سادہ انداز میں مسجد آئیں اور مسجد میں آنے سے قبل خوشبو استعمال نہ کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتوں کا نماز باجماعت پڑھنے کا طریقہ کیا تھا، بخاری شریف کی اس حدیث میں ملاحظہ فرمائیں۔
ابن شہاب زہری نے ہند بنت حارث سے حدیث بیان کی کہ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (نماز سے) سلام پھیرتے تو نماز کے تمام ہوتے ہی خواتین (باہر آنے کے لئے) اٹھ کھڑی ہوتیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھنے سے پہلے تھوڑی دیر ٹھہرے رہتے تھے۔ ابن شہاب رحمہ اللہ نے کہا، میں سمجھتا ہوں اور واللہ اعلم تو اللہ ہی کو ہے، آپ اس لئے ٹھہر جاتے تھے کہ خواتین چلی جائیں اور مرد نماز سے فارغ ہو کر انہیں نہ پائیں۔
(صحیح البخاری، کتاب الأذان، باب التسلیم، حدیث: 837)
ابو سعید بن ابی مریم نے کہا کہ ہمیں نافع بن یزید نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا کہ ابن شہاب زہری نے انہیں لکھ بھیجا کہ مجھ سے ہند بنت حارث فراسیہ نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک بیوی ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے (ہند ان کی صحبت میں رہتی تھیں) انہوں نے فرمایا: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرتے تو خواتین لوٹ کر جانے لگتیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اٹھنے سے پہلے اپنے گھروں میں داخل ہو چکی ہوتیں۔
(صحیح البخاری، کتاب الأذان، باب سکوت الإمام في مصلاه بعد السلام، حدیث: 850)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھ لیتے پھر خواتین چادر میں لپٹ کر اپنے گھروں کو واپس ہو جاتی تھیں۔ اندھیرے سے ان کی پہچان نہ ہو سکتی۔
(صحیح البخاری، کتاب الأذان، باب انتظار الناس قيام الإمام العالم، حدیث: 867)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ:
أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي الصبح بغلس فينصرفن نساء المؤمنين لا يعرفن من الغلس أو لا يعرف بعضهن بعضا
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز منہ اندھیرے پڑھتے تھے۔ مسلمانوں کی خواتین جب (نماز پڑھ کر) واپس ہوتیں تو اندھیرے کی وجہ سے ان کی پہچان نہ ہوتی یا وہ ایک دوسری کو نہ پہچان سکتیں۔“
(صحیح البخاری، حدیث: 872)
ہند بنت حارث سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں خواتین فرض نماز کے سلام پھیرنے کے فوراً بعد (باہر آنے کے لئے) اٹھ کھڑی ہوتیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مرد نماز کے بعد اپنی جگہ بیٹھے رہتے، جب تک اللہ کو منظور ہوتا۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھتے تو دوسرے مرد بھی اٹھ کھڑے ہوتے۔
ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ:
كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سلم قام النساء حين يقضي تسليمه ويمكث هو فى مقامه يسيرا قبل أن يقوم قال نرى والله أعلم أن ذلك كان لكي ينصرف النساء قبل أن يدركهن الرجال
”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تھے تو خواتین (جانے کے لئے) کھڑی ہو جاتی تھیں، جب کہ آپ اٹھنے سے پہلے کچھ دیر اپنی جگہ پر بیٹھے رہتے تھے۔ زہری نے کہا: ہم یہ سمجھتے ہیں، آگے اللہ بہتر جانتا ہے کہ یہ اس لئے تھا کہ خواتین مردوں سے پہلے واپس چلی جائیں۔“
(صحیح البخاری، کتاب الأذان، باب صلاة النساء خلف الرجال، حدیث: 870)