إن الحمد لله نحمده، ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له ، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله . أما بعد:
بَابُ فَضْلِ الدُّعَاءِ
دعا کی فضیلت کا بیان
قَالَ اللهُ تَعَالَى:وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ ﴿٦٠﴾
(40-غافر:60)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”تمہارا رب کہتا ہے مجھے پکارو میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا۔ جو لوگ تکبر میں آ کر میری عبادت (دعا) سے منہ موڑتے ہیں وہ ذلیل و خوار ہو کر ضرور جہنم میں داخل ہوں گے۔“
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ ﴿١٨٦﴾
(2-البقرة:186)
❀ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اور اے نبی! میرے بندے جب تم سے میرے متعلق پوچھیں (کہ اللہ دور ہے یا نزدیک؟ تو انہیں بتا دو) کہ میں ان سے قریب ہوں۔ جب کوئی دعا کرنے والا دعا کرتا ہے تو میں قبول کرتا ہوں۔ لہذا انہیں چاہیے کہ وہ بھی میرا حکم مانیں اور مجھ پر ہی ایمان لائیں شاید کہ وہ راہ راست پا لیں۔“
عن النعمان بن بشير رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ان الدعاء هو العبادة“ ثم قرأ: ”وقال ربكم ادعوني استجب لكم.“
صحيح سنن ابن ماجه للالباني الجزء الثاني، رقم: 3086.
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دعا ہی عبادت ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: ”تمہارا رب کہتا ہے مجھ سے دعا مانگو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔“
عن ابي هريره رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ليس شيء اكرم على الله من الدعاء.“
صحيح سنن الترمذى، للالباني، الجزء الثالث، رقم: 2684.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک دعا سے زیادہ عظمت والا کوئی عمل نہیں۔“
عن سلمان الفارسي رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لا يرد القضاء الا الدعاء ولا يزيد فى العمر الا البر.“
صحيح سنن الترمذى، للالباني، الجزء الثاني، رقم: 1739۔
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تقدیر کو دعا کے علاوہ کوئی چیز نہیں بدل سکتی اور عمر میں نیکی کے علاوہ کوئی چیز اضافہ نہیں کر سکتی۔“
قَالَ اللهُ تَعَالَى:لَهُ دَعْوَةُ الْحَقِّ ۖ وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ لَا يَسْتَجِيبُونَ لَهُم بِشَيْءٍ إِلَّا كَبَاسِطِ كَفَّيْهِ إِلَى الْمَاءِ لِيَبْلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَالِغِهِ ۚ وَمَا دُعَاءُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ ﴿١٤﴾
(13-الرعد:14)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”صرف اسی (اللہ) کو پکارنا برحق ہے۔ اللہ کے سوا جن ہستیوں سے یہ (مشرک) دعا مانگتے ہیں وہ ان کی دعاؤں کا کوئی جواب نہیں دے سکتے۔ ان سے دعا مانگنا ایسا ہی ہے جیسے کوئی شخص پانی کی طرف ہاتھ پھیلائے تاکہ پانی اس کے منہ تک پہنچ جائے حالانکہ پانی اس تک پہنچنے والا نہیں ہے۔ کافروں کی دعائیں بے کار اور عبث شے کے سوا کچھ بھی نہیں۔“
عن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ان الدعاء ينفع مما نزل ومما لم ينزل فعليكم عباد الله بالدعاء.“
صحیح سنن الترمذی، للالبانی، الجزء الثالث، رقم: 2813۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دعا نازل شدہ (آفات) اور جو ابھی نازل نہیں ہوئی سب کے لیے نفع بخش ہے لہذا اے اللہ کے بندو! دعا ضرور کیا کرو۔“
عن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”من فتح له منكم باب الدعاء فتحت له ابواب الرحمة وما سئل الله شيئا يعني احب اليه من ان يسأل العافية.“
سنن ترمذی، رقم: 3616۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کے لیے دعا کا دروازہ کھولا گیا (دعا کی توفیق دی گئی) اس کے لیے گویا رحمت کے دروازے کھول دیے گئے اور جو چیز اللہ سے مانگی جاتی ہے ان میں سب سے زیادہ اللہ کے نزدیک پسندیدہ عافیت ہے۔“
عن سلمان رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ان ربكم حبي كريم يستحيي من عبده اذا رفع يديه اليه فيردهما صفرا.“
صحیح سنن ابن ماجہ للالبانی، الجزء الاول، رقم: 3117۔
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا رب بڑا حیا کرنے والا اور سخی ہے جب بندہ اس کے حضور ہاتھ اٹھاتا ہے تو انہیں خالی لوٹاتے ہوئے اسے شرم آتی ہے۔“
(2) بَابُ اَهْمِيَّةِ الدُّعَاءِ
دعا کی اہمیت کا بیان
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ ﴿٥٥﴾
(7-الأعراف:55)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اپنے رب سے گڑ گڑا کر اور چپکے چپکے دعا مانگو وہ حد سے گزرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔“
عن ابي هريره رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”انه من لم يستأل الله يغضب عليه.“
صحیح سنن الترمذی للالبانی، الجزء الثالث، رقم: 2686۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ سے نہیں مانگتا اللہ اس سے ناراض ہوتا ہے۔“
(3)بَابُ آدَابِ الدُّعَاءِ
دعا کے آداب کا بیان
عن فضاله بن عبيد رضى الله عنه قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد اذ دخل رجل فصلي فقال: ”اللهم اغفر لي وارحمني“ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”عجلت ايها المصلي اذا صليت فقعدت فاحمد الله بما هو اهله وصل على ثم ادعه.“ قال: ثم صلى رجل آخر بعد ذلك فحمد الله وصلي على النبى صلى الله عليه وسلم فقال النبى صلى الله عليه وسلم: ”ايها المصلي ادع تجب.“
صحیح سنن الترمذی للالبانی، الجزء الثالث، رقم: 2765۔
حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی (مسجد میں) داخل ہوا، نماز پڑھی اور دعا مانگنے لگا: ”یا اللہ! مجھے معاف فرما، مجھ پر رحم کر۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے نمازی! تو نے (دعا مانگنے میں) جلدی کی۔ جب نماز پڑھ چکو اور دعا کے لیے بیٹھو تو اللہ کی شایانِ شان حمد و ثنا بیان کرو، پھر مجھ پر درود بھیجو، پھر اپنے لیے دعا کرو۔“ فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک دوسرے آدمی نے نماز پڑھی اور (اس کے بعد) اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے نمازی! دعا کر تیری دعا قبول کی جائے گی۔“
عن انس بن مالك رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”اذا دعا احدكم فليعزم المسألة ولا يقولن اللهم ان شئت فاعطني فانه لا مستكره له.“
صحیح بخاری، کتاب الدعوات، باب لیعزم المسئلة، رقم: 6338۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو اللہ سے پختہ ارادے کے ساتھ دعا کرے اور یوں نہ کہے: اے اللہ! اگر تو چاہے تو عطا فرما۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ پر کوئی زبردستی نہیں کر سکتا۔“
عن ابي هريره رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ادعوا الله وانتم موقنون بالاجابة واعلموا ان الله لا يستجيب دعاء من قلب غافل لاه.“
صحیح سنن الترمذی للالبانی، الجزء الثالث، رقم: 2766۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ سے قبولیت کے مکمل یقین کے ساتھ دعا کرو اور یاد رکھو! اللہ تعالیٰ غافل اور بے دھیان دل کی دعا قبول نہیں کرتا۔“
عن على بن ابي طالب رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ان الله ليعجب الي العبد اذا قال: لا اله الا انت اني قد ظلمت نفسي فاغفر لي ذنوبي انه لا يغفر الذنوب الا انت“ قال: ”عبدي عرف ان له ربا يغفر ويعاقب.“
سلسلة احادیث الصحیحة، رقم: 1653۔
حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بندہ کہتا ہے: ’تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے میرے گناہ معاف فرما تیرے سوا کوئی گناہ معاف کرنے والا نہیں۔‘ تو اللہ کو یہ بات بہت اچھی لگتی ہے اور اللہ عز و جل فرماتا ہے: میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا رب ہے جو معاف بھی کرتا ہے سزا بھی دیتا ہے۔“
عن انس بن مالك رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”من سأل الله الجنة ثلاث مرات قالت الجنة: اللهم ادخله الجنة. ومن استجار من النار ثلاث مرات قالت النار: اللهم اجاره من النار.“
صحیح سنن ابن ماجہ للالبانی، الجزء الثانی، رقم: 3502۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ سے تین مرتبہ جنت مانگے (اس کے حق میں) جنت کہتی ہے: یا اللہ! اسے جنت میں داخل فرما۔ اور جو شخص تین مرتبہ آگ سے پناہ مانگے (اس کے حق میں) آگ کہتی ہے: یا اللہ! اسے آگ سے بچا لے۔“
عن ابي بن كعب رضى الله عنه قال: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان اذا ذكر احدا فدعا له بدأ بنفسه.
