دم کرنا اور توکل: نبی کریم ﷺ کا عمل اور اسلامی تعلیمات
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

نبی ﷺ معوّذات پڑھ کر خود کو دم کیا کرتے تھے۔

سوال

کیا دم کرنا توکل کے منافی عمل ہے؟
لوگوں میں اللہ تعالیٰ پر سب سے زیادہ توکل کرنے والا کون ہے؟
کیا آپ ﷺ نقصان سے بچنے کے لیے اسباب اختیار فرمایا کرتے تھے یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

توکل کا مفہوم یہ ہے کہ کسی نفع کے حاصل کرنے یا کسی نقصان کو دور کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ پر سچا بھروسا رکھا جائے، ان اسباب اور ذرائع کو اپناتے ہوئے جن کے استعمال کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔
توکل کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انسان اسباب کو ترک کر دے اور محض اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرے۔ اسباب کے بغیر اللہ پر بھروسہ کرنا دراصل اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کی حکمت پر اعتراض کرنے کے مترادف ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مسببات کو اسباب کے ساتھ مربوط کیا ہے۔

سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ پر توکل کرنے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔

مزید وضاحت:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسباب اختیار فرمایا کرتے تھے۔
مثال کے طور پر:
◈ جب آپ ﷺ جنگ کے لیے تشریف لے جاتے تو دشمن کے تیروں سے بچاؤ کے لیے زرہیں پہنتے تھے۔
◈ غزوہ احد کے موقع پر آپ ﷺ نے دو زرہیں پہنیں تاکہ ممکنہ خطرات سے بچاؤ کی مکمل تیاری کی جا سکے۔

نتیجہ:

لہٰذا یہ بات واضح ہو گئی کہ اسباب کو اختیار کرنا توکل کے خلاف نہیں ہے، بشرطیکہ انسان کا عقیدہ یہ ہو کہ:
◈ یہ محض اسباب ہیں۔
◈ اللہ تعالیٰ کے اذن اور اجازت کے بغیر ان میں کوئی اثر یا تاثیر نہیں۔

دم کرنے کے متعلق حکم:

◈ کسی شخص کا اپنے آپ کو یا اپنے بیمار بھائی کو دم کرنا توکل کے خلاف نہیں ہے۔
◈ حدیث سے یہ ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود معوذات پڑھ کر اپنے آپ کو دم کرتے تھے۔
◈ یہ بھی ثابت ہے کہ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بیمار ہوتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر بھی دم کیا کرتے تھے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1