إن الحمد لله نحمده، ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له ، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله . أما بعد:
دعائے اسم اعظم
حدیث: 1
«عن بريدة الأسلمي رضى الله عنه قال: سمع النبى صلى الله عليه وسلم رجلا يدعو وهو يقول: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، الأَحَدُ الصَّمَدُ، الَّذِي لَمْ يَلِدْ، وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ“ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: والذي نفسي بيده لقد سأل الله باسمه الأعظم الذى إذا دعي به أجاب وإذا سئل به أعطى»
سنن الترمذی، أبواب الدعوات، رقم: 3475 – محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”حضرت بریدہ اسلمی رضي اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ایک آدمی کو یہ کہہ کر اللہ سے دعا کرتے ہوئے سنا: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، الأَحَدُ الصَّمَدُ، الَّذِي لَمْ يَلِدْ، وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ اے اللہ! میں تجھ سے اپنی اس ایمانی گواہی اور شہادت کا واسطہ دے کر مانگ رہا ہوں کہ تو میرا ایسا اللہ ہے کہ تیرے بغیر نہ کوئی عبادت کے لائق ہے اور نہ کوئی اطاعت اور حاجت روائی کے لائق ہے۔ جو ایک ہے اور اکیلا ہے، ساری کائنات جس کی محتاج ہے لیکن وہ کسی کا محتاج نہیں ہے، نہ اس کی کوئی اولاد ہے، اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے، اور نہ ہی کوئی دوسرا اس جیسا یا اس کی برابری کرنے والا ہوا ہے اور نہ ہو سکتا ہے۔ “
تو رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، بے شک اس بندے نے اللہ تعالیٰ سے اس اسم اعظم کا واسطہ دے کر مانگا ہے کہ جس اسم اعظم کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے جو مانگا جائے وہ ملتا ہے۔“
سید الاستغفار
حدیث: 2
«وعن شداد بن أوس رضى الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم: سيد الاستغفار أن يقول: «اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء لك بنعمتك علي وأبوء لك بذنبي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت» قال: ومن قالها من النهار موقنا بها فمات من يومه قبل أن يمسي فهو من أهل الجنة ومن قالها من الليل وهو موقن بها فمات قبل أن يصبح فهو من أهل الجنة»
صحیح البخاری، کتاب الدعوات، رقم: 6306
”حضرت شداد بن اوس رضي اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: اللہ سے معافی مانگنے کے جتنے بھی کلمات ہیں ان سب کی سردار یہ دعا ہے، اسے پڑھا کرو: اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء لك بنعمتك على وأبوء لك بذنبي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت اے اللہ! تو ہی میرا رب ہے اور تیرے علاوہ میرے لیے عبادت، اطاعت اور حاجت روائی کے لائق اور کوئی نہیں ہے۔ اے اللہ! تو نے ہی مجھے پیدا کیا ہے اور میں صرف تیرا ہی بندہ ہوں اور میں اپنی استطاعت کے مطابق تیرے ساتھ کیے ہوئے ربوبیت اور عبودیت کے وعدے پر بھی قائم ہوں لیکن اس کے باوجود اے اللہ مجھ سے بہت سے گناہ ہو گئے ہیں، میں ان کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ اے اللہ! میں اس بات کا بھی اعتراف کرتا ہوں کہ تو نے مجھے بے بہا نعمتوں سے نوازا اور میں یہ بھی اقرار کرتا ہوں کہ پھر بھی مجھ سے تیری بہت زیادہ نافرمانیاں ہو گئی ہیں۔ اے اللہ! میں تجھ سے معافی کا طلبگار ہوں اور مجھ کو معاف فرما دے کیونکہ اگر تو نے مجھے معاف نہ کیا تو پھر اور کوئی ایسا در نہیں ہے کہ جہاں سے مجھے گناہوں کی معافی مل سکے۔ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: جس نے اس دعا میں مذکورہ عقائد پر مکمل یقین رکھتے ہوئے اس دعا کو دن کے وقت پڑھا اور اسی دن میں وہ رات سے پہلے فوت ہو گیا تو وہ جنت میں جائے گا اور جس نے اس دعا میں مذکورہ عقائد پر مکمل یقین رکھتے ہوئے اس دعا کو رات کے وقت پڑھا اور اسی رات میں وہ صبح ہونے سے پہلے فوت ہو گیا، تو وہ جنتیوں میں شامل ہو جائے گا۔ “
وہ چیزیں جو رسول اللہ صلى الله عليه وسلم اپنے اللہ سے مانگا کرتے تھے
حدیث: 3
«وعن عبد الله رضى الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم أنه كان يقول: ”اللَّهُمَّ إِنِي أَسْأَلُكَ الهُدَى، وَالتُّقَى، وَالعفَافَ، والغنَى“ »
صحیح مسلم، کتاب الذکر والدعاء، رقم: 6904
حضرت عبداللہ رضي اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم اکثر یہ دعا کیا کرتے تھے: ”اللَّهُمَّ إِنِي أَسْأَلُكَ الهُدَى، وَالتُّقَى، وَالعفَافَ، والغنَى“ ”اے اللہ تعالیٰ! مجھے ہر اچھا کام کرنے کی رہنمائی اور توفیق عطا فرما دے۔ اور ہر وہ کام جو تجھے اچھا لگتا ہے اسے کرنے کی توفیق عطا فرما، اور ہر وہ کام جو تجھے برا لگتا ہے اس سے بچنے کی توفیق عطا فرما۔ اور مجھے ایسی حالت میں رکھ کہ جس سے میری پاکدامنی اور خودداری کا بھرم قائم رہے۔ اور مجھے اپنے علاوہ ہر ایک کی محتاجی سے بے نیاز کر دے۔“
حدیث: 4
«وعن أبى مالك عن أبيه رضي الله عنهما ما أنه سمع النبى صلى الله عليه وسلم وآتاه رجل فقال: يا رسول الله كيف أقول حين أسأل ربي؟ قال: قل: ”اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي“ قال: هؤلاء تجمع لك دنياك وآخرتك»
صحیح مسلم، کتاب الذکر والدعاء، رقم: 2696
”حضرت ابو مالک رضي اللہ عنہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ایک صحابی کو رسول اللہ صلى الله عليه وسلم سے یہ پوچھتے ہوئے سنا: اے رسول اللہ! میں جب اپنے رب سے کچھ مانگوں تو اسے کیا کہوں؟ تو رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے اللہ سے مانگنے کے لیے یہ کہا کرو: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي اے اللہ! تو میرے سارے گناہ معاف فرما دے۔ اور مجھ پر اپنی بے پناہ رحمتیں فرما دے۔ اور مجھے ہر شر، بیماری اور مصیبت سے محفوظ فرما لے اور مجھے رزق حلال وافر عطا فرما دے۔ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: اس دعا میں تیری دنیا اور آخرت کی ضروری ساری چیزیں جمع ہو گئی ہیں۔“
