مقدمہ سوال
سائل نے دریافت کیا ہے کہ جنت میں داخل ہونے والے لوگ مادی (جسمانی) حالت میں داخل ہوں گے یا روحانی؟ کیا وہ وہاں کھائیں پئیں گے؟ اگر کھائیں گے تو کیا ان کے لیے پیشاب پاخانہ کے راستے ہوں گے؟ اگر نہیں ہوں گے تو اس کی وضاحت قرآن و حدیث کی روشنی میں کی جائے۔
جنت ایک حقیقی مادی مقام ہے، خیالی نہیں
◈ اہل سنت والجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ جنت نہ کوئی خیالی، نہ وہمی اور نہ ہی مجازی تصور ہے۔
◈ جنت ایک حقیقی، خارجی وجود رکھنے والا عالم ہے جو موجودہ دنیا سے کہیں زیادہ طاقتور، اعلیٰ اور بہتر ہے۔
◈ لہٰذا، جنت میں داخل ہونے والے انسان بھی حقیقی مادی وجود کے ساتھ داخل ہوں گے۔
◈ البتہ یہ مادی جسم دنیاوی جسم کی طرح نہ ہوگا، بلکہ بہتر، اعلیٰ اور طاقتور ہوگا اور دونوں میں کوئی مناسبت نہیں ہوگی۔
جنتیوں کے کھانے پینے کا ثبوت قرآن سے
جنت میں رہنے والے کھائیں گے، پیئیں گے اور اپنی بیویوں (حوروں) سے لذت حاصل کریں گے۔ قرآن مجید کی درج ذیل آیات اس بات کی واضح دلیل ہیں:
نمبر شمار | سورہ | آیت |
---|---|---|
1 | الدخان | 55 |
2 | الطور | 20 |
3 | الإنسان | 14 |
4 | السجدة | 19 |
5 | الذاريات | 15 |
6 | الحجر | 45 |
7 | الإنسان | 5، 17 |
8 | النمل | 42 |
9 | الطور | 19 |
10 | الحاقة | 24 |
11 | الصافات | 41 |
12 | يونس | 9 |
13 | ص | 51 |
14 | الطور | 17 |
15 | الواقعة | 20 |
16 | الغاشية | 16 |
17 | ق | 22 |
18 | الصافات | 46 |
19 | مريم | 62 |
20 | الرحمن | 68 |
21 | ص | 51 |
22 | الحجر | 45 |
23 | الدخان | 52 |
24 | القمر | 54 |
25 | القمر | 33 |
26 | يس | 57 |
27 | الواقعة | 31، 32 |
28 | النبأ | 32 |
29 | التوبة | 21 |
جنتیوں کے جسم سے فاضل مادہ پسینے کی صورت میں خارج ہوگا
◈ جنتیوں کو کھانے پینے کے باوجود پیشاب یا پاخانے کی حاجت نہیں ہوگی۔
◈ ان کے جسم سے فاضل مادہ پسینے کی صورت میں خارج ہوگا، جس میں مشک جیسی خوشبو ہوگی۔
◈ جنسی تعلق کے لیے درکار اعضا ضرور موجود ہوں گے۔
احادیث مبارکہ سے بھی تائید
➊ بخاری شریف:
"سيحشر الناس يوم القيامة حفدة عراة غرلاً”
(بخاری، کتاب بدء الخلق، باب ما جاء في صفة الجنة وأنها مخلوقة، 4/85)
➋ صحیح مسلم:
"يأكل أهل الجنة ويشربون ولا يبولون ولا يتغوطون، طعامهم ذلك جشاء كريح المسك”
(مسلم عن جابر، کتاب الجنة، باب في صفات الجنة ونعيمها، حدیث: 3835، 4/2181)
➌ فتح الباری میں روایت:
"عن زيد بن أرقم قال: جاء رجل من أهل الكتاب، فقال: يا أباالقاسم: تزعم أن أهل الجنة يأكلون ويشربون، قال: نعم… تكون حاجة أحدكم رشحاً، يفيض من جلودهم كرشح المسك”
(فتح الباری، 6/373، بحوالہ نسائی)
عقلی اعتراضات کا رد
◈ جنت اور دنیا کے احوال میں قیاس کرنا باطل اور فاسد قیاس ہے۔
◈ جنت و دوزخ کو خیالی اور مجازی ماننا فلاسفہ یونان کا نظریہ ہے، جنہوں نے معاد کا انکار کیا۔
◈ سر سید احمد خان نے انہی نظریات کو اختیار کیا اور جنت و دوزخ کو صرف خیالی مفہوم میں پیش کیا۔
◈ ان کے ملحدانہ نظریات کی تردید علمائے اہل سنت نے کی ہے۔
علماء کی طرف سے تردیدات
◈ تفسیر کبیر جلد اول، آیت:
"وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ…”
◈ مقدمہ تفسیر حقانی (صفحہ 38 تا 43)
◈ تفسیر حقانی جلد دوم، صفحہ 109
نتیجہ
جنت ایک حقیقی اور مادی وجود رکھتی ہے۔ جنت میں جانے والے لوگ اپنے بہتر، طاقتور جسموں کے ساتھ داخل ہوں گے۔ وہ کھائیں گے، پیئیں گے، اور ازدواجی لذت سے بہرہ مند ہوں گے، لیکن ان کے جسم سے فاضل مادہ مشک جیسے خوشبودار پسینے کی شکل میں خارج ہوگا، پیشاب یا پاخانے کی ضرورت نہ ہوگی۔ یہ سب باتیں قرآن و حدیث سے قطعی ثابت ہیں، اور اہل سنت والجماعت کا متفقہ عقیدہ ہے۔
ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب