ماخوذ : فتاویٰ الدین الخالص جلد: 1، صفحہ: 430
ختنہ کے موقع پر دعوت: شریعت کی روشنی میں حکم
سوال
ختنہ کے وقت دعوت کرنا مستحب ہے یا نہیں؟
سائل: فضل وہاب
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
امام بخاری کی روایت اور اس کی سند
- امام بخاری رحمہ اللہ نے الادب المفرد (حدیث: 1246) میں سالم سے روایت ذکر کی ہے:
ابن عمر رضی اللہ عنہ نے میرا اور نعیم کا ختنہ کروایا اور ایک مینڈھا ذبح کیا۔ میں یاد کرتا ہوں کہ ہم بچوں کو اس پر خوشی ہوتی تھی کہ ہمارے لیے مینڈھا ذبح کیا گیا تھا۔
- سند کا حکم:
- یہ روایت ضعیف ہے۔
- عمر بن حمزہ کو یحییٰ، احمد، اور نسائی رحمہم اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔
- حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔
- اگرچہ صحیح مسلم میں اسی راوی سے احتجاج کیا گیا ہے، لیکن اس اثر (روایت) کی ضعف کی وجہ سے اس سے استحباب پر دلیل نہیں لی جا سکتی۔
ختنہ کی دعوت کے خلاف صحیح حدیث
- حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کے بارے میں مروی ہے:
ان کو کھانے کی دعوت دی گئی۔ کسی نے کہا: "آپ جانتے ہیں یہ کیسی دعوت ہے؟ یہ لڑکی کے ختنہ کی دعوت ہے۔”
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: "یہ (ختنے کی دعوت) ہم نے نبی ﷺ کے زمانے میں نہیں دیکھی۔”
اور آپ نے کھانے سے انکار کر دیا۔ - روایت کی تخریج:
- اسے طبرانی نے المعجم الکبیر (3/7) میں روایت کیا ہے۔
- سند حسن ہے، جیسا کہ السلسلہ الصحیحہ میں مذکور ہے۔
- امام احمد نے بھی اسے (4/217) پر روایت کیا ہے، اور اس کی سند جید ہے، جیسا کہ المجمع (4/60) میں مذکور ہے۔
صحابہ کے عمل اور فقہی موقف
- اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ:
- رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ختنہ کی دعوت کا رواج نہیں تھا۔
- ابن قدامہ رحمہ اللہ نے المغنی (8/117) میں فرمایا:
ختنہ پر دعوت دینا جائز ہے، لیکن اس کو قبول کرنا ضروری نہیں۔
ولیمہ کی دعوت کے برعکس، جسے قبول کرنا سنت ہے۔ - یہی موقف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا تھا، جن کی اتباع واجب ہے۔
پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی وہی حدیث نقل کی، جو اوپر ذکر ہوئی۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا فتویٰ
- الفتاویٰ (22/206) میں سوال کیا گیا:
نکاح کا کھانا، تعزیت کا کھانا، ختنہ کا کھانا، ولادت کا کھانا — ان کا کیا حکم ہے؟ - جواب میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا:
- ولیمہ (نکاح) کا کھانا سنت ہے، اور اس کی دعوت قبول کرنا بھی سنت ہے۔
- تعزیت (وفات) پر کھانا بدعت ہے، اس کا کرنا اور قبول کرنا مکروہ ہے۔
- ختنہ کا ولیمہ جائز ہے:جو چاہے کرے، جو چاہے ترک کرے۔
- ولادت کا ولیمہ بھی جائز ہے، لیکن: عقیقہ سنت ہے۔
- مزید فرمایا:
صحابہ رضی اللہ عنہم ختنے کی دعوت نہیں دیتے تھے۔
یہ عمل مباح ہے، بعض علماء نے مکروہ کہا ہے اور بعض نے رخصت دی ہے۔
ولادت کے کھانے پر تبصرہ
مصنف کا کہنا ہے:
"میں کہتا ہوں: ولادت کے کھانے پر کوئی دلیل نہیں، اس لیے یہ مستحب نہیں ہے۔”
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب