دودھ پینے والے بچوں کے پیشاب سے متعلق شرعی احکام
(لڑکا اور لڑکی: چھینٹے مارنے اور دھونے کا فرق)
سوال:
دودھ پینے والے لڑکے کے پیشاب پر صرف چھینٹے مارنے اور لڑکی کے پیشاب کو دھونے کا فرق حدیث سے ثابت ہے یا نہیں؟ یا دونوں کا حکم یکساں ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث کی روشنی میں فرق ثابت ہے:
رسول اللہ ﷺ نے دودھ پینے والے بچوں کے پیشاب سے متعلق احکام میں لڑکا اور لڑکی کے درمیان فرق بیان فرمایا ہے:
حضرت علی بن ابی طالب سے روایت ہے کہ:
"لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں، اور لڑکی کے پیشاب کو دھویا جائے”
(ترمذی: 1؍189، حدیث نمبر: 615)
قتادہؒ کی وضاحت:
قتادہؒ نے اس حکم کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:
"یہ حکم اس وقت کا ہے جب بچہ کھانا نہ کھاتا ہو۔ اور جب کھانے لگ جائے تو پھر لڑکا ہو یا لڑکی، دونوں کے پیشاب کو دھونا لازم ہوگا۔”
احادیث کی اسناد:
اس روایت کی سند صحیح ہے، اور یہ مختلف کتب حدیث میں بیان ہوئی ہے:
ابن ماجہ: 1؍58، حدیث نمبر 522، 527
ابو داؤد: 1؍75
مشکوٰۃ المصابیح: 1؍52، حدیث نمبر: 105
حدیث "پیشاب سے بچو” کا مطلب:
جو شخص اس حدیث "پیشاب سے بچو” سے یہ استدلال کرتا ہے کہ لڑکے اور لڑکی کے پیشاب میں فرق نہیں، تو وہ:
◈ اقوالِ نبی ﷺ اور نصوصِ شریعت میں تناقض سمجھتا ہے۔
◈ رسول اللہ ﷺ کی صریح مخالفت کرتا ہے۔
تاویل "النضح سے مراد دھونا ہے” کی حقیقت:
جو لوگ یہ تاویل کرتے ہیں کہ "النضح” (چھینٹے مارنے) سے مراد دھونا ہے، تو یہ تاویل صحیح نہیں۔
اس کی وضاحت ان روایات سے ہوتی ہے:
ابو داؤد اور نسائی کی روایت میں ابو اسمح سے مروی ہے:
"لڑکی کے پیشاب کو دھویا جائے گا، اور لڑکے کے پیشاب پر یُرش (چھینٹے) مارے جائیں گے۔”
ایک حدیث، دوسری کی تفسیر:
جس طرح قرآن کی ایک آیت دوسری کی تفسیر کرتی ہے،
اسی طرح احادیث بھی ایک دوسرے کی وضاحت کرتی ہیں۔
دین میں آسانی:
رسول اللہ ﷺ نے دین کو آسان بنایا ہے۔
اس لیے:
◈ ہمارے لیے جائز نہیں کہ ہم بندوں پر یا اپنے اوپر تنگی کریں۔
خلاصہ:
◈ لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مارنے اور لڑکی کے پیشاب کو دھونے کا حکم واضح اور صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
◈ جب بچہ کھانے لگ جائے تو دونوں کے پیشاب کو دھونا واجب ہو جاتا ہے۔
◈ تاویلات کے ذریعے احکامِ نبوی میں تبدیلی کی اجازت نہیں۔
ھٰذا ما عندی، واللہ أعلم بالصواب