حدیث: 5
«وعن أنس رضى الله عنه قال: كان أكثر دعاء النبى صلى الله عليه وسلم: ”اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ“ »
صحیح البخاری، کتاب الدعوات، رقم: 6389
حضرت انس رضي اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم اکثر یہ دعا پڑھتے تھے: ”اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ“ ”اے اللہ! ہمیں دنیا میں ہر وہ چیز عطا کر جس میں ہمارے لیے بھلائی ہے اور آخرت میں بھی ہمیں بھلائی والی چیزیں ہی عطا کرنا اور آگ کے عذاب سے ہمیں بچائے رکھنا۔“
حدیث: 6
وعن أبى هريرة رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما من دعوة يدعو بها العبد أفضل من: ”اللهمَّ إنِّي أسألُكَ المُعَافَاةَ فى الدنيا والآخرةِ“
سنن ابن ماجہ، باب الدعاء، رقم: 3851، سلسلة الصحيحة، رقم: 1138
حضرت ابو ہریرہ رضي اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ بندہ اس دعا سے بہتر کوئی دوسری دعا نہیں کر سکتا جو کہ یہ ہے: ”اللهمَّ إنِّي أسألُكَ المُعَافَاةَ فى الدنيا والآخرةِ“ ”اے اللہ تعالیٰ میں تجھ سے اس بات کا طلب گار ہوں کہ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی نہ تیرا کچھ دینا ہو اور نہ تیرے بندوں کا کچھ دینا ہو۔“
وہ چیزیں جن سے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم پناہ مانگا کرتے تھے
حدیث: 7
وعن أبى هريرة رضى الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ”تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ جَهْدِ الْبَلاءِ، وَدَرَكِ الشَّقَاءِ، وَسُوءِ الْقَضَاءِ، وَشَماتَةِ الأَعْدَاءِ“
صحیح البخاری، کتاب القدر، رقم: 6616
حضرت ابو ہریرہ رضي اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: تم مندرجہ ذیل چیزوں سے ہر وقت اللہ کی پناہ طلب کیا کرو: ”تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ جَهْدِ الْبَلاءِ، وَدَرَكِ الشَّقَاءِ، وَسُوءِ الْقَضَاءِ، وَشَماتَةِ الأَعْدَاءِ“ ”میں اللہ کی پناہ طلب کرتا ہوں سخت ترین مشکلات اور آزمائشوں سے، دنیا اور آخرت میں بدبختی اور بدنصیبی کا منہ دیکھنے سے، برے انجام سے اور ایسے برے حالات سے بھی کہ جن کی وجہ سے دشمنوں کو خوش ہونے کا موقع ملے۔“
حدیث: 8
وعن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما قال: كان من دعاء رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ، وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ، وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ، وَجَمِيعِ سَخَطِكَ“
صحیح مسلم، کتاب الرقاق، رقم: 6943
حضرت عبداللہ بن عمر رضي اللہ عنهما بیان کرتے ہیں کہ مندرجہ ذیل کلمات رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کی دعا کا حصہ ہوا کرتے تھے: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ، وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ، وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ، وَجَمِيعِ سَخَطِكَ“ ”اے اللہ تعالیٰ میں اس بات سے تیری پناہ میں آتا ہوں کہ تیری نعمتیں مجھ سے چھن جائیں اور یہ کہ تیری حفاظت و عافیت سے محروم کر دیا جاؤں اور یہ کہ اچانک تیری گرفت اور عذاب میں مبتلا کر دیا جاؤں اور ان تمام اسباب و اعمال سے بھی جو تیری ناراضگی کا باعث بنتے ہیں۔“
حدیث: 9
وعن زيد بن أرقم رضى الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: اللهمَّ إني أعوذُ بكَ من العجزِ والكسلِ والجُبنِ والبُخلِ والهمِّ وعذابِ القبرِ وفتنةِ الدجَّالِ اللهم آتِ نفسي تقواها أنت خيرُ مَن زكَّاها أنت وليُّها ومولاها أعوذُ بك من قلبٍ لا يخشعُ وعلمٍ لا ينفعُ ودُعاءٍ لا يُسمعُ أو قال دعوةٍ لا يُستجابُ لها
صحیح مسلم، کتاب الذکر والدعاء، رقم: 6906
حضرت زید بن ارقم رضي اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم اکثر یہ دعا کیا کرتے تھے: ”اللهمَّ إني أعوذُ بكَ من العجزِ والكسلِ والجُبنِ والبُخلِ والهمِّ وعذابِ القبرِ وفتنةِ الدجَّالِ اللهم آتِ نفسي تقواها أنت خيرُ مَن زكَّاها أنت وليُّها ومولاها أعوذُ بك من قلبٍ لا يخشعُ وعلمٍ لا ينفعُ ودُعاءٍ لا يُسمعُ أو قال دعوةٍ لا يُستجابُ لها“ ”اے اللہ! میں اس بات سے تیری پناہ میں آتا ہوں کہ تو مجھ سے کسی کام کی قوت سلب کر لے اور میں اسے کرنے سے عاجز آ جاؤں اور اس بات سے بھی کہ میں تیری اطاعت اور فرمانبرداری میں ذرہ بھر بھی سستی اور کاہلی سے کام لوں اور اس بات سے بھی تیری پناہ میں آتا ہوں کہ جہاں تیرے دین کے لیے ڈٹنے کا موقع آئے تو میں وہاں بزدلی دکھاؤں اور اس بات سے بھی کہ میں تیری عطا کردہ چیزوں میں بخل سے کام لوں اور ایسے بڑھاپے سے بھی کہ جس میں دوسروں کا محتاج ہو کر رہ جاؤں اور میں قبر کے عذاب سے بھی تیری پناہ میں آتا ہوں۔ اے اللہ! میرے نفس کو تقویٰ کی نعمت عطا فرما اور اسے ہر طرح کی غلطیوں اور کوتاہیوں سے پاک کر دے، کیونکہ تجھ سے بہتر تزکیہ نفس کرنے والا اور کوئی نہیں ہے اس لیے کہ تو ہی میرے نفس کا مالک بھی ہے اور مددگار بھی ہے۔ اے اللہ! میں ایسے علم سے پناہ مانگتا ہوں جو مجھے فائدہ نہ دے سکے اور ایسے دل سے پناہ مانگتا ہوں جس میں تیری نافرمانی کا خوف اور تابعداری کے جذبات نہ ہوں اور ایسے لالچی نفس سے پناہ مانگتا ہوں جو دنیاوی دولت سے سیر ہونے کا نام ہی نہ لے اور ایسی بد عملی والی حالت سے پناہ مانگتا ہوں کہ جس حالت میں دعا کروں تو تو میری دعا کو شرف قبولیت ہی نہ بخشے۔“
حدیث: 10
وعن أبى هريرة رضى الله عنه أن النبى صلى الله عليه وسلم كان يقول: ”اللّهُمَّ إنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ، وَالْقِلَّةِ، وَالذِّلَّةِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَظْلِمَ أو أُظْلَمَ“
