خواتین کے لئے جداگانہ مجالس
یہ اقتباس محمد ایوب سپرا کی کتاب خواتین کا مسجد نماز میں باجماعت پڑھنے کا مسئلہ سے ماخوذ ہے۔

علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین کے لئے ایک دن مقرر کر رکھا تھا تا کہ وہ اپنے دینی امور سے آگاہی حاصل کر سکیں۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عورتوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ (آپ سے فائدہ اٹھانے میں) مرد ہم سے آگے بڑھ گئے ہیں، اس لئے آپ اپنی طرف سے ہمارے (وعظ کے) لئے بھی کوئی دن خاص فرما دیں۔ تو آپ نے ان سے ایک دن کا وعدہ فرمایا۔ اس دن خواتین سے آپ نے ملاقات کی اور انہیں وعظ فرمایا اور مناسب احکام سنائے۔
(صحیح البخاری، کتاب العلم، باب يجعل للنساء يوم على حدة في العلم، حدیث: 101)
ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید کے موقع پر مردوں کی صفوں میں سے نکلے اور آپ کے ساتھ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ تھے۔ آپ کو خیال ہوا کہ خواتین کو خطبہ اچھی طرح نہیں سنائی دیا۔ تو آپ نے انہیں علیحدہ نصیحت فرمائی اور صدقے کا حکم دیا۔ (یہ وعظ سن کر) کوئی عورت بالی (اور کوئی عورت) انگوٹھی ڈالنے لگی اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اپنے کپڑے کے دامن میں (یہ چیزیں) لینے لگے۔
(صحیح البخاری، کتاب العلم، باب عطية الإمام النساء وتعليمهن، حدیث: 98)
صحیح البخاری کی کتاب الصلاة اور کتاب العیدین میں ہے:
ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم عیدین کے دن حیض والی اور کنواری لڑکیوں کو عیدگاہ لے جائیں۔ وہ مسلمانوں کے اجتماع اور ان کی دعا میں شامل ہوں۔ البتہ حیض والی عورتیں نماز ادا کرنے کی جگہ سے دور رہیں۔ ایک عورت نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول! ہم میں سے بعض کے پاس چادر نہیں ہوتی؟ آپ نے فرمایا: ”اس کی سہیلی اس کو اپنی چادر عاریتاً عطا کر دے۔“
(صحیح البخاری، کتاب الصلاة، حدیث: 351 اور کتاب العیدین، حدیث: 971، 974)
اس حدیث میں حکمت یہ معلوم ہوتی ہے کہ چونکہ عیدین میں خطبہ ہوتا ہے، جس میں اسلامی تعلیمات کا تذکرہ کیا جاتا ہے، اس لئے ان میں خواتین کو شرکت کی تاکید کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں آپ نے خواتین کو مردوں سے پیچھے رہتے ہوئے مسجد میں حصول تعلیم کے لئے حاضر ہونے کی اجازت بھی دے رکھی تھی۔ موجودہ دور میں بھی علماء کو چاہئے کہ وہ پردے کے پیچھے رہتے ہوئے خواتین کی تعلیم و تربیت کا اہتمام کریں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1