صحیح سنن الترمذی للالبانی، الجزء الثالث، رقم: 2699۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کا ذکر کرتے اور اس کے لیے دعا کرتے تو پہلے اپنے لیے دعا فرماتے۔
عن عائشه رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعو فى الصلاة يقول: ”اللهم اني اعوذبك من عذاب القبر واعوذبك من فتنة المسيح الدجال واعوذبك من فتنة المحيا والممات اللهم اني اعوذبك من المأثم والمغرم.“
مختصر صحیح مسلم للالبانی، رقم: 306۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (تشہد اور درود کے بعد) یہ دعا مانگتے: ”اے اللہ! میں تیری جناب سے عذاب قبر، مسیح دجال کے فتنے، موت و حیات کی آزمائش، گناہوں اور قرض سے پناہ مانگتا ہوں۔“
عن ابي الدرداء رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”دعوة المرء المسلم لأخيه بظهر الغيب مستجابة عند رأسه ملك موكل كلما دعا لأخيه بخير قال الملك الموكل به آمين ولك بمثل.“
مختصر صحیح مسلم للالبانی، رقم: 1882۔
حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کی اپنے بھائی کے لیے غائبانہ دعا مستجاب ہوتی ہے۔ اس کے سر پر ایک فرشتہ مقرر ہوتا ہے جب وہ اپنے بھائی کے لیے کوئی بھلائی والی غائبانہ دعا کرتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے: آمین، اور تیرے لیے بھی ویسی ہی بھلائی ہو۔“
عن انس رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ليسأل احدكم ربه حاجته كلها حتي يسأل شسع نعله اذا انقطع.“
سنن ترمذی، باب من ادعية النبی، رقم: 3604۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک کو اپنی ہر ضرورت اللہ سے مانگنی چاہیے حتیٰ کہ جوتی کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ بھی اسی سے مانگے۔“
عن عمر بن الخطاب رضى الله عنه قال: لما كان يوم بدر نظر رسول الله صلى الله عليه وسلم الي المشركين وهم الف واصحابه ثلاث مائة وتسعة عشر رجلا فاستقبل نبي الله صلى الله عليه وسلم القبلة ثم مد يديه فجعل يهتف بربه.
مختصر صحیح مسلم للالبانی، رقم: 1158۔
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جنگ بدر کے روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین مکہ پر ایک نظر ڈالی ان کی تعداد ایک ہزار تھی جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم کی تعداد تین سو انیس تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف رخ کیا اور اپنے ہاتھ (اللہ کے حضور) پھیلا دیے اور پکار کر دعا کرنے لگے۔
(4)بَابُ الْكَلِمَاتِ الَّتِي تُسْتَجَابُ بِهَا الدُّعَاءُ
ان کلمات کا بیان جن کے ذریعے دعا قبول کی جاتی ہے
قَالَ اللهُ تَعَالَى:قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ﴿١﴾ اللَّهُ الصَّمَدُ ﴿٢﴾ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ ﴿٣﴾ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ ﴿٤﴾
(112-الإخلاص)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔ کہہ دیجیے کہ وہ اللہ ایک ہے۔ اللہ بے نیاز ہے، اس نے کسی کو پیدا نہیں کیا، اور نہ وہ پیدا کیا گیا ہے اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔“
عن بريده رضى الله عنه وان رسول الله صلى الله عليه وسلم سمع رجلا يقول: ”اللهم اني اسألك بانك انت الله لا اله الا انت الأحد الصمد الذى لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا احد“ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لقد سأل الله باسمه الأعظم الذى اذا سئل به اعطي واذا دعي به اجاب.“
صحیح سنن ابن ماجہ للالبانی، الجزء الاول، رقم: 3111۔
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کہتے ہوئے سنا: ”اے اللہ! میں تجھ سے اس لیے مانگتا ہوں کہ تو اللہ ہے تیرے سوا کوئی الہ نہیں تو اکیلا ہے، بے نیاز ہے، نہ اس نے کسی کو جنا نہ وہ کسی سے جنا گیا اور اس کی برابری کرنے والا کوئی نہیں۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص نے اللہ تعالیٰ کے اسم اعظم کے وسیلے سے دعا مانگی ہے اور اسم اعظم کے وسیلے سے جب اللہ سے مانگا جاتا ہے تو وہ عطا فرماتا ہے اور جب اس سے دعا کی جاتی ہے تو وہ قبول فرماتا ہے۔“
عن انس رضى الله عنه قال: سمع النبى صلى الله عليه وسلم رجلا يقول: ”اللهم اني اسألك بان لك الحمد لا اله الا انت وحدك لا شريك لك المنان بديع السموات والأرض ذو الجلال والإكرام“ فقال النبى صلى الله عليه وسلم: ”لقد سأل الله باسمه الأعظم الذى اذا سئل به اعطي واذا دعي به اجاب.“
