خلع والی عورت کی عدت: ایک حیض یا ایک مہینہ؟ مکمل دلائل
ماخوذ: فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)، جلد 2، صفحہ 192

خلع والی عورت کی عدت: تحقیق اور دلائل کی روشنی میں مکمل وضاحت

سوال:

جو عورت اپنے شوہر سے خلع لے، اس کی عدت کتنی ہے؟ کیا وہ عام مطلقہ عورتوں کی طرح تین حیض یا وضع حمل کے بعد دوسرے شوہر سے نکاح کر سکتی ہے؟ اس کا مدلل اور تحقیقی جواب درکار ہے۔

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم ﷺ کے زمانے میں خلع کی عدت کی تعیین:

◈ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی (مشہور قول کے مطابق حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا) نے رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں اپنے شوہر سے خلع لیا۔
◈ نبی کریم ﷺ نے انہیں ایک حیض عدت گزارنے کا حکم دیا۔

مصادر:

سنن الترمذی (حدیث: 1185، وقال: ’’حسن غریب‘‘)
سنن ابی داود (حدیث: 2229)
المستدرک للحاکم (جلد 2، صفحہ 206، حدیث: 2825، وصححه الحاکم ووافقہ الذہبی فی تلخیصہ)

حدیث کی صحت:

◈ یہ حدیث حسن لذاتہ ہے۔
◈ امام عبدالرزاق کی مرسل روایت کو علت قادحہ (یعنی حدیث کو ضعیف بنانے والی علت) نہیں مانا گیا بلکہ یہ زیادتِ ثقہ کے اصول پر مرسل اور متصل دونوں صورتوں میں صحیح مانی گئی ہے۔

سنن دارقطنی کی روایت:

ہشام بن یوسف کی روایت میں الفاظ ہیں:

"فجعل النبی صلی اللہ علیه وسلم عدتها حیضة ونصفا”

◈ یعنی نبی کریم ﷺ نے خلع کی عدت ڈیڑھ حیض مقرر فرمائی۔
◈ اس روایت کی سند بھی حسن لذاتہ ہے۔
◈ اس سے یہ استنباط ہوتا ہے کہ خلع لینے والی عورت کی عدت تقریباً ایک مہینہ ہے۔

ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا کا واقعہ:

◈ انہوں نے خلع لینے کے بعد سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے عدت کے بارے میں سوال کیا۔
◈ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

تم پر کوئی عدت نہیں، الا یہ کہ وہ (شوہر) تمھارے قریب رہا ہو اور تم نے ابھی تازہ خلع لیا ہو، تو ایک حیض عدت گزارو۔

◈ مزید فرمایا:

میں اس مسئلے میں رسول اللہ ﷺ کے فیصلے کی پیروی کرتا ہوں جو آپ ﷺ نے مریم المغالیہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں فرمایا تھا۔

مصادر:

سنن النسائی (جلد 6، صفحہ 186-187، حدیث: 3528، وسندہ حسن، واللفظ لہ)
سنن ابن ماجہ (حدیث: 2058)
حافظ ابن حجر، فتح الباری (جلد 9، صفحہ 399، حدیث نمبر 5273: ’’واسنادہ جید‘‘)

مریم المغالیہ کا معاملہ:

◈ مریم المغالیہ سے مراد وہی عورت ہیں جنہوں نے ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ سے خلع لیا تھا۔
◈ نبی کریم ﷺ نے انہیں ایک حیض عدت گزارنے کا حکم دیا تھا۔

ماخذ:

الاصابہ (جلد واحد، صفحہ 1766)
نوٹ: مریم المغالیہ ممکن ہے کہ حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا کے علاوہ کوئی اور خاتون ہوں۔ واللہ اعلم

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کا رجوع:

◈ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا نے خلع لیا۔
◈ ان کا چچا سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس گیا۔
◈ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

وہ ایک حیض عدت گزارے گی۔

◈ پہلے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کا فتویٰ تھا:

تین حیض کی عدت گزارے گی

◈ لیکن جب انہوں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا فتویٰ سنا تو اس کے مطابق فتویٰ دینا شروع کر دیا اور فرمایا:

وہ ہم میں سب سے بہتر اور سب سے زیادہ علم والے ہیں۔

ماخذ:

مصنف ابن ابی شیبہ (جلد 5، صفحہ 114، حدیث: 18456، وسندہ صحیح)
یہ ثابت کرتا ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے پچھلے فتویٰ سے رجوع کرلیا۔

امام نافع رحمہ اللہ کی روایت:

◈ امام نافع (مولیٰ ابن عمر رحمہ اللہ) سے مروی ہے کہ:

ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: خلع والی عورت کی عدت ایک حیض ہے۔

ماخذ:

مصنف ابن ابی شیبہ (جلد 5، صفحہ 114، حدیث: 18455، وسندہ صحیح)

فقہاء کا اختلاف اور راجح قول:

حنفی اور بعض دیگر فقہاء کا موقف یہ ہے کہ خلع والی عورت کی عدت تین حیض یا وضع حمل ہے۔
◈ لیکن:
صحیح حدیث
خلیفہ راشد (سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ) کا فیصلہ
صحابہ کے فتوے
کی روشنی میں راجح قول یہی ہے کہ خلع لینے والی عورت ایک حیض (تقریباً ایک مہینہ) عدت گزارنے کے بعد دوسرے شوہر سے نکاح کر سکتی ہے۔

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1