سنن ابی داؤد، باب الإستعاذة، رقم: 1544 – محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضي اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم اکثر یہ کلمات کہا کرتے تھے: ”اللّهُمَّ إنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ، وَالْقِلَّةِ، وَالذِّلَّةِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَظْلِمَ أو أُظْلَمَ“ ”اے اللہ! میں شدید قسم کی مالی تنگی اور بھوک و افلاس سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور ذلت و رسوائی سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور اس سے بھی میں تیری پناہ میں آتا ہوں کہ میں کسی دوسرے شخص پر ظلم کروں یا کوئی دوسرا مجھ پر ظلم کرے۔“
حدیث: 11
وعن أنس رضى الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لاَ يَنْفَعُ، وَعَمَلٍ لاَ يُرْفَعُ، وَقَلَبٍ لاَ يَخْشَعُ، وَقَولٍ لاَ يُسْمَعُ“
صحیح ابن حبان، رقم: 83۔ ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔
حضرت انس رضي اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم اکثر یہ دعائیہ کلمات کہا کرتے تھے: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لاَ يَنْفَعُ، وَعَمَلٍ لاَ يُرْفَعُ، وَقَلَبٍ لاَ يَخْشَعُ، وَقَولٍ لاَ يُسْمَعُ“ ”اے اللہ! میں ایسے علم سے پناہ مانگتا ہوں جو بے فائدہ ہو۔ اور ایسے ناکارہ اعمال سے بھی پناہ مانگتا ہوں جو تجھ تک پہنچائے جانے کے قابل ہی نہ ہوں۔ اور ایسے دل سے پناہ مانگتا ہوں جس میں تیری نافرمانی کا خوف اور تابعداری کے جذبات ہی نہ ہوں اور ایسی دعا سے پناہ مانگتا ہوں جس کو تو شرف قبولیت ہی نہ بخشے۔“
حدیث: 12
وعن شكل بن حميد رضى الله عنه قال: أتيت النبى صلى الله عليه وسلم فقلت: يا رسول الله علمني تعوذا أتعوذ به، فأخذ بكتفي فقال: قل: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ سَمْعِي، وَمِنْ شَرِّ بَصَرِي، وَمِنْ شَرِّ لِسَانِي، وَمِنْ شَرِّ قَلْبِي، وَمِنْ شَرِّ مَنِيِّي“
سنن الترمذی، رقم: 3738، سنن نسائی، کتاب الإستعاذة، رقم: 5444 – محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
حضرت شکل بن حمید رضي اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے پاس آیا اور ان سے یہ کہا: ”اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ مجھے کچھ ایسی نقصان دہ چیزوں کے بارے میں بتلائیے جن سے میں اللہ سے پناہ مانگتا رہوں۔“ تو رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے یہ فرمایا کہ مندرجہ ذیل چیزوں کی شر سے پناہ مانگا کرو: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ سَمْعِي، وَمِنْ شَرِّ بَصَرِي، وَمِنْ شَرِّ لِسَانِي، وَمِنْ شَرِّ قَلْبِي، وَمِنْ شَرِّ مَنِيِّي“ ”اے اللہ تعالیٰ! میں کسی بھی طرح کی بری اور ناجائز باتیں سنوں اس سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور کسی بھی طرح کی بری اور ناجائز چیزیں دیکھوں اس سے بھی تیری پناہ میں آتا ہوں۔ اور کسی بھی طرح کی بری اور ناجائز بات میری زبان سے نکلے میں اس سے بھی تیری پناہ میں آتا ہوں اور کسی بھی طرح کی بری اور ناجائز سوچ فکر میرے دل میں پیدا ہو میں اس سے بھی تیری پناہ میں آتا ہوں اور کسی بھی طرح کے برے اور ناجائز جنسی معاملات اور تعلقات میں ملوث ہو جاؤں میں اس سے بھی تیری پناہ میں آتا ہوں۔“
حدیث: 13
وعن أنس بن مالك رضى الله عنه أن النبى صلى الله عليه وسلم كان يقول: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبَرَصِ، وَالْجُنُونِ، وَالْجُذَامِ، وَمِنْ سَيِّئِ الأَسْقَامِ“
سنن النسائی، کتاب الإستعاذة، رقم: 5493، المشكاة، رقم: 2470 – محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
حضرت انس بن مالک رضي اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم ہمیشہ یہ دعا کرتے: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبَرَصِ، وَالْجُنُونِ، وَالْجُذَامِ، وَمِنْ سَيِّئِ الأَسْقَامِ“ ”اے اللہ! جنون، جذام، برص اور اس طرح کی دوسری تمام بری بیماریوں سے پناہ مانگتا ہوں۔“
حدیث: 14
وعن أبى هريرة رضى الله عنه قال: كان النبى صلى الله عليه وسلم يقول: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ، وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَمِنْ فِتْنَةِ المَحْيَا وَالمَمَاتِ، وأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ“ الدَّجَّالِ
سنن النسائی، کتاب الإستعاذة، رقم: 5506 – محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضي اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم اکثر یہ دعا پڑھا کرتے: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ، وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَمِنْ فِتْنَةِ المَحْيَا وَالمَمَاتِ، وأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ“ ”اے اللہ تعالیٰ! میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور جہنم کے عذاب سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور زندگی اور موت کے فتنوں سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ اور مسیح دجال کی شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔“
غم اور پریشانی کی حالت کی دعائیں
حدیث: 15
وعن عائشة رضي الله عنها أن النبى صلى الله عليه وسلم جمع أهل بيته فقال: إذا أصاب أحدكم غم أو كرب فليقل: ”اَللَّهُ، اَللَّهُ رَبِّيْ لَا أُشْرِكُ بِهِ شَيْئاً“
صحیح ابن حبان، رقم: 864۔ ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔
”ام المومنین سیدہ عائشہ رضي اللہ عنها بیان کرتی ہیں: بے شک رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے اپنے تمام گھر والوں کو اکٹھا کیا اور ان سے یہ فرمایا کہ جب بھی تم میں سے کسی کو کسی بھی طرح کا غم یا تکلیف پہنچے تو وہ اس غم یا تکلیف کے ازالہ کے لیے بار بار یہ کہے: ”اَللَّهُ، اَللَّهُ رَبِّيْ لَا أُشْرِكُ بِهِ شَيْئاً“ اے اللہ! تو ہی میرا رب ہے، اے اللہ تو ہی میرا رب ہے اور میں اپنے دکھ درد کے ازالہ میں تیرے ساتھ کسی کو بھی شریک کرنے کے لیے ہرگز تیار نہیں ہوں۔ “