صحیح سنن ابن ماجہ للالبانی، الجزء الاول، رقم: 3112۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو یوں دعا مانگتے ہوئے سنا: ”یا اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کیونکہ ہر طرح کی حمد تیرے ہی لیے سزاوار ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں، تو احسان فرمانے والا ہے، زمین و آسمان کا پیدا کرنے والا ہے، اے بزرگی اور بخشش کے مالک!“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص نے اسم اعظم کے واسطے سے دعا مانگی ہے اور اسم اعظم وہ ہے جس کے وسیلے سے دعا مانگی جائے تو قبول کی جاتی ہے جب اس کے واسطے سے سوال کیا جاتا ہے تو پورا کیا جاتا ہے۔“
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَذَا النُّونِ إِذ ذَّهَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ أَن لَّن نَّقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادَىٰ فِي الظُّلُمَاتِ أَن لَّا إِلَٰهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ ﴿٨٧﴾ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ ۚ وَكَذَٰلِكَ نُنجِي الْمُؤْمِنِينَ ﴿٨٨﴾
(21-الأنبياء: 87، 88)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اور یونس (علیہ السلام) جب اپنی قوم سے ناراض ہو کر چل دیے، تو سمجھے کہ ہم ان پر قابو نہیں پائیں گے، پس انہوں نے تاریکیوں میں اپنے رب کو پکارا کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے، تو تمام عیوب سے پاک ہے، میں بے شک ظالم تھا، تو ہم نے ان کی دعا قبول کر لی اور ان کو غم سے نجات دی، اور ہم مومنوں کو اسی طرح نجات دیتے ہیں۔“
عن سعد رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”دعوة ذي النون اذ دعا ربه وهو فى بطن الحوت: لا اله الا انت سبحانك اني كنت من الظالمين. فانه لم يدع بها رجل مسلم فى شيء قط الا استجاب الله له.“
صحیح سنن ابن ماجہ للالبانی، الجزءالثالث، رقم: 3785۔
حضرت سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مچھلی والے (یعنی حضرت یونس علیہ السلام) کی دعا جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں مانگی تھی: ’تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں تو (ہر خطا سے) پاک ہے میں ظالموں میں سے ہوں۔‘ اس دعا کے واسطے سے جب بھی کوئی مسلمان دعا کرتا ہے اللہ قبول فرماتا ہے۔“
عن عباده بن الصامت رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”من تعار من الليل فقال: لا اله الا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير الحمد لله وسبحان الله ولا اله الا الله والله اكبر ولا حول ولا قوة الا بالله ثم قال رب اغفرلي او قال ثم دعا استجيب له فان توضأ وصلي قبلت صلاته.“
صحیح بخاری، کتاب التهجد، رقم: 1154.
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص رات میں جاگے اور (یہ کلمات) کہے: ’اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں وہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہی اس کے لیے ہے حمد کے لائق وہی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اللہ پاک ہے حمد اللہ ہی کے لیے، اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں، اللہ سب سے بڑا ہے نیکی کرنے اور گناہ سے بچنے کی طاقت اللہ کی توفیق سے ہی ملتی ہے۔‘ ان کلمات کے بعد پھر یہ کہے: ’اے میرے رب! مجھے بخش دے۔‘ یا دعا کرے تو اس کی دعا قبول کی جاتی ہے اور اگر وضو کر کے نماز پڑھے تو اس کی نماز قبول کی جائے گی۔“
عن انس رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”الضوا بياذا الجلال والإكرام.“
صحيح سنن الترمذى للالباني، الجزء الثالث، رقم: 2797۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(دعا کرتے ہوئے) ’یا ذوالجلال والاکرام‘ کے الفاظ لازم پکڑو۔“
(5) بَابُ الأَوقَاتِ الَّتِي تُسْتَجَابُ فِيهَا الدُّعَاءُ
قبولیت دعا کے اوقات کا بیان
عن ابي هريره رضى الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”ينزل ربنا تبارك وتعالي كل ليلة الي السماء الدنيا حين يبقي ثلث الليل الآخر يقول: من يدعوني فاستجيب له من يسألني فاعطيه من يستغفرني فاغفر له.“
مختصر صحیح بخارى للزبيدي، رقم: 606.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارا رب (ہر رات) جب آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے تو آسمان دنیا پر اترتا ہے اور ارشاد فرماتا ہے: کون مجھ سے دعا کرتا ہے میں اس کی دعا قبول کروں۔ کون مجھ سے مانگتا ہے میں اس کو دوں۔ کون مجھ سے گناہوں کی معافی چاہتا ہے کہ میں اس کے گناہ معاف کر دوں۔“
عن ابي امامه رضى الله عنه قال: حدثني عمرو بن عبسه رضى الله عنه وانه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”اقرب ما يكون الرب من العبد فى جوف الليل الآخر فان استطعت ان تكون ممن يذكر الله فى تلك الساعة فكن.“
صحيح سنن الترمذى للالباني، الجزء الثالث، رقم: 2833.
