خیارِ بلوغ کے مسئلہ پر احادیثِ نبوی ﷺ کی روشنی میں رہنمائی
ماخوذ : احکام و مسائل: نکاح کے مسائل، جلد 1، صفحہ 318

سوال

خیارِ بلوغ کا مسئلہ – حدیثِ نبویﷺ سے رہنمائی درکار ہے

سائل نے یہ سوال کیا ہے کہ وہ خیارِ بلوغ کے مسئلہ میں پریشان ہے۔ اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ نبی کریمﷺ نے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی امامہ کا نکاح ان کی کمسنی میں عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے کر دیا، اور آپﷺ نے فرمایا کہ جب وہ بالغ ہو جائیں گی تو انہیں قبول یا انکار کا اختیار حاصل ہوگا۔ سائل درخواست کرتا ہے کہ جس کتابِ حدیث میں یہ واقعہ موجود ہو، اس کا نام، جلد نمبر اور صفحہ نمبر کے ساتھ ذکر کیا جائے۔ اگر اسی طرح کی دیگر احادیث بھی ہوں تو وہ بھی ارسال کی جائیں، تاکہ اللہ تعالیٰ کے واسطے اس کی پریشانی کا حل نکلے۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کا ذکر کردہ واقعہ ہم نے کافی تلاش کیا، لیکن تاحال ہمیں یہ حدیث مکمل حوالہ کے ساتھ نہیں ملی۔ تاہم، خیارِ بلوغ سے متعلق کچھ اہم احادیث موجود ہیں جو اس مسئلہ پر روشنی ڈالتی ہیں۔ ان میں سے ایک مشہور حدیث مشکوٰۃ المصابیح میں موجود ہے، جسے ہم ذیل میں مکمل بیان کرتے ہیں:

حدیث

مشکوٰۃ المصابیح، باب: الولی فی النکاح واستئذان المرأۃ، فصل ثالث، حدیث نمبر:

«عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّ جَارِيَةً بِکْرًا أَتَتْ رَسُوْلَ اﷲِ ﷺ فَذَکَرَتْْ أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِیَ کَارِهَةٌ فَخَيَّرَهَا النَّبِیُّ ﷺ»
رَوَاهُ اَبُوْدَاوُدُ

ترجمہ:
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک کنواری لڑکی رسول اللہﷺ کے پاس آئی اور بیان کیا کہ اس کے والد نے اس کا نکاح کیا ہے، حالانکہ وہ اسے ناپسند کرتی ہے، تو نبی اکرمﷺ نے اسے (رد یا قبول کا) اختیار دے دیا۔

خلاصہ

اگرچہ آپ کا بیان کردہ خاص واقعہ ہمیں سند کے ساتھ نہیں ملا، لیکن جو احادیث اس مسئلہ پر موجود ہیں، وہ واضح کرتی ہیں کہ اگر کسی نابالغ لڑکی کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر کیا جائے تو بالغ ہونے پر اسے اختیار حاصل ہے کہ وہ اس نکاح کو برقرار رکھے یا رد کر دے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1