حدیث: 16
وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: كان النبى صلى الله عليه وسلم يدعو عند الكرب يقول: ” لَا إلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَظـيمُ الْحَلِـيمْ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ العَـرْشِ العَظِيـمِ“
صحیح البخاری، کتاب الدعوات، رقم: 6345
حضرت عبد اللہ بن عباس رضي اللہ عنهما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم کو جب بھی کوئی تکلیف پہنچتی تو وہ تکلیف کے ازالہ کے لیے یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ”لَا إلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَظـيمُ الْحَلِـيمْ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ العَـرْشِ العَظِيـمِ“ ”اے اللہ! تجھے تیری اس حیثیت کا واسطہ کہ عبادت، اطاعت اور مشکل کشائی کے لائق تیرے علاوہ اور کوئی نہیں ہے۔ اے اللہ! تجھے تیری اس صفت کا واسطہ کہ تیری ذات بہت عظیم ہے۔ اے اللہ! تجھے تیری اس صفت کا واسطہ کہ تو بہت حلیم اور بردبار ہے۔ اے اللہ! تجھے پھر تیری اس حیثیت کا واسطہ دے رہا ہوں کہ عبادت، اطاعت اور مشکل کشائی کے لائق تیرے علاوہ اور کوئی نہیں ہے۔ اے اللہ! تجھے تیری اس حیثیت کا واسطہ کہ زمینوں اور آسمانوں کا رب بھی تو ہی ہے۔ اے اللہ! تجھے تیری اس حیثیت کا بھی واسطہ کہ عرش عظیم کا رب بھی تو ہی ہے، میری تکلیف دور فرما دے۔“
حدیث: 17
وعن أبى بردة بن عبد الله رضي الله عنهما أن أباه حدثه أن النبى صلى الله عليه وسلم كان إذا خاف قوما قال: ”اللَّهُمَّ إنَّا نَجْعَلُكَ فى نُحُورِهِمْ، وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُورِهِمْ“
سنن ابی داؤد، باب ما يقول الرجل إذا خاف قوما، رقم: 1537 – محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
حضرت ابو بردہ اپنے والد عبد اللہ رضي اللہ عنهما سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کو جب کسی قوم سے خطرہ کا اندیشہ ہوتا تو وہ یہ دعا پڑھتے: ”اللَّهُمَّ إنَّا نَجْعَلُكَ فى نُحُورِهِمْ، وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُورِهِمْ“ ”اے اللہ! ہم ان سے مقابلے کے لیے تجھے اپنا مددگار بناتے ہیں اور ان کے ہر شر سے تیری پناہ میں آتے ہیں۔“
حدیث: 18
وعن أبى هريرة رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما كربني أمر إلا تمثل لي جبريل عليه السلام فقال: يا محمدا قل: ”تَوَكَّلْتُ عَلٰي الْحَيِّ الَّذِيْ لَاَ يَمُوْتُ و الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُن لَّهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَلَمْ يَكُن لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيرًا“
مستدرک الحاکم، رقم: 1919۔ حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضي اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”مجھے جب بھی کسی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تو جبریل علیہ السلام فوراً میرے پاس آئے اور کہا: اے محمد صلى الله عليه وسلم یہ دعا پڑھیے: ”تَوَكَّلْتُ عَلٰي الْحَيِّ الَّذِيْ لَاَ يَمُوْتُ و الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُن لَّهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَلَمْ يَكُن لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيرًا“ ”میرا بھروسہ، اعتماد اور توکل صرف اس ذات پر ہے جو ہمیشہ زندہ رہنے والی ہے جسے کبھی موت نہیں آئے گی اور میری ہر تعریف صرف اس ذات کے لیے ہے جو اولاد کی محتاجیوں سے بے نیاز ہے اور نہ ہی اس کی لامحدود بادشاہی میں اس کا کوئی شراکت دار ہے اور نہ ہی وہ اتنا کمزور ہے کہ اسے کسی کی مدد کی ضرورت ہو۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اس کی پوری کائنات پر ہر لحاظ سے عظمت بڑائی اور کبریائی بیان کرنے کی کوشش کرو۔“
حدیث: 19
وعن أم سلمة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا أصابت أحدكم مصيبة فليقل: ”إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللَّهُمَّ عِنْدَكَ أَحْتَسِبُ مُصِيبَتِي، فَآجِرْنِي فِيهَا، وَأَبْدِلْ لِي خَيْرًا مِنْهَا“
سنن ابی داؤد، کتاب الجنائز، رقم: 3119۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضي اللہ عنها بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، اللَّهُمَّ عِنْدَكَ أَحْتَسِبُ مُصِيبَتِي، فَآجِرْنِي فِيهَا، وَأَبْدِلْ لِي خَيْرًا مِنْهَا“ ”جب تم میں سے کسی پر بھی کوئی مصیبت آئے، تو وہ یہ کلمات پڑھے: ”اے اللہ! نقصان زدہ چیز تو کیا خود ہم بھی تیری ہی ملکیت ہیں اور ہم نے بھی ایک دن تیری طرف ہی لوٹ کر جانا ہے۔ اے اللہ! میں اس مصیبت کو تیری راہ میں شمار کرتے ہوئے تیری رضا پر صابر و شاکر ہوں لہذا تو مجھے اس پر اجر و ثواب بھی عطا فرما۔ اور مجھے اس کا بہتر بدل اور معاوضہ بھی عطا فرما۔“
سوتے اور جاگتے وقت کی دعا
حدیث: 20
وعن حذيفة رضى الله عنه قال: كان النبى صلى الله عليه وسلم إذا أخذ مضجعه من الليل وضع يده تحت خده ثم يقول: ”اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا“ واذ قام: قال الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ
صحیح البخاری، کتاب الدعوات، رقم: 6314
حضرت حذیفہ رضي اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم جب رات کو اپنے بستر پر لیٹتے تو اپنا دایاں ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھ لیتے پھر یہ فرماتے: ”اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا“ ”اے اللہ! میں تیرے نام پر سو رہا ہوں اور تیرے نام پر اٹھوں گا۔“ اور جب بیدار ہوتے تو فرماتے: ”الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ“ ”میں اپنے اللہ کا بے حد شکر گزار ہوں جس نے مجھے موت (نیند) کے بعد زندگی (بیداری) عطا فرمائی اور بالآخر اسی کی طرف لوٹنا ہے۔“