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ: ”رات کے آخری حصہ میں رب تعالیٰ اپنے بندے کے بہت قریب ہوتا ہے۔ لہذا اگر اس وقت اللہ کو یاد کرنے والوں میں شامل ہونے کی ہمت کر سکو تو کرو۔“
عن ابي هريره رضى الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”اقرب ما يكون العبد من ربه وهو ساجد فاكثروا الدعاء.“
مختصر صحيح مسلم للالبانی، رقم: 298۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سجدہ کی حالت میں بندہ اپنے رب سے بہت قریب ہوتا ہے لہذا سجدہ میں کثرت سے دعا کیا کرو۔“
عن سهل بن سعد رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ثنتان لا تردان او قلما تردان: الدعاء عند النداء وعند البأس حين يلحم بعضهم بعضا.“
صحیح سنن ابی داود للالبانی، الجزء الثانی، رقم: 2215۔
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو دعائیں رد نہیں کی جاتیں یا بہت کم رد کی جاتی ہیں: ایک اذان کے بعد، دوسری لڑائی کے وقت جب (دونوں لشکر) ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں۔“
عن سهل بن سعد رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ثنتان ما تردان: الدعاء عند النداء وتحت المطر.“
سلسلة احادیث الصحیحة، رقم: 1469۔
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو وقت کی دعائیں رد نہیں کی جاتیں: (پہلی) اذان کے بعد اور (دوسری) بارش نازل ہوتے وقت۔“
عن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده رضى الله عنه ان النبى صلى الله عليه وسلم قال: ”خير الدعاء دعاء يوم عرفة وخير ما قلت انا والنبيون من قبلي لا اله الا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير.“
صحیح سنن الترمذی للالبانی، الجزء الثالث، رقم: 2837۔
حضرت عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین دعا عرفہ کے دن کی دعا ہے اور بہترین دعا جو میں نے اور مجھ سے پہلے نبیوں نے مانگی، وہ یہ ہے: ’اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں بادشاہی اسی کی ہے حمد اسی کے لیے سزاوار ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘“
عن ابي موسي رضى الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ”ان الله عز وجل يبسط يده بالليل ليتوب مسيء النهار ويبسط يده بالنهار ليتوب مسيء الليل حتي تطلع الشمس من مغربها.“
مختصر صحيح مسلم للالباني، رقم: 1921۔
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عز و جل رات کے وقت اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ دن میں گناہ کرنے والا توبہ کرے (تو اس کی توبہ قبول فرمائے) پھر دن کے وقت اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ رات میں گناہ کرنے والا توبہ کرے (تو اس کی توبہ قبول فرمائے) حتیٰ کہ سورج مغرب سے طلوع ہو جائے (یعنی قیامت قائم ہو جائے)۔“
(6) بَابُ الَّذِينَ تُسْتَجَابُ دُعَاءُهُمُ
ان لوگوں کا بیان جن کی دعا قبول کی جاتی ہے
قَالَ اللهُ تَعَالَى: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ ۚ إِنَّ رَبِّي لَسَمِيعُ الدُّعَاءِ ﴿٣٩﴾ رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۚ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ ﴿٤٠﴾ رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ ﴿٤١﴾
(14-إبراهيم:39تا41)
❀ اللہ تعالیٰ نے (ابراہیم علیہ السلام کی زبان پر) فرمایا:
”ساری تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے بڑھاپے میں مجھے اسماعیل و اسحاق عطا کیے ہیں، بے شک میرا رب دعاؤں کو خوب سننے والا ہے۔ اے میرے رب! مجھے اور میری اولاد کو نماز کا پابند بنا دے، اے ہمارے رب! میری دعا کو قبول فرما لے، اے ہمارے رب! تو مجھے اور میرے والدین کو اور مومنوں کو اس دن معاف کر دے جب حساب ہو گا۔“
عن ابي هريره رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ثلاث دعوات يستجاب لهن لا شك فيهن دعوة المظلوم ودعوة المسافر ودعوة الوالد لولده.“
صحیح سنن ابن ماجہ للالبانی، الجزء الثانی، رقم: 3115۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین (آدمیوں) کی دعا قبول کی جاتی ہے جس میں کوئی شک نہیں: مظلوم کی دعا، مسافر کی دعا اور والد کی دعا اپنی اولاد کے حق میں۔“
