حقیقی محرمات سے زنا کا نکاح پر اثر اور شرعی حکم
ماخوذ: احکام و مسائل – نکاح کے مسائل، جلد 1، صفحہ 322

سوال :

ایک شخص نے اپنی حقیقی بیٹی سے ہمبستری کی، جبکہ اس کی بیوی (جو کہ اُس لڑکی کی ماں ہے) موجود ہے۔ اس زانی شخص کے نکاح پر کیا اثر پڑے گا؟ اگر اس زنا کی وجہ سے بیوی طلاق یافتہ ہو گئی ہو تو اسے دوبارہ گھر میں بسانے کی کیا صورت ہوگی؟

ایک شخص نے اپنی حقیقی ساس (بیوی کی ماں) سے ہمبستری کی، جبکہ بیوی موجود ہے۔ اب اس زنا کا نکاح پر کیا اثر پڑے گا؟ اگر زنا کی بنا پر بیوی طلاق یافتہ ہو گئی ہو تو اسے دوبارہ گھر میں رکھنے کا کیا طریقہ ہوگا؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جناب کی طرف سے بیان کردہ دونوں صورتوں میں زنا کرنے والا شخص شادی شدہ ہے، جیسا کہ سوال کی عبارت سے واضح ہو رہا ہے۔ اور یہ سب جانتے ہیں کہ اسلام میں شادی شدہ زانی کی سزا رَجْم (سنگسار کرنا) ہے۔

جہاں تک امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ کا نظریہ ہے، تو وہ یہ ہے:

"فَلاَ حَدَّ عَلَیْهِ”

یعنی ایسے شخص پر حد جاری نہیں کی جائے گی جو محرمات ابدیہ (ہمیشہ کے لیے حرام رشتہ دار جیسے ماں، بیٹی، بہن وغیرہ) میں سے کسی سے نکاح کرے اور پھر اس سے جماع کرے۔

لیکن یہ نظریہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ کی مخصوص رائے ہے اور وہ ان صورتوں پر لاگو نہیں ہوتی جو آپ کے سوالات میں مذکور ہیں۔

لہٰذا ان دونوں حالات میں زانی کے نکاح پر اثر پڑے گا اور زنا کی شدت اور ناپاکی کے سبب اس کی بیوی اگر اس سے علیحدگی اختیار کر لے تو یہ شرعاً قابلِ فہم ہے۔ اگر طلاق ہو چکی ہو تو دوبارہ نکاح اور گھر بسانے کے لیے شرعی احکام، عدت، اور نئی رضامندی کے ساتھ تجدید نکاح کی ضرورت ہو گی، بشرطیکہ اس پر دیگر شرعی پابندیاں عائد نہ ہوں۔

ھٰذَا مَا عِنْدِي وَاللّٰهُ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1