سوال:
کیا دو سجدوں کے درمیان کی جانے والی دعا میں لفظ "وَاجْبُرْنِي” وارد ہوا ہے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ کلیم حسین حفظہ اللہ ِ، فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ
روایت میں "وَاجْبُرْنِي” کا ذکر:
دعا "اللهم اغفر لي وارحمني واهدني وعافني وارزقني” کے ساتھ
وَاجْبُرْنِي
کا اضافہ بھی بعض روایات میں منقول ہے۔
جیسا کہ درج ذیل احادیث سے معلوم ہوتا ہے:
◈ جامع الترمذي، الصلاة، حديث: 284
◈ سنن ابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث: 898
ان احادیث کی بنیاد پر فضیلۃ العالم ندیم ایاز حفظہ اللہ فرماتے ہیں کہ
وَاجْبُرْنِي
کا اضافہ منقول ہے۔
شیخ عبدالرؤوف سندھو رحمہ اللہ کی تحقیق:
شیخ عبدالرؤوف سندھو رحمہ اللہ کے مطابق دو سجدوں کے درمیان کی قید کے ساتھ یہ دعا ثابت نہیں ہے۔
اس موضوع پر ان کی مستقل تحقیق اور تالیف
"تنوير العينين ما يقال بين السجدتين”
کے نام سے موجود ہے۔
اس رسالے میں انہوں نے اس مسئلے کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت:
عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول بين السجدتين:
"اللهم اغفر لي وارحمني واجبرني واهدني وارزقني”
[سنن ابی داود ، الصلاة : 850، جامع الترمذي ، الصلاة : 284، سنن ابن ماجہ ، الإقامة : 898 — صححه الألباني]
اس روایت میں نبی کریم ﷺ کی دعا میں
وَاجْبُرْنِي
کا ذکر موجود ہے۔
تنقیدی نکتہ:
سنن ابی داؤد میں
وَاجْبُرْنِي
کا لفظ موجود نہیں۔
جبکہ سنن ابن ماجہ کی روایت میں دعا کے الفاظ میں اختلاف پایا جاتا ہے:
"رب اغفر لي وارحمني واجبرني وارزقني وارفعني”
اس پہلو کی وضاحت فضیلۃ الشیخ کلیم حسین حفظہ اللہ نے کی ہے۔
صحیح ترین دعا:
دو سجدوں کے درمیان پڑھی جانے والی صحیح ترین اور سب سے مستند دعا وہ ہے جو
سنن ابی داؤد میں مروی ہے:
"رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي”
[سنن ابی داؤد، الصلاة: 850]
اس روایت کی تائید فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ نے بھی فرمائی ہے۔
نتیجہ:
اگرچہ
"وَاجْبُرْنِي”
بعض روایات میں منقول ہے، تاہم ان میں الفاظ کا اختلاف موجود ہے۔
دو سجدوں کے درمیان کی صحیح اور قوی روایت وہی ہے جس میں صرف
"رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي”
کے الفاظ آتے ہیں۔
دیگر اضافی الفاظ والی دعائیں بھی منقول ہیں مگر ان کی صحت میں اختلاف ہے۔