کھانے اور پینے کے اذکار و دعوات
حدیث: 21
عن عائشة رضي الله عنها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا أكل أحدكم فليذكر اسم الله تعالى، فإن نسي أن يذكر اسم الله تعالى فى أوله فليقل: ”بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ“
سنن ابی داود، کتاب الأطعمة، رقم: 3767۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو بسم الله پڑھ کے کھائے۔ اگر وہ شروع میں بسم الله کہنا بھول جائے تو پھر جب بھی یاد آئے تو یہ کہے: ”بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ“
حدیث: 22
عن أبى أمامة أن النبى صلى الله عليه وسلم كان إذا رفع مائدته قال: ”الْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ غَيْرَ مَكْفِيٍّ وَلَا مُوَدَّعٍ وَلَا مُسْتَغْنًى رَبَّنَا“
صحیح البخاری، کتاب الأطعمة، رقم: 5458
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم جب کھانے سے فارغ ہوتے تو یہ کلمات پڑھا کرتے: ”الْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ غَيْرَ مَكْفِيٍّ وَلَا مُوَدَّعٍ وَلَا مُسْتَغْنًى رَبَّنَا“ اے اللہ! ہر طرح کی نعمت نوازی کا اعتراف اور اس پر شکر گزاری کا استحقاق صرف تیری ذات اقدس کے لیے ہی خاص کرتا ہوں اور بے حد و حساب کرتا ہوں۔ ایسا اعتراف جو ریا کاری اور نفاق سے پاک ہو۔ اور ہر طرح کی خیر و برکت سے بھر پور ہو۔ یہ کھانا جو میں نے کھایا ہے یہ اس وقت کے لیے تو کافی تھا لیکن ہمیشہ کے لیے کافی نہیں ہے، لہذا مجھے آئندہ بھی جب ضرورت پیش آئے تو عطا فرما دینا کہ میں تیرا سدا محتاج ہوں۔ اور نہ ہی یہ کھانا میری زندگی کا آخری کھانا ہو اور نہ ہی یہ ایسا کھانا ہو کہ جس کے بعد میں تیرا ضرورت مند نہ رہوں۔“
لباس پہنتے وقت یہ دعا پڑھیں
حدیث: 23
عن معاذ بن أنس رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ومن لبس ثوبا جديدا فقال: ”الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي هَذَا الثَّوْبَ وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلَا قُوَّةٍ“
سنن ابی داود، کتاب اللباس، رقم: 4023۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
حضرت معاذ بن انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بھی نئے کپڑے پہنتے وقت یہ کہے: ”الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي هَذَا الثَّوْبَ وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلَا قُوَّةٍ“ میں اپنے اللہ تعالیٰ کا بے حد ممنون اور مشکور ہوں کہ جس نے یہ لباس مجھے پہنچایا اور یہ دیا بھی اسی نے ہی تھا۔ اس لباس کا ملنا اور پہننا میری محنت کوشش اور طاقت کا مرہون منت ہرگز نہیں ہے۔ تو اس بندے کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔“
گھر سے نکلتے وقت یہ دعا پڑھیں
حدیث: 24
عن أنس بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من قال – يعني إذا خرج من بيته ”بِسْمِ اللَّهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ يُقَالُ لَهُ كُفِيتَ وَوُقِيتَ و تَنَحَّى عَنْهُ شَيْطَانٌ“
سنن الترمذی، ابواب الدعوات، رقم: 3426۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”بِسْمِ اللَّهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ“ ”جس نے گھر سے نکلتے وقت یہ دعا پڑھی: اے اللہ! میں تیرا نام لے کر اور اپنے سارے معاملات میں تجھ پر ہی توکل اور بھروسہ کر کے گھر سے نکل رہا ہوں اور اس عقیدے کے ساتھ کہ تیری توفیق کے بغیر نہ ہی کوئی نیکی یا خیر حاصل کر سکتا ہوں اور نہ ہی کسی شر اور برائی سے بچ سکتا ہوں۔ تو اللہ کی جانب سے اسے یہ کہا جاتا ہے: تجھے اللہ کی کفایت بھی نصیب ہو گئی اور تو ہر شر سے محفوظ بھی کر دیا گیا۔ اور پھر اس سے شیطان بھی الگ ہو جاتا ہے۔“
مسجد میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت یہ دعا پڑھیں
حدیث: 25
عن أبى حميد رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا دخل أحدكم المسجد فليسلم على النبى صلى الله عليه وسلم ثم ليقل: ”اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ“ ، وإذا خرج فَلْيَقُلْ: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ“
سنن ابی داود، کتاب الصلوة، رقم: 465۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
حضرت ابو حمید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”جب بھی تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو وہ سب سے پہلے نبی کریم صلى الله عليه وسلم پر درود و سلام کہے پھر کہے: ”اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ“ اے اللہ! میرے لیے اپنی رحمتوں کے دروازے کھول دے۔ اور جب مسجد سے باہر نکلے تو یہ کہے: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ“ اے اللہ! میں تجھ سے تیرے فضل و کرم کا سوالی ہوں۔“
بازار میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھیں
حدیث: 26
«عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من قال حين يدخل السوق: ”لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ كُلُّهُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ“ كتب الله له ألف ألف حسنة، ومحا عنه ألف ألف سيئة، وبنى له بيتا فى الجنة»
