حیض و نفاس والی عورتوں کے لیے روزوں کی قضا

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

حیض و نفاس والی عورتوں کے لیے روزوں کی قضا
سوال : حیض و نفاس والی عورتوں کے لئے روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب : حیض اور نفاس والی عورتوں کے لیے ضروری ہے کہ حیض اور نفاس کے وقت وہ روزہ توڑ دیں، حیض اور نفاس کی حالت میں روزہ رکھنا اور نماز پڑھنا جائز نہیں اور نہ ایسی حالت میں نماز اور روزہ صحیح ہے، انہیں بعد میں صرف روزوں کی قضاکرنی ہو گی، نماز کی نہیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے، ان سے سوال کیا گیا کہ کیا حائضہ عورت نماز اور روزے کی قضا کرے ؟ تو انہوں نے فرمایا :
”ہمیں روزوں کی قضا کرنے کا حکم دیا جاتا تھا اور نماز کی قضا کرنے کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔“ [أبوداؤد، كتاب الطهارة : باب فى الحائض لانقضي الصلاة 263]
عائشہ رضی اللہ عنہا کی بیان کردہ حدیث پر علماء کا اتفاق ہے کہ حیض و نفاس والی عورتوں کو صرف روزوں کی قضا کرنی ہے نماز کی نہیں اور یہ اللہ سبحانہ کی طرف سے ایک طرح کی رحمت اور آسانی ہے کیونکہ نماز ایک دن میں پانچ مرتبہ پڑھی جاتی ہے اس لیے نماز کی قضا مذکورہ عورتوں پر بھاری تھی، اس لیے برخلاف روزہ سال میں ایک بار فرض ہے اور وہ ماہِ رمضان کا روزہ ہے، اس لیے اس کی قضا میں کوئی مشقت و دشواری نہیں۔
——————

دوران روزہ ٹوتھ پیسٹ کا استعمال
سوال : کیا ٹوتھ پیسٹ کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
جواب : دورانِ روزہ ٹوتھ پیسٹ کے ذریعے دانت صاف کرنے سے بالکل اسی طرح روزہ نہیں ٹوٹتا جیسے مسواک کرنے سے نہیں ٹوٹتا، اسی طرح آنکھ اور ناک میں دوا کے قطرے بھی ڈالے جا سکتے ہیں اور اگر ان قطروں کا ذائقہ حلق میں محسوس کرے تو اس روزہ کی قضا کر لینا احتیاط کی بنا پر ہے، واجب نہیں کیونکہ آنکھ اور کان کھانے پینے کے راستے نہیں ہیں، البتہ ناک کے قطرے استعمال کرنا جائز نہیں کیونکہ ناک کھانے پینے کے راستے میں شمار ہوتی ہے۔ اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”ناک میں (وضو کرتے وقت) خوب اچھی طرح پانی چڑھاؤ الا کہ تم روزہ دار ہو۔“
لہٰذا مذکورہ حدیث اور اس معنی کی دیگر احادیث کی روشنی میں اگر کسی نے روزہ کی حالت میں ناک کے قطرے استعمال کیے اور حلق میں اس کا اثر محسوس ہوا تو اس روزہ کی قضا واجب ہے۔

اس تحریر کو اب تک 5 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply