماخوذ: احکام و مسائل، زکٰوۃ کے مسائل، جلد 1، صفحہ 272

سوال

میرے پاس ایک گاڑی ہے جو بطور ٹیکسی کرایہ پر بھی چلتی ہے اور ذاتی استعمال میں بھی آتی ہے۔ براہِ کرم بتائیں کہ اس گاڑی سے جو ماہانہ نفع حاصل ہوتا ہے، اس پر کتنی زکوٰۃ واجب ہے؟ کیا اس گاڑی کی اصل قیمت پر بھی زکوٰۃ ادا کرنا ضروری ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زکوٰۃ کے حوالے سے گاڑی کی نوعیت کے مطابق درج ذیل احکام لاگو ہوں گے:

➊ اگر گاڑی تجارت کی نیت سے خریدی گئی ہو:

◈ ایسی صورت میں کہ آپ نے گاڑی کو تجارتی مقصد کے لیے خریدا ہے، یعنی نیت یہ ہے کہ گاڑی کو بیچنے کے لیے رکھا ہے، اور اس دوران گاڑی کو کرایہ پر بھی چلاتے ہیں یا ذاتی ضرورت میں بھی استعمال کرتے ہیں:

◈ تو پھر آپ کو گاڑی کی کل قیمت اور اس سے حاصل ہونے والے نفع (مثلاً کرایہ کی آمدنی) دونوں کو جمع کر کے اس کل رقم پر زکوٰۃ دینی ہوگی۔

➋ اگر گاڑی ذاتی استعمال یا کرایہ یا دونوں کے لیے ہو:

◈ اگر آپ نے گاڑی کو صرف ذاتی ضرورت کے لیے خریدا ہے، یا
◈ صرف کرایہ پر چلانے کے لیے رکھی ہے، یا
◈ دونوں (یعنی ذاتی استعمال اور کرایہ) کے لیے استعمال کر رہے ہیں:

◈ تو ایسی صورت میں گاڑی کی اپنی قیمت پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے، نہ ہی قیمت خرید پر، نہ ہی موجودہ مارکیٹ ویلیو پر۔

◈ البتہ جو نفع (آمدنی) آپ کو گاڑی سے حاصل ہوتا ہے، اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی، بشرطیکہ وہ مال نصاب کو پہنچے اور اس پر سال گزر جائے۔

➌ اگر آپ گاڑی فروخت کر دیتے ہیں:

◈ اگر کسی وقت آپ یہ گاڑی بیچ دیتے ہیں تو جو رقم آپ کو فروخت سے حاصل ہوگی، وہ آپ کے دیگر اموال میں شامل ہو جائے گی۔

◈ ایسی صورت میں وہ مال دیگر قابلِ زکوٰۃ مال کے ساتھ جمع کر کے زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔

➍ وضاحت:

◈ یہاں تفصیلی یا اجمالی دلائل اختصار کی بنا پر پیش نہیں کیے گئے۔

◈ زکوٰۃ کی ادائیگی کے متعلق انفرادی معاملات میں بہتر ہے کہ علمائے کرام سے رابطہ کر کے مکمل رہنمائی حاصل کی جائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
(یہی کچھ میرے علم میں ہے، اور اللہ ہی زیادہ علم رکھنے والا ہے کہ صحیح بات کیا ہے)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1