سنن ابن ماجه، کتاب التجارات، رقم: 2235۔ محدث البانی نے اسے حسن کہا ہے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”جس نے بازار میں داخل ہوتے وقت یہ کلمات کہے: ”لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ كُلُّهُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ“ میں اس بات کا مکمل یقین سے اقرار اور اعتراف کرتا ہوں کہ عبادت، اطاعت اور حاجت روائی کے لائق صرف اور صرف ایک اللہ ہی ہے، اور اس کائنات کو بنانے اور پھر اس کا مکمل نظام چلانے میں بھی اس کے ساتھ کوئی دوسرا شریک نہیں۔ اس کائنات کی ہر چیز کا مالک صرف اور صرف وہی ہے۔ اور ہر طرح کی نعمتیں عطا کرنے والا اور اس پر حمد و ثناء اور تعریفات کے لائق بھی صرف وہی ہے۔ اور وہی ہر چیز کو پیدا بھی کرتا ہے اور وہی اس کو مارتا بھی ہے۔ اور وہ خود ہمیشہ زندہ رہنے والی ذات ہے جسے کبھی موت نہیں آسکتی۔ اور میں اس بات کا بھی اعتراف کرتا ہوں کہ ہر قسم کی خیر و برکت اور بھلائی صرف اسی کے ہاتھ میں ہے۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، کوئی چیز اس کے قبضہ قدرت اور ملکیت و کنٹرول سے باہر نہیں ہے۔ تو اس کے بدلے میں اللہ رب العزت اس کے نامہ اعمال میں دس لاکھ نیکیاں درج فرما دیتے ہیں۔ اور اس کے دس لاکھ گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں۔ اور جنت میں اس کے لیے ایک خوبصورت گھر بھی بنا دیتے ہیں۔“
ادائیگی قرض کے لیے یہ دعا پڑھیں
حدیث: 27
عن على رضي الله عنه قال: أن مكاتبا جاءه فقال: إني قد عجزت عن مكاتبتي فأعني، قال: ألا أعلمك كلمات علمنيهن رسول الله صلى الله عليه وسلم لو كان عليك مثل جبل صير دينا أداه الله عنك؟ قال: قل: ”اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ، وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ“
سنن الترمذی، ابواب الدعوات، رقم: 3563۔ محدث البانی نے اسے حسن کہا ہے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ان کے پاس ایک مکاتب غلام آیا اور اس نے کہا: جو رقم میرے اور میرے مالک کے درمیان مجھے آزاد کرنے کے لیے طے ہوئی ہے وہ مجھ سے پوری نہیں ہو رہی۔ لہذا آپ میری کچھ مالی مدد کر دیں۔ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا میں تمہیں وہ کلمات نہ سکھاؤں جو مجھے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے سکھائے تھے، اور وہ ایسے کلمات ہیں جن کے پڑھنے سے اگر تجھ پر صبیر پہاڑ جتنا بھی قرض ہو تو اللہ تعالیٰ اسے ادا کرنے کی طاقت عطا فرما دیں گے؟ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس غلام سے کہا کہ یہ دعا پڑھا کرو: ”اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ، وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ“ اے اللہ! مجھے حلال مال اتنا عطا فرما دے کہ مجھے حرام کے بارے میں سوچنے کی بھی ضرورت نہ پڑے۔ اور تو مجھ پر اپنا اتنا فضل و کرم کر دے کہ میں تیرے علاوہ ہر کسی سے بے نیاز ہو جاؤں۔“
سفر اور سواری پر بیٹھنے کے لیے یہ دعا پڑھیں
حدیث: 28
عن ابن عمر أن النبى صلى الله عليه وسلم كان إذا استوى على بعيره خارجا إلى سفر كبر ثلاثا ثم قال: ”سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا، وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُون، اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا، وَاطْوِ عَنْا بُعْدَهُ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمَنْظَرِ، وَسُوءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ“
صحیح مسلم، کتاب الحج، رقم: 1342
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم جب کسی سفر پر نکلتے تو سواری پر بیٹھ کر پہلے تین مرتبہ الله أكبر کہتے پھر یہ دعا پڑھتے: ”سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا، وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُون، اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا، وَاطْوِ عَنْا بُعْدَهُ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمَنْظَرِ، وَسُوءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ“ جس مالک نے میرے لیے یہ سواری مسخر اور مطیع کر دی ہے وہ ہر طرح کے عیوب و نقائص اور کمزوریوں سے پاک ہے اور اگر وہ اسے مسخر نہ کرتا تو میں اس کے قریب بھی نہ جا سکتا اور ہم تمام کے تمام اپنے اسی رب کی طرف لوٹ کے جانے والے ہیں۔ اے اللہ! ہم اس سفر میں تجھ سے ہر طرح کی نیکی اور تقویٰ کی توفیق کے طلب گار ہیں۔ اور ایسے اعمال کرنے کی توفیق کے طلبگار ہیں جو عمل تجھے اچھے لگتے ہیں۔ اے اللہ تعالیٰ ہمارے اس سفر کو ہمارے لیے آسان بنا دے۔ اور اس کی دوریوں کو اس طرح سمیٹ دے کہ وہ محسوس نہ ہوں۔ اے اللہ! اس سفر میں تو ہی ہمارا ساتھی ہے۔ اور ہمارے اہل و عیال کا تو ہی نگہبان ہے۔ اے اللہ تعالیٰ ہم سفر کی مصیبتوں اور مشقتوں سے تیری پناہ مانگتے ہیں اور سفر میں کسی دردناک صورت حال سے دو چار ہونے سے بھی تیری پناہ مانگتے ہیں۔ یا پھر گھر واپس پہنچنے پر اپنے مال اور اہل میں کچھ تکلیف دہ حالات دیکھنے یا سننے کو ملیں اس سے بھی تیری پناہ مانگتے ہیں۔“
کسی کو الوداع کہیں تو یہ دعا پڑھیں
حدیث: 29
عن ابن عمر رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يودعنا فيقول: ”أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَآخِرَ عَمَلِكَ“
سنن الترمذی، ابواب الدعوات، رقم: 3443۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم جب بھی کوئی شخص سفر پر جا رہا ہوتا تو اسے ان الفاظ سے الوداع کہتے: ”أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَآخِرَ عَمَلِكَ“ میں تجھے بمع تیرے دین، امانت اور انجام اعمال اللہ کی سپرد کرتا ہوں۔“
سفر میں کسی جگہ قیام کریں تو یہ دعا پڑھیں
حدیث: 30
«عن خولة رضي الله عنها قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من نزل منزلا ثم قال: ”أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ“ لم يضره شيء حتى يرتحل من منزله ذلك»
صحیح مسلم، کتاب الذکر والدعاء، رقم: 2708
حضرت خولہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”کوئی شخص کسی جگہ پر قیام کرے اور یہ کہہ دے: ”أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ“ اے اللہ! تجھے تیری اس صفت کا واسطہ کہ تیرے فیصلے بہت اٹل ہیں، مجھے اپنی مخلوق کی شر سے محفوظ فرما۔ تو وہ شخص جب تک وہاں رہے گا اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی۔“
