صرف جمعہ ادا کرنے اور باقی نمازیں چھوڑنے کا حکم
سوال
جو شخص باقی تمام نمازیں چھوڑ دیتا ہے اور صرف جمعہ کی نماز پڑھتا ہے، کیا اس کا جمعہ قبول ہوگا؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اللہ تعالیٰ نے عبادات کی قبولیت یا عدم قبولیت کا اختیار صرف اپنے پاس رکھا ہے۔ انسان یہ نہیں جان سکتا کہ اس کی عبادت قبول ہوئی یا نہیں، تاہم اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو کچھ ایسے اسباب اور احکام سے ضرور آگاہ کیا ہے جن کی وجہ سے عبادات کی قبولیت متاثر ہوسکتی ہے۔ ان اسباب میں شرک سرفہرست ہے۔
شرک کا عمل اور عبادت کی قبولیت
اگر کوئی انسان شرک کرتا ہے تو اس کا کوئی بھی نیک عمل اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل قبول نہیں ہوتا، جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے:
﴿وَلَقَدۡ أُوحِيَ إِلَيۡكَ وَإِلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبۡلِكَ لَئِنۡ أَشۡرَكۡتَ لَيَحۡبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلۡخَٰسِرِينَ﴾
(سورۃ الزمر: آیت 65)
’’اور تحقیق، البتہ ہم نے آپؐ کی طرف اور آپؐ سے پہلے لوگوں کی طرف یہ وحی کی کہ اگر آپؐ نے شرک کرلیا تو بلاشبہ آپ کے اعمال ضائع ہوجائیں گے اور آپ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔‘‘
یہ واضح ہے کہ شرک انسان کی تمام نیکیوں کو ضائع کردیتا ہے، جب تک کہ وہ صدق دل سے توبہ نہ کرے۔
نماز چھوڑنے کی سنگینی
اگر کوئی شخص شرک تو نہیں کرتا، مگر نمازوں میں کوتاہی کرتا ہے اور صرف نماز جمعہ کی پابندی کرتا ہے، تو اس بارے میں نبی اکرم ﷺ کی یہ حدیث ہے:
(من ترک الصلاة متعمدا فقد برء من ذمة الله)
’’جس نے جان بوجھ کر ایک نماز بھی چھوڑی، اللہ اس کے ذمہ سے بری ہو گیا۔‘‘
(شعب الإيمان، حدیث: 291)
یہ حدیث تارکِ نماز کے متعلق انتہائی سخت وعید کو ظاہر کرتی ہے۔ شریعت میں نماز نہ پڑھنے والے کو سخت سزا کا مستحق قرار دیا گیا ہے۔
کیا دوسری عبادات بھی ضائع ہوجاتی ہیں؟
اب یہ سوال کہ اگر کوئی شخص باقی نمازیں ترک کرتا ہے تو کیا اس کے دوسرے اعمال بھی ضائع ہو جائیں گے؟
قرآن و حدیث کی روشنی میں ہمیں ایسی کوئی واضح دلیل نہیں ملتی کہ صرف نمازیں نہ پڑھنے کی وجہ سے کسی کے دوسرے فرائض اور عبادات بھی ناقابل قبول ہوجائیں۔
رویہ اور اصلاح کا پہلو
آج کل مسلمانوں میں نماز کے حوالے سے سستی اور غفلت پائی جاتی ہے۔ بعض اوقات یہ غفلت اتنی بڑھ جاتی ہے کہ لوگ نمازیں چھوڑ بیٹھتے ہیں۔ ایسے افراد کو احسن انداز میں نصیحت کرنی چاہیے اور انذار و تبشیر کے ذریعے انہیں نماز کی طرف متوجہ کرنا چاہیے۔
اگر کوئی شخص صرف نماز جمعہ ادا کرتا ہے تو اس کو یہ کہہ کر دل سے نکال دینا کہ "تمہارا جمعہ بھی قبول نہیں ہوگا”، مناسب نہیں۔ ہوسکتا ہے کہ خطیب کے خطبے میں کہی گئی کوئی بات اس کے دل پر اثر ڈالے اور وہ نماز کی طرف مکمل رجوع کرلے۔
خلاصہ
- ◈ عبادات کی قبولیت اللہ کے اختیار میں ہے۔
- ◈ شرک سب سے بڑی رکاوٹ ہے عبادات کی قبولیت میں۔
- ◈ جان بوجھ کر نماز چھوڑنے والا سخت وعید کا مستحق ہے۔
- ◈ صرف نماز نہ پڑھنے سے دیگر اعمال کے ضائع ہونے کی کوئی واضح دلیل نہیں۔
- ◈ صرف جمعہ ادا کرنے والے کو محروم نہیں کہنا چاہیے بلکہ اس کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے۔