دل کے زنگ کا علاج: قرآن کی تلاوت اور موت کی یاد سے متعلق حدیث کی تخریج اور تحقیق
ماخوذ : فتاوی علمیہ، جلد 1، اصول، تخریج اور تحقیقِ روایات – صفحہ 626

تذکیر موت کے متعلق حدیث کی تحقیق اور اس کی تخریج

حدیث کا متن:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

> "بلاشبہ دل و نگاہ آلود ہو جاتے ہیں جیسا کہ لوہا زنگ آلود ہو جاتا ہے جب اس کو پانی لگے۔”
> عرض کیا گیا: "اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! زنگ کو دور کرنے کا آلہ کیا ہے؟”
> آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
> "کثرت کے ساتھ موت کو یاد کرنا اور قرآن پاک کی تلاوت کرنا

> (مشکوٰۃ المصابیح، کتاب فضائل القرآن، حدیث 2168)

ایک سائل (محمد محسن سلفی، کراچی) نے اس حدیث کی مفصل تخریج طلب کی ہے۔

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد:

1. اصل ماخذ:

یہ روایت "شعب الایمان” (امام بیہقی)، حدیث نمبر 2014 کے تحت موجود ہے۔

2. سند کی کیفیت:

اس روایت کی سند سخت ضعیف ہے۔ اس کی دو مختلف اسانید میں مندرجہ ذیل راوی پائے جاتے ہیں:

i. ابو ہشام عبد الرحیم بن ہارون الغسانی الوسطی:

  • اس راوی کے بارے میں کذاب (جھوٹا) ہونے کا حکم لگایا گیا ہے۔

ii. عبد اللہ بن عبد العزیز بن ابی رواد:

  • اس راوی کو سخت ضعیف قرار دیا گیا ہے۔

3. حلیۃ الاولیاء میں سقم:

"حلیۃ الاولیاء” (جلد 8، صفحہ 197) میں سہواً ہشام الغسانی لکھا گیا ہے، جو دراصل عبد الرحیم بن ہارون الغسانی ہے۔

4. صاحب حلیۃ الاولیاء کا تبصرہ:

امام ابو نعیم اصبہانی (صاحب حلیۃ الاولیاء) نے تصریح کی:

> "تفرد به أبو هشام واسمه عبد الرحيم بن هارون الواسطي”

یعنی اس روایت کو صرف ابو ہشام عبد الرحیم بن ہارون الواسطی نے روایت کیا ہے، جو کہ متفرد (اکیلا راوی) ہے۔

تائید یا متابعت کی روایت:

سنن ترمذی کی روایت:

سنن ترمذی، حدیث 2307 میں ایک حسن روایت ہے:

> "عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-: أَكْثِرُوا ذِكْرَ هَاذِمِ اللَّذَّاتِ”

> (یعنی موت کو کثرت سے یاد کرو)

وضاحت:

یہ روایت گو کہ موت کی یاد دہانی پر زور دیتی ہے، لیکن یہ پہلی روایت کی تائید نہیں کرتی کیونکہ اس میں دلوں کے زنگ اور قرآن کی تلاوت کا ذکر نہیں ہے۔

تنقیح الروۃ کا تبصرہ:

تنقیح الرواۃ (جلد 1، صفحہ 56) میں لکھا گیا:

> "ويؤيد هذا حديث ابي هريرة رضي الله عنه عند الترمذي في ذكر الموت باسناد حسن”

یہ بات درست نہیں کیونکہ جیسا اوپر ذکر ہوا، ترمذی کی حدیث میں صرف موت کے ذکر کی ترغیب دی گئی ہے، نہ کہ دلوں کے زنگ کے علاج کی مکمل تفصیل۔

نتیجہ:

  • شعب الایمان کی حدیث سند کے اعتبار سے ضعیف بلکہ سخت ضعیف ہے۔
  • اس میں شامل راویوں میں ایک کذاب اور دوسرا سخت ضعیف ہے۔
  • حسن سند والی حدیث صرف موت کے ذکر پر مشتمل ہے اور تائید نہیں بنتی۔
  • اس لیے دل و نگاہ کے زنگ کو دور کرنے کے لیے قرآن اور موت کی یاد پر مشتمل روایت ثابت نہیں۔

ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1