گھر واپس لوٹیں تو یہ دعا پڑھیں
حدیث: 31
عن أنس رضي الله عنه قال: أن النبى صلى الله عليه وسلم لما أشرف على المدينة قال: ”آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ“
صحیح البخاری، کتاب الجهاد والسیر، رقم: 3085
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم جب سفر سے واپس مدینہ پہنچے تو یہ کلمات کہے: ”آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ“ ہم اپنے گھر اس حالت میں واپس لوٹ رہے ہیں کہ اپنی غلطیوں سے تائب بھی ہیں، اپنے اللہ کے عابد بھی ہیں اور اس کی حمد و ثناء بیان کرنے والے بھی ہیں۔“
عیادت کے وقت مریض کے لیے یہ دعائیں پڑھیں
حدیث: 32
عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: كان النبى صلى الله عليه وسلم إذا دخل على مريض يعوده قال له: ”لَا بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ“
صحیح البخاری، کتاب المرض، رقم: 5656
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم جب کسی مریض کی عیادت فرماتے تو اسے یہ کہتے: ”لَا بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ“ کوئی بات نہیں، پریشان نہ ہوں، ان شاء اللہ اللہ تعالیٰ اس بیماری کو گناہوں کی بخشش کا بہانہ بنا دیں گے۔“
جسم میں کہیں درد ہو تو یہ دعا پڑھیں
حدیث: 33
عن عثمان بن أبى العاص الثقفي رضي الله عنه قال: أنه شكا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وجعا يجده فى جسده منذ أسلم، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ضع يدك على الذى تألم من جسدك وقل: باسم الله ثلاثا، وقل سبع مرات: ”أَعُوذُ بِاللَّهِ، وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ“
صحیح مسلم، کتاب السلام، رقم: 2202
حضرت عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے جسم میں ایک درد تھا جس کا میں نے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے سامنے تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا: ”جس جگہ پر درد ہوتی ہے وہاں اپنا ہاتھ رکھ کر تین مرتبہ ”باسم الله“ کہو پھر سات مرتبہ یہ کہو: ”أَعُوذُ بِاللَّهِ، وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ“ میں اپنے طاقتور اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اس درد سے جسے میں اپنے جسم میں محسوس کر رہا ہوں۔“
کسی کو بیماری یا مصیبت میں دیکھیں تو یہ دعا پڑھیں
حدیث: 34
«عن أبى هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من رأى مبتلى فقال: ”الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلَاكَ بِهِ وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلًا“ لم يصبه ذلك البلاء»
سنن الترمذی، رقم: 3432۔ محدث البانی نے اسے حسن کہا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی ایسے شخص کو دیکھے جسے اللہ نے کسی بیماری یا مصیبت میں مبتلا کیا ہوا ہو اور اسے دیکھ کر یہ کلمات کہے: ”الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلَاكَ بِهِ وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلًا“ میں اپنے اللہ کا بے حد شکریہ ادا کرتا ہوں جس نے مجھے اس مصیبت سے بچا رکھا ہے جس میں تم مبتلا ہو۔ بلکہ اس نے تو مجھے اپنی مخلوق میں سے بہت سارے لوگوں سے بہتر حالت میں رکھا ہوا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ اس شخص کو کبھی بھی اس آزمائش یا بیماری میں مبتلا نہیں کرتے۔“
زندگی سے بیزار ہو چکے ہوں تو یہ دعا پڑھیں
حدیث: 35
عن أنس رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يتمنين أحدكم الموت لضر نزل به، فإن كان لا بد متمنيا للموت فليقل: ”اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي“
صحیح البخاری، کتاب الدعوات، رقم: 6351
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص بھی تم میں سے دنیاوی مشکلات سے تنگ آ کر موت کی تمنا نہ کرے اور اگر مشکلات کی سختی کی وجہ سے نوبت یہاں تک پہنچ ہی جائے تو پھر اس طرح کہے: ”اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي“ اے اللہ! جب تک زندہ رہنا ہی میرے حق میں بہتر ہے تو اس وقت تک مجھے زندہ ہی رکھ اور جب مرنا ہی میرے لیے بہتر ہو جائے تو پھر مجھے موت دے دینا۔“
خوشگوار اور پسندیدہ حالات سے دو چار ہوں تو یہ دعا پڑھیں
حدیث: 36
عن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رأى ما يحب قال: ”الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي بِنِعْمَتِهِ تَتِمُّ الصَّالِحَاتُ“
سنن ابن ماجه، باب فضل المدینة، رقم: 3803۔ سلسلة الصحيحة، رقم: 265
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم جب بھی کوئی ایسی چیز دیکھتے جو انہیں اچھی لگتی یا وہ اچھے حالات میں ہوتے تو فرماتے: ”الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي بِنِعْمَتِهِ تَتِمُّ الصَّالِحَاتُ“ میں حمد و ثناء اور شکریے کے سارے کلمات اس اللہ کے لیے مختص کرتا ہوں جس کی مہربانی سے ہی تمام اچھے کام پورے ہوتے ہیں۔“
ناپسندیدہ حالات سے دو چار ہوں تو یہ دعا پڑھیں
حدیث: 37
عن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رأى ما يكره قال: ”الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ“
سنن ابن ماجه، باب فضل الی مدین، رقم: 3803۔ سلسلة الصحيحة، رقم: 265
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم جب کبھی ناپسندیدہ اور مشکل حالات سے دو چار ہوتے تو یہ کہتے: ”الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ“ اے اللہ! حالات جیسے بھی ہوں تیرا ہی احسان مند ہوں، تیرا ہی شکر گزار ہوں۔“
آندھی یا طوفان اٹھتا دیکھیں تو یہ دعا پڑھیں
حدیث: 38
عن عائشة قالت: كان النبى صلى الله عليه وسلم إذا رأى الريح قال: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا فِيهَا وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ“