عن ابن عمر رضي الله عنهما عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ”الغازي فى سبيل الله والحاج والمعتمر وفد الله دعاهم فاجابوه وسألوه فاعطاهم.“
صحیح سنن ابن ماجہ للالبانی، الجزء الثانی، رقم: 2339۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد فی سبیل اللہ کرنے والے، حج اور عمرہ کرنے والے اللہ کے مہمان ہیں۔ اللہ نے انہیں بلایا تو وہ آ گئے لہذا اب وہ اللہ سے سوال کریں گے تو اللہ انہیں عطا فرمائے گا۔“
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا
(17-الإسراء:24)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اور دعا کیا کرو کہ اے میرے رب! جس طرح ان دونوں نے بچپن میں میری پرورش کی تھی تو ان پر رحم فرما دے۔“
عن ابي هريره رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ان الله عز وجل ليرفع الدرجة للعبد الصالح فى الجنة فيقول يا رب اني لي هذه؟ فيقول: باستغفار ولدك لك.“
مشکوة المصابیح للالبانی، الجزء الثانی، رقم: 2354۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نیک آدمی کا جنت میں درجہ بلند فرماتا ہے تو آدمی عرض کرتا ہے: اے میرے رب! میرا درجہ کیسے بلند ہوا؟ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: تیرے لیے تیرے بیٹے کے استغفار کرنے کے سبب۔“
عن ابي هريره رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”من سره ان يستجيب الله له عند الشدائد فليكثر الدعاء فى الرخاء.“
صحیح سنن الترمذی للالبانی، الجزء الثالث، رقم: 2692۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص یہ پسند کرتا ہے کہ مصیبتوں اور تکلیفوں میں اللہ اس کی دعا قبول فرمائے اسے چاہیے کہ خوشحالی کے وقت کثرت سے دعا کیا کرے۔“
عن ابي هريره رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ثلاث دعوات لا ترد دعوة الوالد ودعوة الصائم ودعوة المسافر.“
سلسلة احادیث الصحیحة للالبانی، الجزء الرابع، رقم: 1797۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین آدمیوں کی دعا رد نہیں کی جاتی: باپ کی، روزہ دار کی اور مسافر کی۔“
عن ابن عباس رضي الله عنهما عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ”خمس دعوات يستجاب لهن دعوة المظلوم حتي ينتصر ودعوة الحاج حتي يصدر ودعوة المجاهد حتي يقعد ودعوة المريض حتي يبرأ ودعوة الآخي لأخيه بظهر الغيب ثم قال واسرع هذه الدعوات اجابة دعوة الآخي بظهر الغيب.“
مشكوة المصابيح للالباني، الجزء الثاني، رقم: 2260 ، کنز العمال، رقم: 3309.
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ دعائیں قبول کی جاتی ہیں: (1) مظلوم کی دعا یہاں تک کہ بدلہ نہ لے لے، (2) حاجی کی دعا یہاں تک کہ (گھر) واپس لوٹے، (3) مجاہد کی دعا یہاں تک کہ وہ جہاد سے فارغ ہو جائے، (4) مریض کی دعا یہاں تک کہ ٹھیک ہو جائے اور (5) بھائی کی بھائی کے لیے غائبانہ دعا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان تمام دعاؤں میں سے جلدی قبول ہونے والی دعا بھائی کی بھائی کے لیے غائبانہ دعا ہے۔“
(7) بَابُ الَّذِينَ لَا تُسْتَجَابُ دُعَاءُهُمُ
ان لوگوں کا بیان جن کی دعا قبول نہیں کی جاتی
قَالَ اللهُ تَعَالَى: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُوا لِلَّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ ﴿١٧٢﴾
(2-البقرة:172)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اے ایمان والو! ہماری عطا کردہ پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو، اگر تم واقعی صرف اس کی عبادت کرتے ہو۔“
قَالَ اللهُ تَعَالَى: يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖ إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ ﴿٥١﴾
(23-المؤمنون:51)
❀ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اے میرے پیغمبرو! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو، بے شک میں تمہارے کرتوتوں کو خوب جانتا ہوں۔“
عن ابي هريره رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ايها الناس ان الله طيب لا يقبل الا طيبا وان الله امر المؤمنين بما امر به المرسلين فقال يا ايها الرسل كلوا من الطيبات واعملوا صالحا اني بما تعملون عليم وقال تعالي يا ايها الذين آمنوا كلوا من طيبات ما رزقناكم ثم ذكر الرجل يطيل السفر اشعث اغبر يمد يديه الي السماء يا رب يا رب ومطعمه حرام ومشربه حرام وملبسه حرام وغذي بالحرام فاني يستجاب لذلك.“
