جنت و جہنم کا خالق کون ہے؟
مسٹر پرویز نے چونکہ جنت و جہنم کے مفہوم کو اپنی تصوراتی دنیا میں اس دنیوی زندگی سے جوڑ دیا، اس لیے ان کے نزدیک جنت و جہنم کی تیاری بھی انسان ہی کے ذمے آتی ہے۔ وہ اس نظریے کا برملا اظہار کچھ یوں کرتے ہیں:
”اس كے یہ معنى نہیں کہ یہ كوئى ايسى چيز ہے، جسے خدا نے وہاں اپنے طور پر الگ تيار كر رکہا ہے، اس كا مفہوم وہى ہے جسے اوپر بيان كيا گيا ہے، يعنى ہر شخص اپنى جنت يا جہنم زندگى كے ہر سانس ميں ساتھ كے ساتھ تيار كرتا رہتا ہے-“
(لغات القرآن: ج٣، ص١١٢٩)
پرویز کا نظریہ قرآن کریم کے خلاف
مسٹر پرویز کا یہ موقف واضح طور پر قرآن مجید کی نصوص کے برخلاف ہے۔ قرآن پاک کے مطابق جنت اور جہنم کو پیدا کرنے اور تیار کرنے والا انسان نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ ہے۔ قرآن مجید کی مختلف آیات اس حقیقت کی وضاحت کرتی ہیں.
جنت اللہ تعالیٰ نے خود تیار کی ہے
﴿اَعَدَّ اللہ لَہمْ جَنّٰتٍ تَّجْرِىْ مِنْ تَحْتھا الاَنْہارُ خَالِدِيْنَ فِیہا ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْكَبِيْرُ﴾ (التوبہ: ٨٩)
”یعنی ان (کامیاب ہونے والوں) کے لیے جنت کے مقامات اللہ تعالیٰ نے خود تیار کیے ہیں، جن میں نہریں بہتی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے، یہ ان کی بڑی کامیابی ہوگی-“
مہاجرین و انصار کے لیے تیار کی گئی جنت
﴿رَضِىَ اللہ عَنْہمْ وَرَضُوْا عَنْہ وَأَعَدَّ لَہمْ جَنّٰتٍ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتھا الاَنْہارُ خَالِدِيْنَ فِیہا اَبَدًا﴾ (التوبہ: ١٠٠)
”ان مہاجرین و انصار سے اللہ تعالیٰ راضی ہوگیا، اور وہ اس پر راضی ہوئے، اور اس (اللہ) نے ان کے لیے جنت کے مقامات تیار کیے ہیں، جن میں نہریں بہتی ہیں، اور وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے-“
جہنم بھی اللہ تعالیٰ نے تیار کی ہے
﴿وَغَضِبَ اللہ عَلَیہمْ وَلَعَنَہمْ وَاَعَدَّ لَہمْ جہنم وَسَاءَ تْ مَصِيْرًا﴾ (الفتح: ٦)
”اور اللہ تعالیٰ ان (منافقوں اور مشرکوں) پر غضبناک ہوا، اور اس نے ان پر لعنت کی، اور ان کے لیے جہنم تیار کی ہے، اور وہ بہت بُری جگہ ہے-“
نتیجہ: قرآن کے مطابق خالق صرف اللہ تعالیٰ
ان تمام قرآنی آیات میں بالکل واضح الفاظ میں بیان کیا گیا ہے کہ جنت و جہنم کا خالق اور ان کا تیار کرنے والا صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ اس کے برخلاف، مسٹر پرویز کا دعویٰ کہ انسان خود اپنی جنت یا جہنم تیار کرتا ہے، قرآن کی صریح آیات کے ساتھ واضح ٹکراؤ رکھتا ہے۔
یہ طرزِ فکر قرآن کی تعلیمات سے انحراف اور سینہ زوری کی ایک مثال ہے، جہاں انسان کو اللہ تعالیٰ کے مقام پر بٹھانے کی کوشش کی گئی ہے۔