سنن الترمذی، ابواب الدعوات، رقم: 3449۔ سلسلة الصحيحة، رقم: 2757
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب بھی آندھی یا تیز ہوائیں چلتیں تو رسول اللہ صلى الله عليه وسلم یہ دعا پڑھتے: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا فِيهَا وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ“ اے اللہ! یہ ہوائیں جس خیر کے ساتھ بھیجی گئی ہیں وہ ساری کی ساری مجھے عطا فرما دے۔ اور اگر ان کے اندر کوئی شر اور نقصان موجود ہے تو مجھے اس سے محفوظ فرما۔“
نیا چاند دیکھیں تو یہ دعا پڑھیں
حدیث: 39
عن ابن عمر رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رأى الهلال قال: ”اللَّهُمَّ أَهْلِلْهُ عَلَيْنَا بِالْامْنِ وَالْإِيمَانِ وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ وَالتَّوْفِيقِ لِمَا تُحِبُّ وَ تَرْضيٰ رَبُّنَا وَرَبُّكَ اللَّهُ“
صحیح ابن حبان، رقم: 888۔ ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم جب بھی نیا چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے: ”اللَّهُمَّ أَهْلِلْهُ عَلَيْنَا بِالْامْنِ وَالْإِيمَانِ وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ وَالتَّوْفِيقِ لِمَا تُحِبُّ وَ تَرْضيٰ رَبُّنَا وَرَبُّكَ اللَّهُ“ اے اللہ! اس نئے مہینے کے نئے چاند کی آمد کو ہمارے لیے امن اور ایمان کا باعث بنا دے، سلامتی اور اسلام کا باعث بنا دے اور ہر وہ کام جو تجھے پسند ہے اور جس کے کرنے سے تو راضی ہوتا ہے اس کے کرنے کی توفیق کا باعث بنا۔ اے چاند ہمارا رب بھی اور تیرا رب بھی اللہ ہی ہے۔
استخارہ کے لیے یہ دعا پڑھیں
حدیث: 40
«عن جابر رضي الله عنه قال: كان النبى صلى الله عليه وسلم يعلمنا الاستخارة فى الأمور كلها كالسورة من القرآن، إذا هم بالأمر فليركع ركعتين، ثم يقول ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ، وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي، أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي، وَآجِلِهِ، فَاقْدُرْهُ لِي، وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي، أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي، وَآجِلِهِ، فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ، وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ، ثُمَّ رَضِّنِي بِهِ“ ويسمي حاجته»
صحیح البخاری، کتاب الدعوات، رقم: 6382
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم ہمیں ہر معاملہ میں استخارہ کی تعلیم اسی اہتمام کے ساتھ دیا کرتے تھے جس اہتمام کے ساتھ وہ ہمیں قرآن مجید کی سورتوں کی تعلیم دیا کرتے۔ آپ نے فرمایا: ”جب بھی تم میں سے کوئی کسی اہم کام کا ارادہ کرے تو پہلے دو رکعت نفل پڑھ لے اس کے بعد اپنے اللہ سے یہ کہے: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ، وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي، أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي، وَآجِلِهِ، فَاقْدُرْهُ لِي، وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي، أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي، وَآجِلِهِ، فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ، وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ، ثُمَّ رَضِّنِي بِهِ“ اے اللہ تعالیٰ! میں تیرے علم کے ذریعے یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ یہ کام میرے لیے بہتر ہوگا یا نہیں اور پھر تیری ہی قدرت کے سہارے اس کام کو کرنے کا ارادہ بھی رکھتا ہوں۔ اور میں تجھ سے تیرے فضل و کرم کا طلب گار بھی ہوں، جبکہ تیرے فضل کی کوئی حد اور انتہا نہیں ہے۔ اللہ! تو سب کچھ کر سکتا ہے اور میں تیری مدد کے بغیر کچھ بھی نہیں کر سکتا۔ اللہ! تو سب کچھ جانتا ہے اور میں تیرے بتلائے بغیر کچھ بھی نہیں جان سکتا۔ اللہ! تو تہہ در تہہ چھپی ہوئی چیزوں کو بھی بہت خوب جانتا ہے۔ اے اللہ! اگر تیرے علم کے مطابق میرا یہ کام میرے لیے بہتر ہے، میرے دین اور دنیا اور انجام کے لحاظ سے اب بھی اور بعد میں بھی، تو اس کام کو میرا نصیب و قسمت بنا دے۔ اور اگر یہ کام تیرے علم کے مطابق میرے لیے دین، دنیا اور انجام کے لحاظ سے اب بھی اور بعد میں بھی نقصان دہ ہے، تو مجھے اس کام سے دور کر دے، اور اس کام کو مجھ سے دور کر دے۔ اور پھر میری بھلائی جس کام میں بھی ہے اسے میرا نصیب و قسمت بنا دے۔ اور پھر میرے دل کو اس کام پر پوری طرح مطمئن اور راضی کر دے۔“
کفارہ مجلس کے لیے یہ دعا پڑھیں
حدیث: 41
عن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من جلس فى مجلس فكثر فيه لغطه، فقال قبل أن يقوم من مجلسه ذلك: ”سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ، اِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا كَانَ فِي مَجْلِسِهِ ذَلِكَ“
سنن الترمذی، ابواب الدعوات، رقم: 3433۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی بھی ایسی مجلس میں بیٹھا جس میں اس سے کافی ساری لغویات سرزد ہو گئیں تو اس نے اس مجلس سے اٹھنے سے پہلے یہ کہا: اے میرے اللہ تعالیٰ! میرا اس بات پر راسخ ایمان ہے کہ”سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ، اِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا كَانَ فِي مَجْلِسِهِ ذَلِكَ“ تیری ذات ہر عیب، نقص اور کمزوری سے پاک ہے۔ میں اس بات کا بھی دل سے معترف ہوں کہ ہر طرح کی حمد و ثناء اور تعریفات کے لائق صرف تو ہی ہے کوئی اور نہیں۔ اور میں صدق دل سے یہ گواہی دیتا ہوں کہ عبادت، اطاعت اور حاجت روائی کے لائق تیرے علاوہ اور کوئی نہیں ہے۔ اے اللہ! میں تجھ سے معافی مانگتا ہوں، مجھے معاف فرما دے۔ اور میں توبہ کرتا ہوں، میری توبہ قبول فرما لے۔ تو اللہ تعالیٰ اس کے اس مجلس میں سرزد ہونے والے تمام گناہ معاف فرما دیتے ہیں۔“
وصلى الله تعالى على خير خلقه محمد وآله وصحبه أجمعين