صحیح مسلم، كتاب الزكاة، رقم: 2346 – سنن ترمذی، رقم: 2989 – مسند احمد: 328/2.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو! اللہ تعالیٰ پاک ہے اور پاک کے سوا کوئی چیز قبول نہیں کرتا اور بے شک اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو ایسی چیز کا حکم دیا ہے جس کا حکم رسولوں کو دیا چنانچہ ارشاد فرمایا: ’اے رسولو! پاک چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو۔‘ اور اللہ ارشاد فرماتا ہے: ’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! کھاؤ اس پاک رزق سے جو ہم نے تم کو دیا ہے۔‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ذکر کیا جو طویل سفر کر کے غبار آلود، پراگندہ بالوں کے ساتھ (حج کے لیے) آتا ہے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف پھیلا کر دعا کرتا ہے: ’اے میرے رب! اے میرے رب!‘ اور حال یہ ہے کہ اس کا کھانا، پینا اور پہننا سب حرام مال سے ہے۔ حرام مال سے ہی پرورش کیا گیا ہے۔ ایسے شخص کی دعا کیسے قبول کی جائے گی۔“
قَالَ اللهُ تَعَالَى: أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ ۗ أَإِلَٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ ﴿٦٢﴾
(27-النمل:62)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”یا وہ ذات بہتر ہے جو پریشان حال جب پکارتا ہے تو اس کی پکار کا جواب دیتا ہے اور اس کی تکلیف دور کر دیتا ہے اور تمہیں زمین میں جانشین بناتا ہے، کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی یہ کام کرتا ہے، لوگو! تم بہت ہی کم نصیحت قبول کرتے ہو۔“
قَالَ اللهُ تَعَالَى: إِنَّ رَبَّكَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ ۚ إِنَّهُ كَانَ بِعِبَادِهِ خَبِيرًا بَصِيرًا ﴿٣٠﴾
(17-الإسراء:30)
❀ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور زنا کے قریب نہ جاؤ، بلاشبہ وہ بڑی بے شرمی کا کام اور برا راستہ ہے۔“
عن ابي العاص الثقفي رضى الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ”تفتح ابواب السماء نصف الليل فينادي مناد هل من داع فيستجاب له هل من سائل فيعطي هل من مكروب فيفرج عنه فلا يبقي مسلم يدعو به بدعوة الا استجاب الله عز وجل له الا زانية تسقي بفرجها او عشارا.“
سلسلة احادیث الصحیحة، رقم: 1073۔
حضرت ابو العاص ثقفی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(روزانہ) آدھی رات کے وقت آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ایک پکارنے والا (فرشتہ) پکارتا ہے: کوئی دعا کرنے والا ہے جس کی دعا قبول کی جائے؟ کوئی سوال کرنے والا ہے جس کا سوال پورا کیا جائے؟ کوئی مصیبت زدہ ہے (جو مصیبت دور کرنے کی دعا کرے اور) اس کی مصیبت دور کی جائے؟ اللہ تعالیٰ عز و جل ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا (نصف شب) قبول فرماتا ہے سوائے زانیہ کے جو اپنی شرمگاہ کے ذریعے (غیر مرد کو سیراب کرتی ہے) اور زبردستی ٹیکس وصول کرنے والے کے۔“
(8) بَابُ مَكْرُوهَاتِ الدُّعَاءِ وَ مَمْنُوعَاتُهَا
دعا میں مکروہ اور ممنوع امور کا بیان
قَالَ اللهُ تَعَالَى:يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا ﴿١﴾
(4-النساء:1)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کیا اور ان دونوں سے بہت سے مردوں اور عورتوں کو (دنیا میں) پھیلا دیا اور اس اللہ سے ڈرو، جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور قطع رحمی سے بچو، بے شک اللہ تمہاری نگرانی کر رہا ہے۔“
قَالَ اللهُ تَعَالَى:يَا أَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَن يَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ ۖ وَإِن يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لَّا يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ ۚ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ ﴿٧٣﴾ مَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ ﴿٧٤﴾
(22-الحج:73,74)
