حجام کی آمدنی اور قربانی: ایک اہم شرعی رہنمائی
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

حجام کی کمائی سے قربانی کے حصوں میں شامل ہونا

سوال:

میرا ایک دوست پیشے کے لحاظ سے حجام ہے۔ پچھلی بقرہ عید پر محلے کے چند افراد نے اسے قربانی کے حصے میں شامل ہونے سے یہ کہہ کر روک دیا کہ چونکہ وہ حجام ہے اور اس کی کمائی حرام ہے، اس لیے اگر اسے شریک کیا گیا تو ان کی قربانی ناقص ہو جائے گی۔ کیا واقعی ایسا ہے؟ کیونکہ اگر دیکھا جائے تو ایسے بہت سے افراد موجود ہیں اور صدیوں سے لوگ مل کر قربانی کا فریضہ انجام دیتے آئے ہیں۔ ہم ہمیشہ اجتماعی طور پر قربانی کرتے آرہے ہیں۔ براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں اس مسئلے کی تفصیل بیان کریں۔

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حجام کی کمائی کی حقیقت:

◈ اگر حجام کی آمدنی صرف داڑھی منڈوانے کی اجرت پر مشتمل ہو تو چونکہ داڑھی منڈوانا شرعاً حرام ہے، اس لیے اس مخصوص کام سے حاصل شدہ آمدنی کو حرام تصور کیا جائے گا۔
◈ تاہم حقیقت یہ ہے کہ حجام کے پیشے میں کئی اقسام کے کام شامل ہوتے ہیں، جیسے:
◈ داڑھی بنوانا
◈ بال کٹوانا
◈ حمام میں غسل کروانا
◈ دیگر زینتی اور صفائی کے امور

لہٰذا جب مختلف نوعیت کے کاموں کی اجرت حجام کی کمائی میں شامل ہو تو اس صورت میں اس کی پوری آمدنی کو سو فیصد حرام کہنا درست نہیں ہوگا۔

حجام کی قربانی میں شمولیت:

◈ ایسی صورت میں حجام کو قربانی میں شامل کرنا جائز ہے۔
◈ اس کی شرکت سے قربانی کے دوسرے حصے داروں کی قربانی ناقابلِ قبول نہیں ہوتی۔
◈ یاد رکھنا چاہیے کہ قربانی کا اصل معاملہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہے، اور ہر حصہ دار کی قربانی کی قبولیت یا عدم قبولیت اس کے اپنے اعمال پر منحصر ہے، نہ کہ دوسرے شریک افراد کے اعمال پر۔

لہٰذا دوسرے حصے داروں کی قربانی پر حجام کے شریک ہونے سے کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا، ان شاءاللہ۔

وبالله التوفيق

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1