دعوت و الارشاد کے کارکنوں کی ظہر کی نماز کا شرعی حکم
ماخوذ: احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 246

سوال

مجھے دعوۃ والارشاد کے کارکنوں کے ساتھ ایک دو مرتبہ جمعہ پڑھنے کا موقع ملا۔ وہ جب حنفیوں وغیرہ کی مساجد میں چندے یا فنڈ کے سلسلے میں جمعہ پڑھانے کے لیے جاتے ہیں تو چونکہ ان کے ساتھ پڑھی گئی نماز نہیں ہوتی، اس لیے وہ جمعہ کی جگہ ظہر کی نماز ادا کرتے ہیں، اور وہ بھی اکیلے اکیلے کیونکہ جماعت نہیں کروا سکتے۔ اس بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ کیا ان کی ظہر کی نماز ہو جاتی ہے یا نہیں؟ براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دعوت و الارشاد کے کارکنوں کا یہ عمل شرعی اعتبار سے درست نہیں ہے۔

اگر وہ جمعہ کی نماز باجماعت ادا کر رہے ہیں (چاہے وہ حنفیوں وغیرہ کی مسجد میں ہو) تو وہی نماز ان کے لیے کافی ہے اور ان کو دوبارہ ظہر کی نماز پڑھنے کی ضرورت نہیں۔

اگر وہ کسی وجہ سے جمعہ ان کے ساتھ نہیں پڑھتے تو پھر انہیں چاہیے کہ وہ اپنا جمعہ الگ باجماعت ادا کریں۔ اس کے بغیر ظہر کی نماز ادا کرنا درست نہیں۔

اگر وہ سفر میں ہیں اور ان کے نزدیک اس وجہ سے جمعہ فرض نہیں ہوتا، تو انہیں چاہیے کہ وہ نماز ظہر باجماعت ادا کریں۔ اس بارے میں اللہ تعالیٰ کا واضح حکم ہے:

﴿واركعوا مع الراكعين﴾
ترجمہ: "اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو”
(البقرہ: 43)

یہ آیت نماز باجماعت کی اہمیت کو بیان کرتی ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حتی الامکان جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا واجب ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1