❀ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”لوگو! ایک مثال دی جاتی ہے غور سے سنو، اللہ کو چھوڑ کر جن معبودوں کو تم پکارتے ہو وہ سب مل کر ایک مکھی بھی پیدا کرنا چاہیں تو نہیں کر سکتے بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے جائے تو وہ اسے چھڑا بھی نہیں سکتے۔ مدد چاہنے والے بھی کمزور اور جن سے مدد چاہی جاتی ہے وہ بھی کمزور۔ ان لوگوں نے اللہ کی قدر نہیں پہچانی جیسا کہ اس کے پہچاننے کا حق ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ قوت اور عزت والا تو اللہ ہی ہے۔“
قَالَ اللهُ تَعَالَى: يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي لِأَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ۚ وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ مَا يَمْلِكُونَ مِن قِطْمِيرٍ ﴿١٣﴾ إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ ۚ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ ﴿١٤﴾
(35-فاطر:13-14)
❀ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اللہ کو چھوڑ کر جنہیں تم پکارتے ہو وہ ایک پر کاہ (تنکا) کے بھی مالک نہیں اگر انہیں پکارو تو وہ تمہاری دعائیں سن نہیں سکتے اور اگر سن لیں تو ان کا کوئی جواب نہیں دے سکتے اور قیامت کے روز وہ تمہارے شرک کا انکار کر دیں گے۔ حقیقت حال کی ایسی صحیح خبر تمہیں ایک خبردار کے سوا کوئی نہیں دے سکتا۔“
قَالَ اللهُ تَعَالَى:وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ ﴿٢٠﴾ أَمْوَاتٌ غَيْرُ أَحْيَاءٍ ۖ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ ﴿٢١﴾
(16-النحل:20-21)
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”جو لوگ اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو پکارتے ہیں وہ کسی بھی چیز کے خالق نہیں بلکہ خود مخلوق ہیں، مردہ نہ کہ زندہ اور انہیں اتنا بھی معلوم نہیں کہ (دوبارہ) کب اٹھائے جائیں گے۔“
عن ابي هريره رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لا يزال يستجاب للعبد ما لم يدع بإثم او قطيعة رحم ما لم يستعجل“ قيل: يا رسول الله ما الاستعجال؟ قال: ”يقول قد دعوت وقد دعوت فلم ار يستجيب لي فيستحسر عند ذلك ويدع الدعاء.“
مختصر صحيح مسلم للالبانی، رقم: 1877۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندے کی دعا اس وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہیں مانگتا یا جلدی نہیں کرتا۔“ صحابہ نے عرض کیا: ”یا رسول اللہ! جلدی کیا ہے؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دعا مانگنے والا کہے میں نے دعا مانگی پھر مانگی لیکن مجھے دعا قبول ہوتی نظر نہیں آتی اور اس پر تھک ہار کر دعا کرنا چھوڑ دے۔“
عن ابن مسعود رضى الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”من مات وهو يدعو من دون الله ندا دخل النار.“
صحیح بخاری، کتاب الایمان والنذور، باب اذا قال واللہ لا اتکلم الیوم، رقم: 6683۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس حالت میں مرا کہ دعا میں اللہ کے سوا کسی دوسرے کو شریک کرتا تھا وہ آگ میں داخل ہوگا۔“
(9) بَابُ أَوْجَهِ إِجَابَةِ الدُّعَاءِ
قبولیت دعا کی مختلف صورتوں کا بیان
عن ابي سعيد الخدري رضى الله عنه ان النبى صلى الله عليه وسلم قال: ”ما من مسلم يدعو بدعوة ليس فيها إثم ولا قطيعة رحم الا اعطاه الله بها احدي ثلاث اما ان تعجل له دعوته واما ان يدخرها له فى الآخرة واما ان يصرف عنه من السوء مثلها.“ قالوا: اذا نكثر قال: ”الله اكثر.“
مسند احمد: 3/18۔ مشکوة المصابیح للالبانی، رقم: 2259۔ شیخ احمد شاکر نے اسے صحیح کہا ہے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی مسلمان دعا کرتا ہے جس میں گناہ یا قطع رحمی کی بات نہ ہو تو اللہ تعالیٰ تین باتوں میں سے ایک اسے ضرور عطا فرماتا ہے: (1) یا تو دعا کے مطابق اس کی خواہش پوری کر دی جاتی ہے، (2) یا اس کی دعا کو آخرت کے لیے ذخیرہ اجر بنا دیتا ہے، (3) یا دعا کے برابر اس سے کوئی مصیبت ٹال دیتا ہے۔“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے یہ سن کر عرض کیا: ”تب تو ہم کثرت سے دعا کریں گے۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے خزانے بہت زیادہ ہیں۔“
وصلى الله تعالى على خير خلقه محمد وآله وصحبه أجمعين